English
🏠 💻 📰 👥 🔍 🧩 🅰️ 📌 ↩️

صحيح مسلم سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
ترقيم عبدالباقی
عربی
اردو
حدیث کتب میں نمبر سے حدیث تلاش کریں:

ترقیم شاملہ سے تلاش کل احادیث (7563)
حدیث نمبر لکھیں:
ترقیم فواد عبدالباقی سے تلاش کل احادیث (3033)
حدیث نمبر لکھیں:
حدیث میں عربی لفظ/الفاظ تلاش کریں
عربی لفظ / الفاظ لکھیں:
حدیث میں اردو لفظ/الفاظ تلاش کریں
اردو لفظ / الفاظ لکھیں:
7. باب قوله تعالى: {إن الحسنات يذهبن السيئات}:
باب: اللہ تعالی کا فرمان: ”نیکیاں گناہوں کو مٹا دیتی ہیں“۔
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 2763 ترقیم شاملہ: -- 7004
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَاللَّفْظُ لِيَحْيَى، قَالَ يَحْيَى أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ وَالْأَسْوَدِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي عَالَجْتُ امْرَأَةً فِي أَقْصَى الْمَدِينَةِ، وَإِنِّي أَصَبْتُ مِنْهَا مَا دُونَ أَنْ أَمَسَّهَا، فَأَنَا هَذَا فَاقْضِ فِيَّ مَا شِئْتَ، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: لَقَدْ سَتَرَكَ اللَّهُ لَوْ سَتَرْتَ نَفْسَكَ، قَالَ: فَلَمْ يَرُدَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا، فَقَامَ الرَّجُلُ، فَانْطَلَقَ فَأَتْبَعَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا دَعَاهُ، وَتَلَا عَلَيْهِ هَذِهِ الْآيَةَ وَأَقِمِ الصَّلاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّيْلِ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ ذَلِكَ ذِكْرَى لِلذَّاكِرِينَ سورة هود آية 114، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، هَذَا لَهُ خَاصَّةً؟، قَالَ: بَلْ لِلنَّاسِ كَافَّةً "،
ابواحوص نے سماک سے، انہوں نے ابراہیم سے، انہوں نے علقمہ اور اسود سے اور انہوں نے حضرت عبداللہ (بن مسعود رضی اللہ عنہ) سے روایت کی کہ ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو اس نے کہا: اللہ کے رسول! میں نے مدینہ کے آخری حصے میں ایک عورت کو قابوکر لیا اور اس کے علاوہ کہ میں اس سے جماع کروں میں نے اس سے اور سب کچھ حاصل کر لیا۔ تو (اب) میں آپ کے سامنے حاضر ہوں، آپ میرے بارے میں جو چاہیں فیصلہ کر لیں۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا: اللہ نے تمہارا پردہ رکھا، کاش! تم خود بھی اپنا پردہ رکھتے۔ (حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے) کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کوئی جواب نہ دیا۔ تو (کچھ دیر بعد) وہ شخص اٹھا اور چل دیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے پیچھے ایک آدمی بھیج کر اسے بلایا اور اس کے سامنے یہ آیت پڑھی: «وَأَقِمِ الصَّلَاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّيْلِ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ ذَلِكَ ذِكْرَى لِلذَّاكِرِينَ» دن کے دونوں حصوں اور رات کے کچھ حصوں میں نماز قائم رکھو، بے شک نیکیاں برائیوں کو ختم کر دیتی ہیں۔ یہ ان کے لیے یاد دہانی ہے جو اچھی بات کو یاد رکھنے والے ہیں۔ اس پر لوگوں میں سے ایک آدمی نے کہا: اللہ کے نبی! کیا یہ خاص اسی کے لیے ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بلکہ تمام لوگوں کے لیے ہے۔ [صحيح مسلم/كتاب التوبة/حدیث: 7004]
حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر کہنے لگا اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے مدینہ کے آخری کنارے میں ایک عورت سے تعلقات قائم کیے بغیر اس کو پکڑ کر اس سے فائدہ اٹھایا ہے تو میں آپ کے پاس حاضر ہوں۔ آپ میرے بار میں میں جو چاہیں فیصلہ فرمائیں تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسے کہا، اللہ نے تیری پردہ پوشی کی تھی،اے کاش! تو بھی اپنے نفس کی پردہ پوشی کرتا لیکن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کوئی جواب نہ دیا تو وہ آدمی اٹھ کر چلا گیا۔ سو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے پیچھے ایک آدمی اس کو بلانے کے لیے بھیجا اور اسے یہ آیت سنائی۔"دن کے دونوں اطراف میں نماز قائم کیجیے اور رات کی گھڑیوں میں بلا شبہ نیکیاں برائیوں کو مٹا دیتی ہیں یہ یاد دہانی حاصل کرنے والوں کے لیے یاددہانی ہے۔" تو لوگوں میں سے ایک آدمی نے پوچھا۔"اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم !یہ خاص طور پر اس کے لیے ہے؟ آپ نے فرمایا:"بلکہ سب لوگوں کے لیے ہے۔" [صحيح مسلم/كتاب التوبة/حدیث: 7004]
ترقیم فوادعبدالباقی: 2763
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

