حدثنا اسود بن عامر ، حدثنا شريك ، عن عمارة بن القعقاع ، عن ابي زرعة ، عن ابي هريرة ، قال: جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، نبئني باحق الناس مني صحبة، فقال:" نعم، والله لتنبان"، قال: من؟، قال:" امك"، قال: ثم من؟، قال:" امك"، قال: ثم من؟، قال:" ابوك" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، نَبِّئْنِي بِأَحَقِّ النَّاسِ مِنِّي صُحْبَةً، فَقَالَ:" نَعَمْ، وَاللَّهِ لَتُنَبَّأَنَّ"، قَالَ: مَنْ؟، قَالَ:" أُمُّكَ"، قَالَ: ثُمَّ مَنْ؟، قَالَ:" أُمُّكَ"، قَالَ: ثُمَّ مَنْ؟، قَالَ:" أَبُوكَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے بارگاہ رسالت میں حاضر ہو کر یہ سوال پیش کیا کہ لوگوں میں عمدہ رفاقت کا سب سے زیادہ حقدار کون ہے؟ فرمایا تمہیں اس کا جواب ضرور ملے گا اس نے کہا کون؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہاری والدہ اس نے پوچھا اس کے بعد کون؟ فرمایا تمہاری والدہ اس نے پوچھا اس کے بعد کون؟ فرمایا تمہاری والدہ اس نے پوچھا اس کے بعد کون؟ فرمایا تمہارے والد۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 5971، م: 2548