(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا ابن عون ، حدثني ابو محمد عبد الرحمن بن عبيد ، عن ابي هريرة ، قال:" كنت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في جنازة، فكنت إذا مشيت سبقني، فاهرول، فإذا هرولت سبقته، فالتفت إلى رجل إلى جنبي، فقلت: تطوى له الارض، وخليل إبراهيم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُبَيْدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ:" كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَنَازَةٍ، فَكُنْتُ إِذَا مَشَيْتُ سَبَقَنِي، فَأُهَرْوِلُ، فَإِذَا هَرْوَلْتُ سَبَقْتُهُ، فَالْتَفَتُّ إِلَى رَجُلٍ إِلَى جَنْبِي، فَقُلْتُ: تُطْوَى لَهُ الْأَرْضُ، وَخَلِيلِ إِبْرَاهِيمَ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی جنازے میں گیا میں جب اپنی رفتار سے چل رہا ہوتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے آگے بڑھ جاتے پھر میں دوڑنا شروع کردیتا تو میں آگے نکل جاتا اچانک میری نظر اپنے پہلو کے ایک آدمی پر پڑی تو میں نے اپنے دل میں سوچا کہ خلیل ابراہیم کی قسم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے زمین کو لپیٹ دیا جاتا ہے۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة أبي محمد عبدالرحمن.