الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
32. مسنَد اَبِی هرَیرَةَ رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 10727
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان بن داود يعني الطيالسي , حدثنا ابو عامر الخزاز , عن سيار , عن الشعبي , عن علقمة ، قال: كنا عند عائشة , فدخل ابو هريرة , فقالت: انت الذي تحدث ان " امراة عذبت في هرة لها ربطتها، فلم تطعمها ولم تسقها؟ فقال: سمعته منه , يعني النبي صلى الله عليه وسلم , قال عبد الله: كذا , قال ابي:، فقالت: هل تدري ما كانت المراة؟ إن المراة مع ما فعلت , كانت كافرة , وإن المؤمن اكرم على الله عز وجل من ان يعذبه في هرة , فإذا حدثت عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , فانظر كيف تحدث" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ يَعْنِي الطَّيَالِسِيَّ , حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْخَزَّازُ , عَنْ سَيَّارٍ , عَنِ الشَّعْبِيِّ , عَنْ عَلْقَمَةَ ، قََالَ: كُنَّا عِنْدَ عَائِشَةَ , فَدَخَلَ أَبُو هُرَيْرَةَ , فَقَالَتْ: أَنْتَ الَّذِي تُحَدِّثُ أَنَّ " امْرَأَةً عُذِّبَتْ فِي هِرَّةٍ لَهَا رَبَطَتْهَا، فَلَمْ تُطْعِمْهَا وَلَمْ تَسْقِهَا؟ فَقَالَ: سَمِعْتُهُ مِنْهُ , يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ عَبْد اللَّهِ: كَذَا , قَالَ أَبِي:، فَقَالَتْ: هَلْ تَدْرِي مَا كَانَتْ الْمَرْأَةُ؟ إِنَّ الْمَرْأَةَ مَعَ مَا فَعَلَتْ , كَانَتْ كَافِرَةً , وَإِنَّ الْمُؤْمِنَ أَكْرَمُ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ أَنْ يُعَذِّبَهُ فِي هِرَّةٍ , فَإِذَا حَدَّثْتَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَانْظُرْ كَيْفَ تُحَدِّثُ" .
علقمہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک دن ہم لوگ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بھی آگئے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان سے پوچھا کہ یہ حدیث آپ ہی نے بیان کی ہے کہ ایک عورت کو صرف ایک بلی کی وجہ سے عذاب ہوا جسے اس نے باندھ کر رکھا تھا اور نہ خود کھلاتی تھی اور نہ اسے چھوڑتی تھی؟ انہوں نے کہا کہ میں نے یہ حدیث نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کیا آپ کو معلوم ہے کہ وہ عورت کون تھی؟ وہ عورت اس کام کے ساتھ ساتھ کافرہ تھی ایک مسلمان اللہ کی نگاہوں میں اس سے بہت معزز ہے کہ اللہ اسے صرف ایک بلی کی وجہ سے عذاب میں مبتلا کرے اس لئے جب آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے کوئی حدیث بیان کیا کریں تو خوب غور و فکر کرلیا کریں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 3318، م: 2243


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.