حدثنا هيثم ، حدثنا حفص بن ميسرة يعني الصنعاني ، عن العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ان النبي صلى الله عليه وسلم وقف على ناس جلوس، فقال:" الا اخبركم بخيركم من شركم؟" فسكت القوم، فاعادها ثلاث مرات، فقال رجل من القوم: بلى يا رسول الله , قال: " خيركم من يرجى خيره ويؤمن شره، وشركم من لا يرجى خيره ولا يؤمن شره" .حَدَّثَنَا هَيْثَمٌ ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ يَعْنِي الصَّنْعَانِيَّ ، عَنِ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَفَ عَلَى نَاسٍ جُلُوسٍ، فَقَالَ:" أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِخَيْرِكُمْ مِنْ شَرِّكُمْ؟" فَسَكَتَ الْقَوْمُ، فَأَعَادَهَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ , قَالَ: " خَيْرُكُمْ مَنْ يُرْجَى خَيْرُهُ وَيُؤْمَنُ شَرُّهُ، وَشَرُّكُمْ مَنْ لَا يُرْجَى خَيْرُهُ وَلَا يُؤْمَنُ شَرُّهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک جگہ کچھ لوگ بیٹھے ہوئے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس جا کر کھڑے ہوگئے اور فرمایا کیا میں تمہیں بتاؤں کہ تم میں سب سے بہتر اور سب سے بدتر کون ہے؟ لوگ خاموش رہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ اپنی بات دہرائی اس پر ان میں سے ایک آدمی بولا کیوں نہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا تم میں سب سے بہتر وہ ہے جس سے خیر کی امید ہو اور اس کے شر سے امن ہو اور سب سے بدتر وہ ہے جس سے خیر کی توقع نہ ہو اور اس کے شر سے امن نہ ہو۔