حدثنا ابو احمد ، قال: حدثنا كثير بن زيد ، عن الوليد بن رباح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تباغضوا، ولا تحاسدوا، ولا تناجشوا، ولا تدابروا، وكونوا عباد الله إخوانا، لا يبيعن حاضر لباد، ولا تلقوا الركبان ببيع، وايما امرئ ابتاع شاة فوجدها مصراة فليردها، وليرد معها صاعا من تمر، ولا يسم احدكم على سوم اخيه، ولا يخطب على خطبته، ولا تسال المراة طلاق اختها لتكتفئ ما في إنائها، فإن رزقها على الله عز وجل" .حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ رَبَاحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " لَا تَبَاغَضُوا، وَلَا تَحَاسَدُوا، وَلَا تَنَاجَشُوا، وَلَا تَدَابَرُوا، وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا، لَا يَبِيعَنَّ حَاضِرٌ لِبَادٍ، وَلَا تَلَقَّوْا الرُّكْبَانَ بِبَيْعٍ، وَأَيُّمَا امْرِئٍ ابْتَاعَ شَاةً فَوَجَدَهَا مُصَرَّاةً فَلْيَرُدَّهَا، وَلْيَرُدَّ مَعَهَا صَاعًا مِنْ تَمْرٍ، وَلَا يَسُمْ أَحَدُكُمْ عَلَى سَوْمِ أَخِيهِ، وَلَا يَخْطُبْ عَلَى خِطْبَتِهِ، وَلَا تَسْأَلْ الْمَرْأَةُ طَلَاقَ أُخْتِهَا لِتَكْتَفِئَ مَا فِي إِنَائِهَا، فَإِنَّ رِزْقَهَا عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک دوسرے سے بغض، حسد، دھوکہ بازی اور قطع رحمی نہ کیا کرو اور اے بندگان اللہ آپس میں بھائی بھائی بن کر رہا کرو اور کوئی شہری کسی دیہاتی کے مال کو فروخت نہ کرے تاجروں سے باہر باہر ہی مت مل لیا کرو جو شخص کوئی بکری خریدے پھر اسے پتہ چلے کہ اس کے تھن بندھے ہوئے ہیں تو وہ اسے ایک صاع کھجوروں کے ساتھ واپس لوٹا سکتا ہے کوئی آدمی اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر اپنا پیغام نکاح بھیج دے یا اپنے بھائی کی بیع پر اپنی بیع کرے اور کوئی عورت اپنی بہن (خواہ حقیقی ہو یا دینی) کی طلاق کا مطالبہ نہ کرے کہ جو کچھ اس کے پیالے یا برتن میں ہے وہ بھی اپنے لئے سمیٹ لے بلکہ نکاح کرلے کیونکہ اس کا رزق بھی اللہ کے ذمے ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحیح، وهذا إسناد حسن، خ: 2151، م: 1524، 1413