الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
32. مسنَد اَبِی هرَیرَةَ رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 10576
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا العوام , حدثني عبد الله بن السائب , عن رجل من الانصار , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " الصلاة إلى الصلاة التي قبلها كفارة , والجمعة إلى الجمعة التي قبلها كفارة , والشهر إلى الشهر الذي قبله كفارة إلا من ثلاث قال: فعرفنا انه امر حدث: إلا من الشرك بالله , ونكث الصفقة , وترك السنة" , قال: قلنا: يا رسول الله، هذا الشرك بالله قد عرفناه , فما نكث الصفقة , وترك السنة , قال:" اما نكث الصفقة: فان تعطي رجلا بيعتك، ثم تقاتله بسيفك، واما ترك السنة: فالخروج من الجماعة" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا الْعَوَّامُ , حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ السَّائِبِ , عَنْ رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الصَّلَاةُ إِلَى الصَّلَاةِ الَّتِي قَبْلَهَا كَفَّارَةٌ , وَالْجُمُعَةُ إِلَى الْجُمُعَةِ الَّتِي قَبْلَهَا كَفَّارَةٌ , وَالشَّهْرُ إِلَى الشَّهْرِ الَّذِي قَبْلَهُ كَفَّارَةٌ إِلَّا مِنْ ثَلَاثٍ قَالَ: فَعَرَفْنَا أَنَّهُ أَمْرٌ حَدَثَ: إِلَّا مِنَ الشِّرْكِ بِاللَّهِ , وَنَكْثِ الصَّفْقَةِ , وَتَرْكِ السُّنَّةِ" , قَالَ: قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا الشِّرْكُ بِاللَّهِ قَدْ عَرَفْنَاهُ , فَمَا نَكْثُ الصَّفْقَةِ , وَتَرْكُ السُّنَّةِ , قَالَ:" أَمَّا نَكْثُ الصَّفْقَةِ: فَأَنْ تُعْطِيَ رَجُلًا بَيْعَتَكَ، ثُمَّ تُقَاتِلَهُ بِسَيْفِكِ، وَأَمَّا تَرْكُ السُّنَّةِ: فَالْخُرُوجُ مِنَ الْجَمَاعَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک فرض نماز اگلی نماز تک درمیان میں ہونے والے گناہوں کا کفارہ ہوتی ہے اسی طرح ایک جمعہ دوسرے جمعہ تک۔ ایک مہینہ (رمضان) دوسرے مہینے (رمضان) تک بھی درمیان میں ہونے والے گناہوں کا کفارہ ہوتا ہے۔ اس کے بعد فرمایا سوائے تین گناہوں کے، میں سمجھ گیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ جملہ کسی خاص وجہ کی بناء پر فرمایا ہے۔ (بہرحال! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا) سوائے اللہ کے ساتھ شرک کرنے کے۔ معاملہ توڑنے کے اور سنت چھوڑنے کے۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے ساتھ شرک کرنے کا مطلب تو ہم سمجھ گئے معاملہ توڑنے سے کیا مراد ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا معاملہ توڑنے سے مراد یہ ہے کہ تم کسی شخص کے ہاتھ پر بیعت کرو۔ پھر اس کی مخالفت پر کمربستہ ہوجاؤ اور تلوار پکڑ کر اس سے قتال شروع کردو اور سنت چھوڑنے سے مرادجماعت مسلمین سے خروج ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح دون قوله: «إلا من ثلاث» ، م: 233، وإسناده ضعيف لجهالة الرجل الأنصاري الراوي عن أبى هريرة


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.