الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
33. مسنَد اَبِی سَعِید الخدرِیِّ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
حدیث نمبر: 11708
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث قدسي) حدثنا حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن علي بن زيد ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي سعيد الخدري ، وابى هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن آخر رجلين يخرجان من النار، يقول الله لاحدهما: يا ابن آدم، ما اعددت لهذا اليوم؟ هل عملت خيرا قط؟ هل رجوتني؟ فيقول: لا اي رب، فيؤمر به إلى النار، فهو اشد اهل النار حسرة، ويقول للآخر: يا ابن آدم، ماذا اعددت لهذا اليوم؟ هل عملت خيرا قط؟ او رجوتني؟ فيقول: لا يا رب، إلا اني كنت ارجوك , قال: فيرفع له شجرة، فيقول: اي رب، اقرني تحت هذه الشجرة، فاستظل بظلها، وآكل من ثمرها، واشرب من مائها، ويعاهده ان لا يساله غيرها، فيقره تحتها، ثم ترفع له شجرة هي احسن من الاولى، واغدق ماء، فيقول: اي رب، اقرني تحتها، لا اسالك غيرها، فاستظل بظلها، وآكل من ثمرها، واشرب من مائها، فيقول: يا ابن آدم، الم تعاهدني ان لا تسالني غيرها؟ فيقول: اي رب، هذه لا اسالك غيرها، ويعاهده ان لا يساله غيرها، فيقره تحتها، ثم ترفع له شجرة عند باب الجنة هي احسن من الاولتين، واغدق ماء. فيقول: اي رب , هذه اقرني تحتها، فيدنيه منها، ويعاهده ان لا يساله غيرها، فيسمع اصوات اهل الجنة، فلم يتمالك، فيقول: اي رب الجنة، اي رب ادخلني الجنة، فيقول الله عز وجل: سل وتمنه، فيساله ويتمنى مقدار ثلاثة ايام من ايام الدنيا، ويلقنه الله ما لا علم له به، فيسال ويتمنى، فإذا فرغ، قال: لك ما سالت". قال ابو سعيد: ومثله معه. وقال ابو هريرة: وعشرة امثاله معه. قال احدهما لصاحبه: حدث بما سمعت، واحدث بما سمعت.(حديث قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، وأبى هريرة ، أن رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ آخِرَ رَجُلَيْنِ يَخْرُجَانِ مِنَ النَّارِ، يَقُولُ اللَّهُ لِأَحَدِهِمَا: يَا ابْنَ آدَمَ، مَا أَعْدَدْتَ لِهَذَا الْيَوْمِ؟ هَلْ عَمِلْتَ خَيْرًا قَطُّ؟ هَلْ رَجَوْتَنِي؟ فَيَقُولُ: لَا أَيْ رَبِّ، فَيُؤْمَرُ بِهِ إِلَى النَّارِ، فَهُوَ أَشَدُّ أَهْلِ النَّارِ حَسْرَةً، وَيَقُولُ لِلْآخَرِ: يَا ابْنَ آدَمَ، مَاذَا أَعْدَدْتَ لِهَذَا الْيَوْمِ؟ هَلْ عَمِلْتَ خَيْرًا قَطُّ؟ أَوْ رَجَوْتَنِي؟ فَيَقُولُ: لَا يَا رَبِّ، إِلَّا أَنِّي كُنْتُ أَرْجُوكَ , قَالَ: فَيَرْفَعُ لَهُ شَجَرَةً، فَيَقُولُ: أَيْ رَبِّ، أَقِرَّنِي تَحْتَ هَذِهِ الشَّجَرَةِ، فَأَسْتَظِلَّ بِظِلِّهَا، وَآكُلَ مِنْ ثَمَرِهَا، وَأَشْرَبَ مِنْ مَائِهَا، وَيُعَاهِدُهُ أَنْ لَا يَسْأَلَهُ غَيْرَهَا، فَيُقِرُّهُ تَحْتَهَا، ثُمَّ تُرْفَعُ لَهُ شَجَرَةٌ هِيَ أَحْسَنُ مِنَ الْأُولَى، وَأَغْدَقُ مَاءً، فَيَقُولُ: أَيْ رَبِّ، أَقِرَّنِي تَحْتَهَا، لَا أَسْأَلُكَ غَيْرَهَا، فَأَسْتَظِلَّ بِظِلِّهَا، وَآكُلَ مِنْ ثَمَرِهَا، وَأَشْرَبَ مِنْ مَائِهَا، فَيَقُولُ: يَا ابْنَ آدَمَ، أَلَمْ تُعَاهِدْنِي أَنْ لَا تَسْأَلَنِي غَيْرَهَا؟ فَيَقُولُ: أَيْ رَبِّ، هَذِهِ لَا أَسْأَلُكَ غَيْرَهَا، وَيُعَاهِدُهُ أَنْ لَا يَسْأَلَهُ غَيْرَهَا، فَيُقِرُّهُ تَحْتَهَا، ثُمَّ تُرْفَعُ لَهُ شَجَرَةٌ عِنْدَ بَابِ الْجَنَّةِ هِيَ أَحْسَنُ مِنَ الْأَوَّلَتَيْنِ، وَأَغْدَقُ مَاءً. فَيَقُولُ: أَيْ رَبِّ , هَذِهِ أَقِرَّنِي تَحْتَهَا، فَيُدْنِيَهُ مِنْهَا، وَيُعَاهِدُهُ أَنْ لَا يَسْأَلَهُ غَيْرَهَا، فَيَسْمَعُ أَصْوَاتَ أَهْلِ الْجَنَّةِ، فَلَمْ يَتَمَالَكْ، فَيَقُولُ: أَيْ رَبِّ الْجَنَّةَ، أَيْ رَبِّ أَدْخِلْنِي الْجَنَّةَ، فَيَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: سَلْ وَتَمَنَّهْ، فَيَسْأَلَهُ وَيَتَمَنَّى مِقْدَارِ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ أَيَّامِ الدُّنْيَا، وَيُلَقِّنُهُ اللَّهُ مَا لَا عِلْمَ لَهُ بِهِ، فَيَسْأَلُ وَيَتَمَنَّى، فَإِذَا فَرَغَ، قَالَ: لَكَ مَا سَأَلْتَ". قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: وَمِثْلُهُ مَعَهُ. وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: وَعَشَرَةُ أَمْثَالِهِ مَعَهُ. قَالَ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ: حَدِّثْ بِمَا سَمِعْتَ، وَأُحَدِّثُ بِمَا سَمِعْتُ.
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جہنم سے سب سے آخر میں دو آدمی نکلیں گے، ان میں سے ایک سے اللہ فرمائے گا کہ اے بنی آدم! تو نے آج کے دن کے لئے کیا تیاری کی ہے؟ کیا کوئی نیک عمل کیا ہے؟ یا مجھ سے کوئی امید رکھی ہے؟ وہ کہے گا نہیں، چنانچہ اللہ کے حکم پر اسے دوبارہ جہنم میں داخل کردیا جائے گا اور وہ تمام اہل جہنم میں سب سے زیادہ حسرت کا شکار ہوگا، پھر دوسرے سے پوچھے گا کہ اے ابن آدم! تو نے آج کے دن کے لئے کیا تیاری کی ہے؟ کیا کوئی نیک عمل کیا ہے؟ یا مجھ سے کوئی امید رکھی ہے؟ وہ کہے گا جی پروردگار! مجھے امید تھی کہ اگر تو نے مجھے ایک مرتبہ جہنم سے نکالا تو دوبارہ اس میں داخل نہیں کرے گا۔ اسی اثناء میں وہ ایک درخت دیکھے گا تو کہے گا کہ پروردگار! مجھے اس درخت کے قریب کردے تاکہ میں اس کا سایہ حاصل کروں اور اس درخت کے پھل کھاؤں۔ اللہ اس سے پھر وہی وعدہ لے گا، اچانک وہ ایک اور درخت دیکھے گا تو کہے گا کہ پروردگار! مجھے اس درخت کے قریب کردے تاکہ میں اس کا سایہ حاصل کروں اور اس کے پھل کھاؤں، اللہ اس سے پھر وہی وعدہ لے گا، اچانک وہ اس سے بھی خوبصورت درخت دیکھے گا تو کہے گا کہ پروردگار! مجھے اس درخت کے قریب کردے تاکہ میں اس کا سایہ حاصل کروں اور اس کے پھل کھاؤں، اللہ اس سے پھر وہی وعدہ لے گا، پھر وہ لوگوں کا سایہ دیکھے اور ان کی آوازیں سنے گا تو کہے گا کہ پروردگار! مجھے جنت میں داخل فرما۔ اس کے بعد حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے درمیان یہ اختلاف رائے ہے کہ ان میں سے حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ کے مطابق اسے جنت میں داخل کرکے دنیا اور اس سے ایک گنا مزید دیا جائے گا اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے مطابق اسے دنیا اور اس سے دس گنا مزید دیا جائے گا، پھر ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا کہ آپ اپنی سنی ہوئی حدیث بیان کرتے رہیں اور میں اپنی سنی ہوئی حدیث بیان کرتا رہتا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف الضعف على بن زيد بن جدعان، وانظر لزاماً : 11667


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.