الرواة الحديث:
اسم الشهرة
الرتبة عند ابن حجر/ذهبي
أحاديث
👤←👥عبد الله بن مسعود، أبو عبد الرحمنصحابي
👤←👥الأسود بن يزيد النخعي، أبو عبد الرحمن، أبو عمرو
Newالأسود بن يزيد النخعي ← عبد الله بن مسعود
مخضرم
👤←👥علقمة بن قيس النخعي، أبو شبل
Newعلقمة بن قيس النخعي ← الأسود بن يزيد النخعي
ثقة ثبت
👤←👥إبراهيم النخعي، أبو عمران
Newإبراهيم النخعي ← علقمة بن قيس النخعي
ثقة
👤←👥سماك بن حرب الذهلي، أبو المغيرة
Newسماك بن حرب الذهلي ← إبراهيم النخعي
صدوق سيء الحفظ، تغير بآخره وروايته عن عكرمة مضطربة
👤←👥سلام بن سليم الحنفي، أبو الأحوص
Newسلام بن سليم الحنفي ← سماك بن حرب الذهلي
ثقة متقن
👤←👥ابن أبي شيبة العبسي، أبو بكر
Newابن أبي شيبة العبسي ← سلام بن سليم الحنفي
ثقة حافظ صاحب تصانيف
👤←👥قتيبة بن سعيد الثقفي، أبو رجاء
Newقتيبة بن سعيد الثقفي ← ابن أبي شيبة العبسي
ثقة ثبت
👤←👥يحيى بن يحيى النيسابوري، أبو زكريا
Newيحيى بن يحيى النيسابوري ← قتيبة بن سعيد الثقفي
ثقة ثبت إمام
تخريج الحديث:
کتاب
نمبر
مختصر عربی متن
صحيح البخاري
526
رجلا أصاب من امرأة قبلة فأتى النبي فأخبره فأنزل الله وأقم الصلاة طرفي النهار وزلفا من الليل إن الحسنات يذهبن السيئات
صحيح مسلم
7001
رجلا أصاب من امرأة قبلة فأتى النبي فذكر ذلك له قال فنزلت أقم الصلاة طرفي النهار وزلفا من الليل إن الحسنات يذهبن السيئات ذلك ذكرى للذاكرين
صحيح مسلم
7004
عالجت امرأة في أقصى المدينة وإني أصبت منها ما دون أن أمسها فأنا هذا فاقض في ما شئت فقال له عمر لقد سترك الله لو سترت نفسك قال فلم يرد النبي شيئا فقام الرجل فانطلق فأتبعه النبي رجلا دعاه وتلا عليه هذه الآية أقم الصلاة
جامع الترمذي
3112
عالجت امرأة في أقصى المدينة وإني أصبت منها ما دون أن أمسها وأنا هذا فاقض في ما شئت فقال له عمر لقد سترك الله لو سترت على نفسك فلم يرد عليه رسول الله شيئا فانطلق الرجل فأتبعه رسول الله رجلا فدعاه فتلا عليه وأقم الصلاة
سنن أبي داود
4468
عالجت امرأة من أقصى المدينة فأصبت منها ما دون أن أمسها فأنا هذا فأقم علي ما شئت فقال عمر قد ستر الله عليك لو سترت على نفسك فلم يرد عليه النبي شيئا فانطلق الرجل فأتبعه النبي رجلا فدعاه فتلا عليه وأقم الصلاة طرفي النهار
سنن ابن ماجه
1398
رجلا أصاب من امرأة يعني ما دون الفاحشة فلا أدري ما بلغ غير أنه دون الزنا فأتى النبي فذكر ذلك له فأنزل الله سبحانه أقم الصلاة طرفي النهار وزلفا من الليل إن الحسنات يذهبن السيئات ذلك ذكرى للذاكرين فقال يا رسول الله ألي هذه قال لمن أخذ بها
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 7004 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7004
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
عالجت امراة:
ایسی عورت نے لطف اندوز ہوا ہوں معانقہ اور بوسہ مراد ہے۔
[تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7004]

