الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
33. مسنَد اَبِی سَعِید الخدرِیِّ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
حدیث نمبر: 11587
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن علي بن زيد بن جدعان ، عن ابي نضرة ، عن ابي سعيد الخدري ، قال: صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة العصر ذات يوم بنهار، ثم قام فخطبنا إلى ان غابت الشمس، فلم يدع شيئا مما يكون إلى يوم القيامة إلا حدثناه، حفظ ذلك من حفظ، ونسي ذلك من نسي، وكان مما قال:" يا ايها الناس، إن الدنيا خضرة حلوة، وإن الله مستخلفكم فيها، فناظر كيف تعملون، فاتقوا الدنيا، واتقوا النساء، الا إن لكل غادر لواء يوم القيامة بقدر غدرته، ينصب عند استه يجزى به، ولا غادر اعظم من امير عامة"، ثم ذكر الاخلاق، فقال:" يكون الرجل سريع الغضب، قريب الفيئة، فهذه بهذه، ويكون بطيء الغضب، بطيء الفيئة، فهذه بهذه، فخيرهم بطيء الغضب سريع الفيئة، وشرهم سريع الغضب بطيء الفيئة، قال: وإن الغضب جمرة في قلب ابن آدم تتوقد، الم تروا إلى حمرة عينيه، وانتفاخ اوداجه، فإذا وجد احدكم ذلك فليجلس" او قال: فليلصق بالارض، قال: ثم ذكر المطالبة، فقال:" يكون الرجل حسن الطلب، سيئ القضاء، فهذه بهذه، ويكون حسن القضاء سيئ الطلب، فهذه بهذه، فخيرهم الحسن الطلب الحسن القضاء، وشرهم السيئ الطلب السيئ القضاء، ثم قال: إن الناس خلقوا على طبقات، فيولد الرجل مؤمنا، ويعيش مؤمنا، ويموت مؤمنا، ويولد الرجل كافرا، ويعيش كافرا، ويموت كافرا، ويولد الرجل مؤمنا، ويعيش مؤمنا، ويموت كافرا، ويولد الرجل كافرا، ويعيش كافرا، ويموت مؤمنا، ثم قال في حديثه: وما شيء افضل من كلمة عدل تقال عند سلطان جائر، فلا يمنعن احدكم اتقاء الناس ان يتكلم بالحق إذا رآه او شهده"، ثم بكى ابو سعيد، فقال: قد والله منعنا ذلك , قال:" وإنكم تتمون سبعين امة انتم خيرها واكرمها على الله"، ثم دنت الشمس ان تغرب، فقال:" وإن ما بقي من الدنيا فيما مضى منها مثل ما بقي من يومكم هذا فيما مضى منه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قال: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْعَصْرِ ذَاتَ يَوْمٍ بِنَهَارٍ، ثُمَّ قَامَ فَخَطَبَنَا إِلَى أَنْ غَابَتْ الشَّمْسُ، فَلَمْ يَدَعْ شَيْئًا مِمَّا يَكُونُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ إِلَّا حَدَّثَنَاهُ، حَفِظَ ذَلِكَ مَنْ حَفِظَ، وَنَسِيَ ذَلِكَ مَنْ نَسِيَ، وَكَانَ ممَا قَالَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّ الدُّنْيَا خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ، وَإِنَّ اللَّهَ مُسْتَخْلِفُكُمْ فِيهَا، فَنَاظِرٌ كَيْفَ تَعْمَلُونَ، فَاتَّقُوا الدُّنْيَا، وَاتَّقُوا النِّسَاءَ، أَلَا إِنَّ لِكُلِّ غَادِرٍ لِوَاءً يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِقَدْرِ غَدْرَتِهِ، يُنْصَبُ عِنْدَ اسْتِهِ يُجْزَى بِهِ، وَلَا غَادِرَ أَعْظَمُ مِنْ أَمِيرِ عَامَّةٍ"، ثُمَّ ذَكَرَ الْأَخْلَاقَ، فَقَالَ:" يَكُونُ الرَّجُلُ سَرِيعَ الْغَضَبِ، قَرِيبَ الْفَيْئَةِ، فَهَذِهِ بِهَذِهِ، وَيَكُونُ بَطِيءَ الْغَضَبِ، بَطِيءَ الْفَيْئَةِ، فَهَذِهِ بِهَذِهِ، فَخَيْرُهُمْ بَطِيءُ الْغَضَبِ سَرِيعُ الْفَيْئَةِ، وَشَرُّهُمْ سَرِيعُ الْغَضَبِ بَطِيءُ الْفَيْئَةِ، قَالَ: وَإِنَّ الْغَضَبَ جَمْرَةٌ فِي قَلْبِ ابْنِ آدَمَ تَتَوَقَّدُ، أَلَمْ تَرَوْا إِلَى حُمْرَةِ عَيْنَيْهِ، وَانْتِفَاخِ أَوْدَاجِهِ، فَإِذَا وَجَدَ أَحَدُكُمْ ذَلِكَ فَلْيَجْلِسْ" أَوْ قَالَ: فَلْيَلْصَقْ بِالْأَرْضِ، قَالَ: ثُمَّ ذَكَرَ الْمُطَالَبَةَ، فَقَالَ:" يَكُونُ الرَّجُلُ حَسَنَ الطَّلَبِ، سَيِّئَ الْقَضَاءِ، فَهَذِهِ بِهَذِهِ، وَيَكُونُ حَسَنَ الْقَضَاءِ سَيِّئَ الطَّلَبِ، فَهَذِهِ بِهَذِهِ، فَخَيْرُهُمْ الْحَسَنُ الطَّلَبِ الْحَسَنُ الْقَضَاءِ، وَشَرُّهُمْ السَّيِّئُ الطَّلَبِ السَّيِّئُ الْقَضَاءِ، ثُمَّ قَالَ: إِنَّ النَّاسَ خُلِقُوا عَلَى طَبَقَاتٍ، فَيُولَدُ الرَّجُلُ مُؤْمِنًا، وَيَعِيشُ مُؤْمِنًا، وَيَمُوتُ مُؤْمِنًا، وَيُولَدُ الرَّجُلُ كَافِرًا، وَيَعِيشُ كَافِرًا، وَيَمُوتُ كَافِرًا، وَيُولَدُ الرَّجُلُ مُؤْمِنًا، وَيَعِيشُ مُؤْمِنًا، وَيَمُوتُ كَافِرًا، وَيُولَدُ الرَّجُلُ كَافِرًا، وَيَعِيشُ كَافِرًا، وَيَمُوتُ مُؤْمِنًا، ثُمَّ قَالَ فِي حَدِيثِهِ: وَمَا شَيْءٌ أَفْضَلَ مِنْ كَلِمَةِ عَدْلٍ تُقَالُ عِنْدَ سُلْطَانٍ جَائِرٍ، فَلَا يَمْنَعَنَّ أَحَدَكُمْ اتِّقَاءُ النَّاسِ أَنْ يَتَكَلَّمَ بِالْحَقِّ إِذَا رَآهُ أَوْ شَهِدَهُ"، ثُمَّ بَكَى أَبُو سَعِيدٍ، فَقَالَ: قَدْ وَاللَّهِ مَنَعَنَا ذَلِكَ , قَالَ:" وَإِنَّكُمْ تُتِمُّونَ سَبْعِينَ أُمَّةً أَنْتُمْ خَيْرُهَا وَأَكْرَمُهَا عَلَى اللَّهِ"، ثُمَّ دَنَتْ الشَّمْسُ أَنْ تَغْرُبَ، فَقَالَ:" وَإِنَّ مَا بَقِيَ مِنَ الدُّنْيَا فِيمَا مَضَى مِنْهَا مِثْلُ مَا بَقِيَ مِنْ يَوْمِكُمْ هَذَا فِيمَا مَضَى مِنْهُ".
حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز عصر پڑھائی اور اس کے بعد سے لے کر غروب آفتاب تک مسلسل قیامت تک پیش آنے والے حالات بیان کرتے ہوئے خطبہ ارشاد فرمایا: جس نے اسے یاد رکھ لیا سو رکھ لیا اور جو بھول گیا سو بھول گیا، اس خطبے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی حمدو ثناء کرنے کے بعد منجملہ دیگر باتوں کے یہ بھی فرمایا لوگو! دنیا سرسبز و شاداب اور شیریں ہے، اللہ تمہیں اس میں خلافت عطاء فرما کر دیکھے گا کہ تم کیا اعمال سر انجام دیتے ہو؟ دنیا اور عورت سے ڈرتے رہو، یاد رکھو! قیامت کے دن ہر دھوکے باز کا اس کے دھوکے بازی کے بقدر ایک جھنڈا ہوگا، یاد رکھو سب سے زیادہ بڑا دھوکہ اس آدمی کا ہوگا جو پورے ملک کا عمومی حکمران ہوگا، بہترین آدمی وہ ہے جسے دیر سے غصہ آئے اور جلدی راضی ہوجائے اور بدترین آدمی وہ ہے جسے جلدی غصہ آئے اور دیر سے راضی ہو اور جب آدمی کو غصہ دیر سے آئے اور دیر سے ہی جائے، یا جلدی آئے اور جلدی ہی چلا جائے تو یہ اس کے حق میں برابر ہے۔ پھر اخلاق کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ غصہ ایک چنگاری ہے، جو ابن آدم کے پیٹ میں سلگتی ہے، تم غصے کے وقت اس کی آنکھوں کا سرخ ہونا اور اس کی رگوں کا پھول جاناہی دیکھ لو، جب تم میں سے کسی شخص کو غصہ آئے وہ زمین پر لیٹ جائے۔ یاد رکھو! بہترین تاجر وہ ہے جو عمدہ انداز میں قرض ادا کرے اور عمدہ انداز میں مطالبہ کرے اور بدترین تاجر وہ ہے جو بھونڈے انداز میں ادا کرے اور اس انداز میں مطالبہ کرے اور اگر کوئی آدمی عمدہ انداز میں ادا اور بھونڈے انداز میں مطالبہ کرے یا بھونڈے انداز میں ادا اور عمدہ انداز میں مطالبہ کرے تو یہ اس کے حق میں برابر ہے۔ پھر فرمایا کہ بنی آدم کی پیدائش مختلف درجات میں ہوئی ہے، چنانچہ بعض تو ایسے ہیں جو مؤمن پیدا ہوتے ہیں، مومن ہو کر زندہ رہتے ہیں اور مومن ہو کر ہی مرجاتے ہیں، بعض کافر پیدا ہوتے ہیں، کافر ہو کر زندگی گذارتے ہیں اور کافر ہی ہو کر مرجاتے ہیں، بعض ایسے ہیں جو مومن پیدا ہوتے ہیں مومن ہو کر زندگی گذارتے ہیں اور کافر ہو کر مرجاتے ہیں اور بعض ایسے ہیں جو کافر پیدا ہوتے ہیں کافر ہو کر زندگی گذارتے ہیں اور مومن ہو کر مرجاتے ہیں۔ یاد رکھو! سب سے افضل جہاد ظالم بادشاہ کے سامنے کلمہ حق کہنا ہے، یاد رکھو! کسی شخص کو لوگوں کا رعب و دبدبہ کلمہ حق کہنے سے روکے جب کہ وہ اسے اچھی طرح معلوم بھی ہو۔ پھر جب غروب شمس کا وقت قریب آیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یاد رکھو! دنیا کی جتنی عمر گذر گئی ہے، بقیہ عمر کی اس کے ساتھ وہی نسبت ہے جو آج اسے گذرے ہوئے دن کے ساتھ اس وقت ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف على بن زيد بن جدعان


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.