964 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، سمعت الزهري، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «إذا اتيتم الصلاة فلا تاتوها وانتم تسعون، وإيتوها وانتم تمشون وعليكم السكينة، فما ادركتم فصلوا، وما فاتكم فاقضوا» 964 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا أَتَيْتُمُ الصَّلَاةَ فَلَا تَأْتُوهَا وَأَنْتُمْ تَسْعَونَ، وَإِيتُوهَا وَأَنْتُمْ تَمْشُونَ وَعَلَيْكُمُ السَّكِينَةُ، فَمَا أَدْرَكْتُمْ فَصَلُّوا، وَمَا فَاتَكَمْ فَاقْضُوا»
964- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”جب تم نماز کے لیے آؤ تو دوڑتے ہوئے نہ آؤ بلکہ چلتے ہوئے آؤ تم پر سکون لازم ہے جتنا حصہ تمہیں ملے اسے ادا کر لو اور جو گزر جائے اسے بعد میں ادا کرلو“۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 636، 908، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 602، ومالك فى «الموطأ» برقم: 221، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1065، 1505، 1646، 1772، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2145، 2146 2148، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 860، وأبو داود فى «سننه» برقم: 572، 573، والترمذي فى «جامعه» برقم: 327، 328، 329، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1319، وابن ماجه فى «سننه» 775، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 1947، 3243، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7350، برقم: 7370»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:964
964- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”جب تم نماز کے لیے آؤ تو دوڑتے ہوئے نہ آؤ بلکہ چلتے ہوئے آؤ تم پر سکون لازم ہے جتنا حصہ تمہیں ملے اسے ادا کر لو اور جو گزر جائے اسے بعد میں ادا کرلو۔“[مسند الحمیدی/حدیث نمبر:964]
فائدہ: مسجد کی طرف دوڑ کر آنا درست نہیں ہے، بلکہ اطمینان کے ساتھ آنا چاہیے، بعض لوگ طلباء پر نماز کے معاملے میں بہت زیادہ سختی کرتے ہیں، اس سختی کے ڈر سے طلباء کا دوڑ لگا کر آنا درست نہیں ہے، اور بعض کا سختی کے ڈر کی وجہ سے بے وضو نماز پڑھنا کبیرہ گناہ ہے، اس کا گناہ جہاں طلباء کو ہے، وہاں یہ غلط قانوں بنانے والی انتظامیہ اور ناجائزسختی کرنے والے اسا تذہ کو بھی ہوگا، تربیت کے اصول قرآن و حدیث کے موافق ہونے چاہئیں۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 963