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4468
آدمی عورت سے جماع کے علاوہ سارے کام کر لے پھر گرفتاری سے پہلے توبہ کر لے تو کیا حکم ہے؟
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور عرض کیا: مدینہ کے آخری کنارے کی ایک عورت سے میں لطف اندوز ہوا، لیکن جماع نہیں کیا، تو اب میں حاضر ہوں میرے اوپر جو چاہیئے حد قائم کیجئے، عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ نے تیری پردہ پوشی کی تھی تو تو خود بھی پردہ پوشی کرتا تو بہتر ہوتا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کوئی جواب نہیں دیا، تو وہ شخص چلا گیا، پھر اس کے پیچھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو بھیجا، وہ اسے بلا کر لایا تو آپ نے ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الحدود /حدیث: 4468]
فوائد ومسائل:
1) افضل یہی ہے کہ انسان اپنے گناہ پر پردہ ڈالے اور اللہ کے حضورکثرت سے توبہ واستغفار کرے اور آئندہ کے لئے محتاط رہنے کا عزم کرے۔

2) جو لوگ اللہ کے خوف سے گناہوں سے پاک ہونے کے لئےاپنے آپ کو حد کے لئے پیش کریں ان کا مقام بہت بلند ہے۔

3) نمازاور دیگر نیکیاں انسان کے عام گناہوں کا ازالہ کرتی رہتی ہیں جبکہ کبائرسے توبہ لازمی ہے۔
[سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعیدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4468]

مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1398
نماز گناہوں کا کفارہ ہے۔
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے ایک عورت سے زنا سے کم کچھ بدتہذیبی کر لی، میں نہیں جانتا کہ وہ اس معاملہ میں کہاں تک پہنچا، بہرحال معاملہ زناکاری تک نہیں پہنچا تھا، وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور آپ سے اس کا ذکر کیا، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: «أقم الصلاة طرفي النهار وزلفا من الليل إن الحسنات يذهبن السيئات ذلك ذكرى للذاكرين» دن کے دونوں حصوں (صبح و شام) میں اور رات کے کچھ حصہ میں نماز قائم کرو، بیشک نیکیاں برائیوں کو ختم کر دیتی ہیں، اور یہ یاد کرنے والوں کے لیے نصیحت ہے (سورة هود: ۱۱۴)، پھر اس۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1398]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مرد کا کسی عورت کو اور کسی عورت کا کسی مرد کو گناہ آلود نظر سے دیکھنا چھونا اور بوس وکنار وغیرہ کرنا یہ سب گناہ کے کام ہیں۔
اور حدیث میں انھیں بھی زنا قرار دیا گیا ہے۔
تاہم یہ بد فعلی سے کم درجے کے گناہ ہیں۔
اس لئے جب کوئی شخص ایسی حرکات کا ارتکا ب کرکے دل میں نادم ہو۔
توبہ کرے۔
اور وضو کرکے نماز پڑھ لے۔
تو اس کا گناہ معاف ہو جائے گا۔
البتہ ناجائز جنسی عمل کے ارتکاب پر حد کا نفاذ ضروری ہے۔
حد لگ جانے سے وہ بھی معاف ہوجاتا ہے۔

