حدثنا قتيبة بن سعيد ، قال: حدثنا ابن لهيعة ، عن يزيد بن ابي حبيب ، عن عيسى بن طلحة ، عن ابي هريرة ان خولة بنت يسار اتت النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله، إنه ليس لي إلا ثوب واحد، وانا احيض فيه، فكيف اصنع؟ فقال: " إذا طهرت فاغسليه، ثم صلي فيه" فقالت: فإن لم يخرج الدم؟ قال:" يكفيك الماء، ولا يضرك اثره" .حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ خَوْلَةَ بِنْتَ يَسَارٍ أَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهُ لَيْسَ لِي إِلَّا ثَوْبٌ وَاحِدٌ، وَأَنَا أَحِيضُ فِيهِ، فَكَيْفَ أَصْنَعُ؟ فَقَالَ: " إِذَا طَهُرْتِ فَاغْسِلِيهِ، ثُمَّ صَلِّي فِيهِ" فَقَالَتْ: فَإِنْ لَمْ يَخْرُجْ الدَّمُ؟ قَالَ:" يَكْفِيكِ الْمَاءُ، وَلَا يَضُرُّكِ أَثَرُهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ خولہ بنت یسار رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک مرتبہ حاضر ہو کر کہنے لگیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس صرف ایک کپڑا ہے اور اس میں مجھ پر ناپاکی کے ایام بھی آتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم پاک ہوجایا کرو تو جہاں خون لگا ہو وہ دھو کر اس میں ہی نماز پڑھ لیا کرو انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ اگر خون کے دھبے کا نشان ختم نہ ہو تو؟ فرمایا پانی کافی ہے اس کا نشان ختم نہ ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑھتا۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، قد روي عن ابن لهيعة أيضاً عبدالله بن وهب، وروايته عنه صالحة