(مرفوع) حدثنا عمرو بن عثمان الحمصي، ويزيد بن قبيس من اهل جبلة ساحل حمص وهذا لفظ يزيد قالا: حدثنا الوليد بن مسلم، عن عبد الله بن العلاء، انه سمع مسلم بن مشكم ابا عبيد الله يقول: حدثنا ابو ثعلبة الخشني، قال: كان الناس إذا نزلوا منزلا، قال عمرو: كان الناس إذا نزل رسول الله صلى الله عليه وسلم منزلا تفرقوا في الشعاب والاودية، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن تفرقكم في هذه الشعاب والاودية، إنما ذلكم من الشيطان، فلم ينزل بعد ذلك منزلا إلا انضم بعضهم إلى بعض حتى يقال لو بسط عليهم ثوب لعمهم". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ الْحِمْصِيُّ، وَيَزِيدُ بْنُ قُبَيْسٍ مِنْ أَهْلِ جَبَلَةَ سَاحِلِ حِمْصٍ وَهَذَا لَفْظُ يَزِيدَ قَالَا: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْعَلَاءِ، أَنَّهُ سَمِعَ مُسْلِمَ بْنَ مِشْكَمٍ أَبَا عُبَيْدِ اللَّهِ يَقُولُ: حَدَّثَنَا أَبُو ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيُّ، قَالَ: كَانَ النَّاسُ إِذَا نَزَلُوا مَنْزِلًا، قَالَ عَمْرٌو: كَانَ النَّاسُ إِذَا نَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْزِلًا تَفَرَّقُوا فِي الشِّعَابِ وَالْأَوْدِيَةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ تَفَرُّقَكُمْ فِي هَذِهِ الشِّعَابِ وَالْأَوْدِيَةِ، إِنَّمَا ذَلِكُمْ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَلَمْ يَنْزِلْ بَعْدَ ذَلِكَ مَنْزِلًا إِلَّا انْضَمَّ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ حَتَّى يُقَالُ لَوْ بُسِطَ عَلَيْهِمْ ثَوْبٌ لَعَمَّهُمْ".
ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ لوگ جب کسی جگہ اترتے، عمرو کی روایت میں ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی جگہ اترتے تو لوگ گھاٹیوں اور وادیوں میں بکھر جاتے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارا ان گھاٹیوں اور وادیوں میں بکھر جانا شیطان کی جانب سے ہے ۱؎“، اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی جگہ نہیں اترے مگر بعض بعض سے اس طرح سمٹ جاتا کہ یہ کہا جاتا کہ اگر ان پر کوئی کپڑا پھیلا دیا جاتا تو سب کو ڈھانپ لیتا۔
وضاحت: ۱؎: کیونکہ شیطان کا مقصد یہ ہے کہ تم ایک دوسرے سے جدا رہو تا کہ تمہارا دشمن تم پر بہ آسانی حملہ کر سکے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 11871)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/ الکبری/ السیر (8856)، مسند احمد (4/193) (صحیح)»
Narrated Abu Thalabah al-Khushani: When the people encamped, (the narrator Amr ibn Uthman al-Himsi) said: When the Messenger of Allah ﷺ encamped, the people scattered in the glens and wadis. The Messenger of Allah ﷺ said: Your scattering in these glens and wadis is only of the devil. They afterwards kept close together when they encamped to such an extent that it used to be said that if a cloth were spread over them, it would cover them all.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2622
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (3914) الوليد بن مسلم صرح بالسماع المسلسل عند ابن حبان (1664)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2628
فوائد ومسائل: مجاہدین اور مسافروں کو آپس میں قریب قریب رہنے میں ظاہری اور معنوی بہت فائدہے ہیں۔ مگر اتنا بی گھسڑ کر نہیں ہونا چاہیے۔ کہ ایک دوسرے کو اذیت ہو۔ جیسے کہ درج ذیل حدیثں میں وار د ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2628