English
🏠 💻 📰 👥 🔍 🧩 🅰️ 📌 ↩️

سنن ابي داود سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
حدیث کتب میں نمبر سے حدیث تلاش کریں:

سنن ابي داود میں ترقیم شاملہ سے تلاش کل احادیث (5274)
حدیث نمبر لکھیں:
حدیث میں عربی لفظ/الفاظ تلاش کریں
عربی لفظ / الفاظ لکھیں:
حدیث میں اردو لفظ/الفاظ تلاش کریں
اردو لفظ / الفاظ لکھیں:
32. باب في ستر الميت عند غسله
باب: میت کو غسل دیتے ہوئے اس کے لیے پردہ کرنا۔
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 3141
حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ عَبَّادٍ، عَنْ أَبِيهِ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، قَالَ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ، تَقُولُ: لَمَّا أَرَادُوا غَسْلَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالُوا: وَاللَّهِ مَا نَدْرِي، أَنُجَرِّدُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ ثِيَابِهِ كَمَا نُجَرِّدُ مَوْتَانَا، أَمْ نَغْسِلُهُ وَعَلَيْهِ ثِيَابُهُ؟ فَلَمَّا اخْتَلَفُوا أَلْقَى اللَّهُ عَلَيْهِمُ النَّوْمَ. حتَّى مَا مِنْهُمْ رَجُلٌ إِلَّا وَذَقْنُهُ فِي صَدْرِهِ، ثُمَّ كَلَّمَهُمْ مُكَلِّمٌ مِنْ نَاحِيَةِ الْبَيْتِ، لَا يَدْرُونَ مَنْ هُوَ: أَنِ اغْسِلُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ ثِيَابُهُ، فَقَامُوا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَغَسَلُوهُ وَعَلَيْهِ قَمِيصُهُ، يَصُبُّونَ الْمَاءَ فَوْقَ الْقَمِيصِ، وَيُدَلِّكُونَهُ بِالْقَمِيصِ دُونَ أَيْدِيهِمْ، وَكَانَتْ عَائِشَةُ تَقُولُ: لَوِ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ، مَا غَسَلَهُ إِلَّا نِسَاؤُهُ.
عباد بن عبداللہ بن زبیر کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کو کہتے سنا کہ جب لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو غسل دینے کا ارادہ کیا تو کہنے لگے: قسم اللہ کی! ہمیں نہیں معلوم کہ ہم جس طرح اپنے مردوں کے کپڑے اتارتے ہیں آپ کے بھی اتار دیں، یا اسے آپ کے بدن پر رہنے دیں اور اوپر سے غسل دے دیں، تو جب لوگوں میں اختلاف ہو گیا تو اللہ تعالیٰ نے ان پر نیند طاری کر دی یہاں تک کہ ان میں سے کوئی آدمی ایسا نہیں تھا جس کی ٹھڈی اس کے سینہ سے نہ لگ گئی ہو، اس وقت گھر کے ایک گوشے سے کسی آواز دینے والے کی آواز آئی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے اپنے پہنے ہوئے کپڑوں ہی میں غسل دو، آواز دینے والا کون تھا کوئی بھی نہ جان سکا، (یہ سن کر) لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اٹھ کر آئے اور آپ کو کرتے کے اوپر سے غسل دیا لوگ قمیص کے اوپر سے پانی ڈالتے تھے اور قمیص سمیت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا جسم مبارک ملتے تھے نہ کہ اپنے ہاتھوں سے۔ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی تھیں: اگر مجھے پہلے یاد آ جاتا جو بعد میں یاد آیا، تو آپ کی بیویاں ہی آپ کو غسل دیتیں۔ [سنن ابي داود/كتاب الجنائز /حدیث: 3141]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الجنائز 9 (1464)، (تحفة الأشراف: 16180)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/267) (حسن)» ‏‏‏‏
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي:إسناده حسن
مشكوة المصابيح (5948)
أخرجه ابن ماجه (1464 وسنده حسن)