(6)
مومن کے دل میں اللہ کا خوف ہونا چاہیے۔
اگر نفس امّارہ اور شیطان کے غلبے سے غلطی ہوجائے توفوراً اس کے ازالہ اور معافی کی فکر ہونی چاہیے۔

(3)
دن کے کناروں کی نمازیں فجر اور عصر کی ہیں۔
جن کے درمیان ظہر کی نماز آ جاتی ہے۔
اور رات کی نماز مغرب اور عشاء ہیں۔
یعنی نماز پنجگانہ کی ادایئگی گناہوں کی معافی کا باعث ہیں۔
[سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1398]

الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3112
سورۃ ہود سے بعض آیات کی تفسیر۔
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: شہر کے بیرونی علاقے میں ایک عورت سے میں ملا اور سوائے جماع کے اس کے ساتھ میں نے سب کچھ کیا، اور اب بذات خود میں یہاں موجود ہوں، تو آپ اب میرے بارے میں جو فیصلہ چاہیں صادر فرمائیں (میں وہ سزا جھیلنے کے لیے تیار ہوں) عمر رضی الله عنہ نے اس سے کہا: اللہ نے تیری پردہ پوشی کی ہے کاش تو نے بھی اپنے نفس کی پردہ پوشی کی ہوتی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کوئی جواب نہ دیا، اور وہ آدمی چلا گیا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے پیچھے ایک آد۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3112]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
نماز قائم کرو دن کے دونوں کناروں میں اور رات کے حصوں میں،
بے شک نیکیاں برائیوں کو دور کردیتی ہیں۔
یہ نصیحت ہے یاد رکھنے والوں کے لیے (هود: 114)

2؎:
یہ گناہ صغیرہ کے بارے میں ہے کیونکہ گناہ کبیرہ سے بغیر توبہ کے معافی نہیں ہے،
اور اس آدمی سے گناہ صغیرہ ہی سرزد ہوا تھا۔
3؎:
یعنی اسرائیل،
ابوالاحوص اورشعبہ کی روایات ثوری کی روایت سے (سنداً) زیادہ صحیح ہے۔
[سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3112]

الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7001
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے ایک عورت کا بوسہ لیا، چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر آپ کے سامنے اس کا ذکر کیا، اس پر یہ آیت اتری۔"دن کے دونوں کناروں اور رات کی گھڑیوں میں نماز قائم کیجیے بلا شبہ نیکیاں برائیوں کو ختم کر دیتی ہیں یہ یاد ررکھنے والوں کے لیے ایک یاد دہانی ہے۔" (ھود آیت نمبر114)تو اس آدمی نے پوچھا کیا یہ میرے لیے ہے؟ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ نے فرمایا:... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:7001]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
ایک عورت ایک دکاندار کے پاس،
کھجوریں خریدنے آئی،
دکاندار اچھی کھجوریں دینے کے بہانے اسے اپنے گھر لے گیا اور اس کے ساتھ بوس کنار کیا،
وہ ایک مجاہد کی بیوی تھی،
پھر اسے اپنے جرم کا احساس ہوا تو وہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا،
دونوں نے خاموشی اختیار کرنے اور اپنے نفس کی پردہ پوشی کر کے توبہ کرنے کی تلقین کی،
لیکن اس کی بے قراری اور بے چینی نے اسے چین نہ لینے دیا،
وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوگیا،
آپ نے فرمایا،
کیا تم نے ایک مجاہد کی اس کے گھر والوں کے ساتھ اس انداز سے نیابت کی ہے؟ اسے انتہائی صدمہ ہوا،
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر جھکالیا،
کافی وقت گزرنے کے بعد مذکورہ بالا آیات نازل ہوئی،
طرفی النهار (دن کے دونوں اطراف)
سے مراد صبح شام ہیں،
اس لیے صبح و شام کی نماز کی طرف اشارہ ہے اور زلف،
زلفة کی جمع ہے،
جس سے مراد رات کا وہ حصہ ہے جو دن سے متصل ہے،
یعنی رات کا ابتدائی یا آخری حصہ،
عشاء کی نماز یا تہجد کی نماز مراد ہے،
نیکیاں،
برائیوں کو دور کرتی ہیں کے تین مفہوم ہیں (1)
نیکیاں،
گناہوں کا کفارہ بنتی ہیں اور ان سے گناہوں کی نحوست دور ہو جاتی ہے،
(2)
نیکیاں کرنے سے انسان کی طبیعت میں،
برائی سے نفرت پیدا ہو جاتی ہے اور ان کے چھوڑنے کی طاقت پیدا ہو جاتی ہے۔
(3)
جہاں نیکی ہو گی،
وہاں خوشحالی پیدا ہوگی،
گناہ دور ہوں گے۔
[تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7001]

الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:526
526. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے کسی عورت کو بوسہ دے دیا، پھر وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے آپ کو اپنے گناہ سے مطلع کیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: دن کے دونوں کناروں، یعنی صبح و شام نماز پابندی سے پڑھا کرو اور رات کے کچھ حصوں میں بھی اس کا اہتمام کرو، بلاشبہ نیکیاں برائیوں کو ختم کر دیتی ہیں۔ اس شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ حکم خاص میرے لیے ہے؟ آپ نے فرمایا: نہیں بلکہ میری امت کے لیے ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:526]
حدیث حاشیہ:
نماز کی ادائیگی کفارۂ سیئات ہے۔
اس کی وضاحت مندرجہ ذیل حدیث سے بھی ہوتی ہے:
حضرت انس ؓ کا بیان ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں تھا کہ ایک آدمی آیا اور عرض کیا:
اللہ کے رسول! مجھ سے ایسا گناہ ہو گیا ہے جس سے شرعی سزا آتی ہے، آپ اسے مجھ پرقائم فرمادیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے تفصیلات معلوم نہیں کیں۔
اتنے میں نماز کا وقت ہو گیا۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی۔
وہ آدمی بھی شریک جماعت ہوا۔
نماز سے فراغت کے بعد پھر اس نے کہا کہ مجھ سے ایسا گناہ ہوا ہے جس پر حد لازم ہے۔
آپ کتاب اللہ کو مجھ پر نافذ کریں۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا:
'کیا تونے ہمارے ساتھ نماز نہیں پڑھی؟ عرض کیا:
جی ہاں! پڑھ لی ہے۔
آپ نے فرمایا:
جا! اللہ تعالیٰ نے تیرا گناہ بخش دیا ہے۔
(صحیح البخاري، الحدود، حدیث: 6823)
اس روایت میں جو واقعہ بیان ہوا ہے شارحین نے صاحب واقعہ کے متعدد نام ذکر کیے ہیں۔
علامہ عینی ؒ نے چھ نام ذکر کرنے کہ بعد لکھا ہے کہ مذکورہ واقعہ ابوالیسر ؓ کے متعلق ہے۔
(عمدة القاري: 16/4)
[هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 526]