حدثنا سليمان بن داود ، قال: انبانا ابو زبيد ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا مرت به جنازة سالهم: " اعليه دين؟" فإن قالوا: نعم، قال:" ترك وفاء؟" فإن قالوا: نعم، صلى عليه، وإلا قال:" صلوا على صاحبكم" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو زُبَيْدٍ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا مَرَّتْ بِهِ جِنَازَةٌ سَأَلَهُمْ: " أعَلَيْهِ دَيْنٌ؟" فَإِنْ قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ:" تَرَكَ وَفَاءً؟" فَإِنْ قَالُوا: نَعَمْ، صَلَّى عَلَيْهِ، وَإِلَّا قَالَ:" صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب کوئی جنازہ لایا جاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلے یہ سوال پوچھتے کہ اس شخص پر کوئی قرض ہے؟ اگر لوگ کہتے جی ہاں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پوچھتے کہ اسے اداء کرنے کے لئے اس نے کچھ مال چھوڑا ہے؟ اگر لوگ کہتے جی ہاں! تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کی نماز جنازہ پڑھادیتے اور اگر وہ ناں میں جواب دیتے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرما دیتے کہ اپنے ساتھی کی نماز جنازہ خود ہی پڑھ لو۔