حدثنا حسن ، وعفان ، قالا: حدثنا حماد بن سلمة ، عن علي بن زيد ، عن اوس بن خالد ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " مثل الذي يجلس فيسمع الحكمة، ثم لا يحدث عن صاحبه إلا بشر ما سمع، كمثل رجل اتى راعيا، فقال: يا راعي، اجزر لي شاة من غنمك، قال: اذهب فخذ باذن خيرها، فذهب فاخذ باذن كلب الغنم" .حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، وَعَفَّانُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ أَوْسِ بْنِ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَثَلُ الَّذِي يَجْلِسُ فَيَسْمَعُ الْحِكْمَةَ، ثُمَّ لَا يُحَدِّثُ عَنْ صَاحِبِهِ إِلَّا بِشَرِّ مَا سَمِعَ، كَمَثَلِ رَجُلٍ أَتَى رَاعِيًا، فَقَالَ: يَا رَاعِيَ، اجْزُرْ لِي شَاةً مِنْ غَنَمِكَ، قَالَ: اذْهَبْ فَخُذْ بِأُذُنِ خَيْرِهَا، فَذَهَبَ فَأَخَذَ بِأُذُنِ كَلْبِ الْغَنَمِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس شخص کی مثال جو کسی مجلس میں شریک ہو اور وہاں حکمت کی باتیں سنے لیکن اپنے ساتھی کو اس میں سے چن چن کر غلط باتیں ہی سنائے اس شخص کی سی ہے جو کسی چرواہے کے پاس آئے اور اس سے کہا کہ اے چرواہے! اپنے ریوڑ میں سے ایک بکری میرے لئے ذبح کردے وہ اسے جواب دے کہ جا کر ان میں سے جو سب سے بہتر ہو اس کا کان پکڑ کرلے آؤ اور وہ جا کر ریوڑ کے کتے کا کان پکڑ کرلے آئے۔