1063 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا العلاء بن عبد الرحمن، عن ابيه، عن ابي هريرة، ان النبي صلي الله عليه وسلم، مر برجل يبيع طعاما، فاعجبه، فادخل يده فيه، فإذا هو طعام مبلول، فقال النبي صلي الله عليه وسلم: «ليس منا من غشنا» 1063 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا الْعَلَاءُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَرَّ بِرَجُلٍ يَبِيعُ طَعَامًا، فَأَعْجَبَهُ، فَأَدْخَلَ يَدَهُ فِيهِ، فَإِذَا هُوَ طَعَامٌ مَبْلُولٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَيْسَ مِنَّا مَنْ غَشَّنَا»
1063- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک شخص کے پاس سے گزرے، جو اناج فروخت کررہا تھا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو وہ اناج اچھا لگا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دست مبارک اس میں داخل کیا، تواس میں گیلا اناج بھی شامل تھا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص ملاوٹ کرے اس کا ہم سے کوئی تعلق نہیں ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 101، 102، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4905، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 2163، 2164، 2165، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3452، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1315، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2224، 2575، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10844، 10845، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7412، 8474، 9520، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6520»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1063
1063- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک شخص کے پاس سے گزرے، جو اناج فروخت کررہا تھا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو وہ اناج اچھا لگا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دست مبارک اس میں داخل کیا، تواس میں گیلا اناج بھی شامل تھا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص ملاوٹ کرے اس کا ہم سے کوئی تعلق نہیں ہے۔“[مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1063]
فائدہ: اس حدیث میں یہ واضح بیان ہے کہ اہل علم کو منڈیوں اور کھیتوں میں بھی جانا چاہیے، اور جہاں شک گزرے وہاں تحقیق کی غرض سے مال کی پرکھ کرنی چاہیے، اگر کسی نے دونمبر مال رکھا ہو اور دھوکا دے رہا ہو تو اس کی مذمت کرنی چاہیے، اور لوگوں کو شریعت سے باخبر کرنا چاہیے۔ آج کل ہر آدمی دھوکا دے رہا ہے، الا من رحم ربی، زمیندار بھی بے شمار جگہوں پر دھوکا دیتے ہیں، جب مال منڈی میں لاتے ہیں تو دو نمبر مال اندر رکھ دیتے ہیں اور ایک نمبر چیز اوپر رکھتے ہیں۔ بلکہ بعض دنیا دار تاجر ہلدی میں مکئی کو پیس دیتے ہیں، اور دودھ میں ملاوٹ تو بہت ہی عام ہے، بس اللہ تعالیٰ امت مسلمہ کو ہدایت عطا فرمائے آمین۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 1062