الرواة الحديث:
اسم الشهرة
الرتبة عند ابن حجر/ذهبي
أحاديث
👤←👥عائشة بنت أبي بكر الصديق، أم عبد اللهصحابي
👤←👥عباد بن عبد الله القرشي
Newعباد بن عبد الله القرشي ← عائشة بنت أبي بكر الصديق
ثقة
👤←👥يحيى بن عباد الزبيري
Newيحيى بن عباد الزبيري ← عباد بن عبد الله القرشي
ثقة
👤←👥ابن إسحاق القرشي، أبو عبد الله، أبو بكر
Newابن إسحاق القرشي ← يحيى بن عباد الزبيري
صدوق مدلس
👤←👥محمد بن سلمة الباهلي، أبو عبد الله
Newمحمد بن سلمة الباهلي ← ابن إسحاق القرشي
ثقة
👤←👥عبد الله بن محمد القضاعي، أبو جعفر
Newعبد الله بن محمد القضاعي ← محمد بن سلمة الباهلي
ثقة حافظ
تخريج الحديث:
کتاب
نمبر
مختصر عربی متن
سنن أبي داود
3141
لما أرادوا غسل النبي قالوا والله ما ندري أنجرد رسول الله من ثيابه كما نجرد موتانا أم نغسله وعليه ثيابه فلما اختلفوا ألقى الله عليهم النوم حتى ما منهم رجل إلا وذقنه في صدره ثم كلمهم مكلم من ناحية البيت لا يدرون من هو أن اغسلوا النبي وعليه ثيابه فقاموا إلى
بلوغ المرام
435
لما ارادوا غسل رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم قالوا: والله ما ندري نجرد رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم من ثيابه كما نجرد موتانا ام نغسله وعليه ثيابه؟
سنن ابوداود کی حدیث نمبر 3141 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3141
فوائد ومسائل:

میت کو غسل دیتے ہوئے بالکل عریاںکرنا جائز نہیں بلکہ سترہ عورت (پردے والی چیزوں کو چھپانے) کا اہتمام کرنا واجب ہے۔


شوہر بیوی کو یا بیوی شوہرکو غسل دے تو جائز ہے۔
جیسے کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو اور حضرت اسماء رضی اللہ عنہا نے حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو غسل دیا تھا۔
[سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعیدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3141]

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 435
صحابہ کرام رضی اللہ عنہ پر غنودگی کی سی کیفیت طاری ہونا
. . . سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو غسل دینے کا ارادہ کیا تو انہوں نے کہا اللہ کی قسم! ہمیں علم نہیں کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے اتاریں جس طرح ہم اپنے مرنے والوں کے کپڑے اتارتے ہیں یا نہ اتاریں؟ . . . [بلوغ المرام /كتاب الجنائز/حدیث: 435]
لغوی تشریح:
«مَانَذرِي» ہمیں معلوم نہیں۔
«نُجَرَّدُ» تجرید سے ماخوذ ہے۔ بدن سے کپڑے اتارنا۔
مصنف رحمہ اللہ نے اس حدیث کا ابتدائی حصہ نقل کرنے پر اکتفا کیا ہے۔ مکمل حدیث کا خلاصہ یہ ہے کہ اسی تذبذب میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہ پر غنودگی کی سی کیفیت طاری ہو گئی۔ اسی حالت میں انہوں نے کسی کہنے والے سے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کپڑوں سمیت غسل دو، لہٰذا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے آپ کو بغیر کپڑے اتارے غسل دیا۔ یہ صحابہ رضی اللہ عنہ کا اپنا تردد و تذبذب تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو چونکہ دیگر مخلوق پر شرف و بزرگی حاصل ہے، اس لیے آپ کے کپڑے اتاریں یا نہ اتاریں، ورنہ اس حدیث میں دلیل ہے کہ ان کے ہاں میت کے کپڑے اتار کر غسل دینا بغیر کسی شک و ریب کے مشروع تھا، البتہ قابل ستر اعضاء کی پردہ پوشی واجب ہے۔
[بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 435]