حدثنا عفان ، حدثنا خليفة بن غالب الليثي ، قال: حدثنا سعيد بن ابي سعيد المقبري ، عن ابيه ، عن ابي هريرة , ان رجلا اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو عنده، فساله، فقال: يا نبي الله، اي الاعمال افضل؟، قال:" الإيمان بالله، والجهاد في سبيل الله"، قال فإن لم استطع ذاك؟، قال: فاي الرقاب اعظم اجرا؟، قال:" اغلاها ثمنا، وانفسها عند اهلها"، قال: فإن لم استطع؟، قال:" فتعين ضائعا، او تصنع لاخرق"، قال: فإن لم استطع ذاك؟، قال:" فاحبس نفسك عن الشر، فإنها صدقة حسنة تصدقت بها على نفسك" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا خَلِيفَةُ بْنُ غَالِبٍ اللَّيْثِيٍُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيُّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة , أَنَّ رَجُلًا أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عِنْدَهُ، فَسَأَلَهُ، فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِِ، أَيُّ الْأَعْمَالِ أَفْضَلُ؟، قَالَ:" الْإِيمَانُ بِاللَّهِ، وَالْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِِ"، قَالَ فَإِنْ لَمْ أَسْتَطِعْ ذَاكَ؟، َقَالَ: فَأَيُّ الرِّقَابِ أَعْظَمُ أَجْرًا؟، قَالَ:" أَغْلَاهَا ثَمَنًا، وَأَنْفَسُهَا عِنْدَ أَهْلِهَا"، قَالَ: فَإِنْ لَمْ أَسْتَطِعْ؟، قَالَ:" فَتُعِينُ ضَائِعًا، أَوْ تَصْنَعُ لِأَخْرَقَ"، قَالَ: فَإِنْ لَمْ أَسْتَطِعْ ذَاكَ؟، قَالَ:" فَاحْبِسْ نَفْسَكَ عَنِ الشَّرِّ، فَإِنَّهَا صَدَقَةٌ حَسَنَةٌ تَصَدَّقْتَ بِهَا عَلَى نَفْسِكَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے بارگاہ نبوت میں حاضر ہو کر جبکہ وہ (حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بھی وہاں موجود تھے سوال کیا کہ اسے اللہ کے نبی! کون سا عمل سب سے افضل ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ پر ایمان لانا اور اللہ کے راستہ میں جہاد کرنا اس نے پوچھا کہ کس غلام کو آزاد کرنے کا ثواب سب سے زیادہ ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جس کی قیمت زیادہ ہو اور وہ مالکوں کے نزدیک زیادہ نفیس ہو اس نے کہا اگر میں غلام آزاد کرنے کی استطاعت نہ رکھتا ہوں تو کیا کروں؟ فرمایا کسی مزدور کو اس کے پاؤں پر کھڑا کردو یا کسی ضرورت مند کو کما کردے دو اس نے پوچھا کہ اگر میں اس کی طاقت بھی نہ رکھتا ہوں تو؟ فرمایا پھر اپنے آپ کو شر اور گناہ کے کاموں سے بچا کر رکھو کیونکہ یہ بھی ایک عمدہ صدقہ ہے جو تم اپنی طرف سے دوگے۔