الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
33. مسنَد اَبِی سَعِید الخدرِیِّ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
حدیث نمبر: 11537
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، عن ابي سعيد الخدري ، قال: بينا رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقسم قسما، إذ جاءه ابن ذي الخويصرة التميمي، فقال: اعدل يا رسول الله، فقال: ويلك ومن يعدل إذا لم اعدل، فقال عمر بن الخطاب: يا رسول الله، اتاذن لي فيه، فاضرب عنقه؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" دعه، فإن له اصحابا يحتقر احدكم صلاته مع صلاته، وصيامه مع صيامه، يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية، فينظر في قذذه فلا يوجد فيه شيء، ثم ينظر في نضيته، فلا يوجد فيه شيء، ثم ينظر في رصافه، فلا يوجد فيه شيء، ثم ينظر في نصله، فلا يوجد فيه شيء، قد سبق الفرث والدم، منهم رجل اسود في إحدى يديه، او قال: إحدى ثدييه، مثل ثدي المراة، او مثل البضعة، تدردر، يخرجون على حين فترة من الناس، فنزلت فيهم: ومنهم من يلمزك في الصدقات سورة التوبة آية 58 الآية"، قال ابو سعيد: اشهد اني سمعت هذا من رسول الله صلى الله عليه وسلم، واشهد ان عليا حين قتله وانا معه جيء بالرجل على النعت الذي نعت رسول الله صلى الله عليه وسلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: بَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقْسِمُ قِسْمًا، إِذْ جَاءَهُ ابْنُ ذِي الْخُوَيْصِرَةِ التَّمِيمِيُّ، فَقَالَ: اعْدِلْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ: وَيْلَكَ وَمَنْ يَعْدِلُ إِذَا لَمْ أَعْدِلْ، فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَتَأْذَنُ لِي فِيهِ، فَأَضْرِبَ عُنُقَهُ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" دَعْهُ، فَإِنَّ لَهُ أَصْحَابًا يَحْتَقِرُ أَحَدُكُمْ صَلَاتَهُ مَعَ صَلَاتِهِ، وَصِيَامَهُ مَعَ صِيَامِهِ، يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ، فَيُنْظَرُ فِي قُذَذِهِ فَلَا يُوجَدُ فِيهِ شَيْءٌ، ثُمَّ يُنْظَرُ فِي نَضِيَّتِهِ، فَلَا يُوجَدُ فِيهِ شَيْءٌ، ثُمَّ يُنْظَرُ فِي رِصَافِهِ، فَلَا يُوجَدُ فِيهِ شَيْءٌ، ثُمَّ يُنْظَرُ فِي نَصْلِهِ، فَلَا يُوجَدُ فِيهِ شَيْءٌ، قَدْ سَبَقَ الْفَرْثَ وَالدَّمَ، مِنْهُمْ رَجُلٌ أَسْوَدُ فِي إِحْدَى يَدَيْهِ، أَوْ قَالَ: إِحْدَى ثَدْيَيْهِ، مِثْلُ ثَدْيِ الْمَرْأَةِ، أَوْ مِثْلُ الْبَضْعَةِ، تَدَرْدَرُ، يَخْرُجُونَ عَلَى حِينِ فَتْرَةٍ مِنَ النَّاسِ، فَنَزَلَتْ فِيهِمْ: وَمِنْهُمْ مَنْ يَلْمِزُكَ فِي الصَّدَقَاتِ سورة التوبة آية 58 الْآيَةَ"، قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: أَشْهَدُ أَنِّي سَمِعْتُ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَشْهَدُ أَنَّ عَلِيًّا حِينَ قَتَلَهُ وَأَنَا مَعَهُ جِيءَ بِالرَّجُلِ عَلَى النَّعْتِ الَّذِي نَعَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کچھ تقسیم فرما رہے تھے کہ ذوالخویصرہ تمیمی آگیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! انصاف سے کام لیجئے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بدنصیب! اگر میں ہی انصاف سے کام نہیں لوں گا تو اور کون لے گا؟ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے اجازت دیجئے کہ اس کی گردن اڑا دوں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے چھوڑو، اس کے کچھ ساتھی ہیں ان کی نمازوں کے آگے تم اپنی نمازوں کو ان کے روزوں کے سامنے تم اپنے روزوں کو حقیر سمجھو گے، لیکن لوگ دین سے ایسے نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے اور آدمی اپنا تیر پکڑ کر اس کے پھل کو دیکھتا ہے تو کچھ نظر نہیں آتا، پھر اس کے پٹھے کو دیکھتا ہے تو وہاں بھی کچھ نظر نہیں آتا، پھر اس کی لکڑی کو دیکھتا ہے تو وہاں بھی کچھ نظر نہیں آتا، پھر اس کے پر کو دیکھتا ہے تو وہاں بھی کچھ نظر نہیں آتا۔ ان میں ایک سیاہ فام آدمی ہوگا جس کے ایک ہاتھ پر عورت کی چھاتی یا چبائے ہوئے لقمے جیسا نشان ہوگا، ان لوگوں کا خروج انقطاع زمانہ کے وقت ہوگا اور انہی کے متعلق یہ آیت نازل ہوئی " ان میں سے بعض وہ ہیں جو صدقات میں آپ پر عیب لگاتے ہیں " حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ میں نے یہ حدیث نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے اور میں اس بات کی بھی گواہی دیتا ہوں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ان لوگوں سے قتال کیا ہے، میں بھی ان کے ہمراہ تھا اور ایک آدمی اسی حلئے کا پکڑ کر لایا تھا جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6933، م: 1064


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.