695 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا ايوب بن موسي، وعبيد الله بن عمر، وايوب السختياني، سمعوا نافعا، يقول: اهل ابن عمر بالعمرة حين خرج من المدينة، وقال: إن صددت فعلت مثل الذي فعل رسول الله صلي الله عليه وسلم، فلما ان جاء البيداء، قال: ما شانهما؟ الا واحد، اشهدكم اني قد اوجبت حجا مع عمرتي، قال: «ثم قدم مكة، فطاف بالبيت سبعا، وصلي ركعتين خلف المقام، وطاف بين الصفا والمروة» ، ثم قال: «هكذا رايت رسول الله صلي الله عليه وسلم فعل» ، زاد ايوب بن موسي في الحديث: «فلما بلغ قديدا اشتري به هديا، فساقه» 695 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا أَيُّوبُ بْنُ مُوسَي، وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، وَأَيُّوبُ السِّخْتِيَانِيُّ، سَمِعُوا نَافِعًا، يَقُولُ: أَهَلَّ ابْنُ عُمَرَ بِالْعُمْرَةِ حِينَ خَرَجَ مِنَ الْمَدِينَةِ، وَقَالَ: إِنْ صَدَدْتُ فَعَلْتُ مِثْلَ الَّذِي فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا أَنْ جَاءَ الْبَيْدَاءَ، قَالَ: مَا شَأْنُهُمَا؟ أَلَا وَاحِدٌ، أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ حَجًّا مَعَ عُمْرَتِي، قَالَ: «ثُمَّ قَدِمَ مَكَّةَ، فَطَافَ بِالْبَيْتِ سَبْعًا، وَصَلَّي رَكْعَتَيْنِ خَلْفَ الْمَقَامِ، وَطَافَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ» ، ثُمَّ قَالَ: «هَكَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَ» ، زَادَ أَيُّوبُ بْنُ مُوسَي فِي الْحَدِيثِ: «فَلَمَّا بَلَغَ قَدِيدًا اشْتَرَي بِهِ هَدْيًا، فَسَاقَهُ»
695- نافع بیان کرتے ہیں: سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے عمر ے کا احرام باندھا اس وقت جب مدینہ سے روانہ ہوئے تھے، پھر وہ بولے: اگر مجھے روک لیاگیا، تو میں ویسا ہی کروں گا، جس طرح نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا، جب وہ بیداء کے مقام پر آئے تو بولے:حج اور عمر ے کی حیثیت ایک ہی ہے۔ میں تم لوگوں کو گواہ بنا کر کہہ رہاہوں کہ میں نے اپنے عمرے کے ساتھ حج بھی لازم کرلیا ہے۔راوی کہتے ہیں: پھر سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما مکہ آئے انہوں نے بیت اللہ کا سات مرتبہ طواف کیا مقام ابرہیم کے پاس دو رکعات نماز نماز ادا کی پر صفا ومروہ کا چکر لگا یا پھر انہوں نے یہ بات بتائی میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی ایسا کرتے دیکھا ہے۔ ایوب بن موسیٰ نامی راوی نے اپنی روایت میں مزید یہ الفاظ نقل کیے ہیں:جب سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ”قدید“ کے مقام پر پہنچے، تو وہاں سے انہوں نے قربانی کا جانور لیا اور اسے ساتھ لے آئے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1639، 1640، 1693، 1708، 1806، 1807، 1812، 1813، 4183، 4184، 4185، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1230، 1232، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3998، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2745، 2859، 2933، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8838، 8872، 8920، 9520، 10187، 10191، 10192، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 4566»
خرج معتمرا فحال كفار قريش بينه وبين البيت فنحر هديه وحلق رأسه بالحديبية وقاضاهم على أن يعتمر العام المقبل ولا يحمل سلاحا عليهم إلا سيوفا ولا يقيم بها إلا ما أحبوا فاعتمر من العام المقبل فدخلها كما كان صالحهم فلما أن أقام بها ثلاثا أمروه أن يخرج فخرج
خرج معتمرا فحال كفار قريش بينه وبين البيت فنحر هديه وحلق رأسه بالحديبية وقاضاهم على أن يعتمر العام المقبل ولا يحمل سلاحا عليهم إلا سيوفا ولا يقيم بها إلا ما أحبوا فاعتمر من العام المقبل فدخلها كما كان صالحهم فلما أقام بها ثلاثا أمروه أن يخرج فخرج
إن حيل بيني وبينه فعلت كما فعل رسول الله وأنا معه حين حالت كفار قريش بينه وبين البيت أشهدكم أني قد أوجبت عمرة فانطلق حتى أتى ذا الحليفة فلبى بالعمرة ثم قال إن خلي سبيلي قضيت عمرتي وإن حيل بيني وبينه فعلت كما فعل رسول الله وأنا معه ثم تلا لقد كان لكم في رس
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:695
695- نافع بیان کرتے ہیں: سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے عمر ے کا احرام باندھا اس وقت جب مدینہ سے روانہ ہوئے تھے، پھر وہ بولے: اگر مجھے روک لیاگیا، تو میں ویسا ہی کروں گا، جس طرح نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا، جب وہ بیداء کے مقام پر آئے تو بولے:حج اور عمر ے کی حیثیت ایک ہی ہے۔ میں تم لوگوں کو گواہ بنا کر کہہ رہاہوں کہ میں نے اپنے عمرے کے ساتھ حج بھی لازم کرلیا ہے۔راوی کہتے ہیں: پھر سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما مکہ آئے انہوں نے بیت اللہ کا سات مرتبہ طواف کیا مقام ابرہیم کے پاس دو رکعات نماز نماز ادا کی پر صفا ومروہ کا چکر لگا یا پھر انہوں نے یہ بات بتائی میں نے نبی اکرم۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[مسند الحمیدی/حدیث نمبر:695]
فائدہ: پہلے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے صرف عمرہ کا احرام باندھا تھا۔ پھر انہوں نے خیال کیا کہ صرف عمرہ کرنے سے حج اور عمرہ دونوں یعنی قرآن کرنا بہتر ہے تو حج کی بھی نیت باندھ لی اور پکار کر لوگوں سے اس لیے کہہ دیا کہ لو گ بھی ان کی پیروی کریں۔ بیداء مکہ اور مدینہ کے درمیان ذوالحلیفہ سے آگے ایک مقام ہے۔ قدید بھی جحفہ کے نزدیک ایک جگہ کا نام ہے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 746