English
🏠 💻 📰 👥 🔍 🧩 🅰️ 📌 ↩️

سنن ابي داود سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
حدیث کتب میں نمبر سے حدیث تلاش کریں:

سنن ابي داود میں ترقیم شاملہ سے تلاش کل احادیث (5274)
حدیث نمبر لکھیں:
حدیث میں عربی لفظ/الفاظ تلاش کریں
عربی لفظ / الفاظ لکھیں:
حدیث میں اردو لفظ/الفاظ تلاش کریں
اردو لفظ / الفاظ لکھیں:
11. باب الرخصة في العلم وخيط الحرير
باب: کپڑے پر ریشمی بیل بوٹوں اور ریشمی دھاگوں کا استعمال جائز ہے۔
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 4054
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَبُو عُمَرَ مَوْلَى أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ، قَالَ: رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ فِي السُّوقِ اشْتَرَى ثَوْبًا شَأْمِيًّا فَرَأَى فِيهِ خَيْطًا أَحْمَرَ، فَرَدَّهُ فَأَتَيْتُ أَسْمَاءَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهَا، فَقَالَتْ" يَا جَارِيَةُ نَاوِلِينِي جُبَّةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْرَجَتْ جُبَّةَ طَيَالِسَةَ مَكْفُوفَةَ الْجَيْبِ وَالْكُمَّيْنِ وَالْفَرْجَيْنِ بِالدِّيبَاجِ".
عبداللہ ابوعمر مولی اسماء بنت ابی بکر کا بیان ہے میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کو بازار میں ایک شامی کپڑا خریدتے دیکھا انہوں نے اس میں ایک سرخ دھاگہ دیکھا تو اسے واپس کر دیا تو میں اسماء رضی اللہ عنہا کے پاس آیا اور ان سے اس کا ذکر کیا تو وہ (اپنی خادمہ سے) بولیں بیٹی! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا جبہ مجھے لا دے، تو وہ نکال کر لائیں وہ ایک طیالسی ۱؎ جبہ تھا جس کے گریبان اور دونوں آستینوں اور آگے اور پیچھے ریشم ٹکا ہوا تھا۔ [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4054]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح مسلم/اللباس 2 (2069)، (تحفة الأشراف: 15721)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/اللباس 18 (3594)، مسند احمد (6/348، 353، 354، 355) (صحیح)» ‏‏‏‏
وضاحت: ۱؎: ایک اونی منقش کپڑا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:إسناده حسن
أخرجه ابن ماجه (3594 وسنده حسن) وأصله عند مسلم (2069)

الرواة الحديث:
اسم الشهرة
الرتبة عند ابن حجر/ذهبي
أحاديث
👤←👥أسماء بنت أبي بكر القرشية، أم عبد اللهصحابي
👤←👥عبد الله بن كيسان القرشي، أبو عمر
Newعبد الله بن كيسان القرشي ← أسماء بنت أبي بكر القرشية
ثقة
👤←👥المغيرة بن زياد البجلي، أبو هشام، أبو هاشم
Newالمغيرة بن زياد البجلي ← عبد الله بن كيسان القرشي
منكر الحديث
👤←👥عيسى بن يونس السبيعي، أبو محمد، أبو عمرو
Newعيسى بن يونس السبيعي ← المغيرة بن زياد البجلي
ثقة مأمون
👤←👥مسدد بن مسرهد الأسدي، أبو الحسن
Newمسدد بن مسرهد الأسدي ← عيسى بن يونس السبيعي
ثقة حافظ
تخريج الحديث:
کتاب
نمبر
مختصر عربی متن
سنن أبي داود
4054
أخرجت جبة طيالسة مكفوفة الجيب والكمين والفرجين بالديباج
سنن ابن ماجه
3594
بؤسا لعبد الله يا جارية هاتي جبة رسول الله فجاءت بجبة مكفوفة الكمين والجيب والفرجين بالديباج
سنن ابن ماجه
2819
يلبس هذه إذا لقي العدو
بلوغ المرام
424
خرجت جبة رسول الله مكفوفة الجيب والكمين والفرجين بالديباج
سنن ابوداود کی حدیث نمبر 4054 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4054
فوائد ومسائل:
1: عمدہ اور خوبصورت لباس اللہ عزوجل کی حلال کردہ نعمتوں میں سے ہے اسے استعمال میں لانا چاہیے تاکہ اس نعمت کا اظہاروشکر ادا ہو۔

2: جائز ہے کہ مردچار انگلی کے برابرریشم استعمال کرلے۔

3: کپڑوں پر سادہ قسم کے نقش جو زیادہ پر کشش نہ ہوں۔
مباح ہیں۔
[سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعیدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4054]

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 424
لباس کا بیان
سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک چوغا نکالا جس کی آستینوں، گریبان اور چاک پر دبیز ریشم کا حاشیہ تھا۔ اسے ابوداؤد نے روایت کیا ہے اور اس کی اصل مسلم میں ہے۔ مسلم نے اتنا اضافہ نقل کیا ہے کہ وہ جبہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی تحویل میں تھا کہ وہ وفات پا گئیں تو میں نے اسے اپنے قبضے میں لے لیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اسے زیب تن فرمایا کرتے تھے اور ہم اسے دھو کر مریضوں کو پلاتے تھے اور شفاء طلب کرتے تھے۔ اور بخاری نے الادب المفرد میں یہ اضافہ کیا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اسے وفود کی آمد پر اور نماز جمعہ کے لیے پہنتے تھے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 424»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، اللباس، باب الرخصة في العلم وخيط الحرير، حديث:4054، وأصله في صحيح مسلم، اللباس والزينة، حديث:2069، والأدب المفرد للبخاري، حديث:348.»
تشریح:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ سربراہ مملکت‘ امیر اور صاحب منصب و مرتبہ خطیب و امام اور دیگر معزز لوگوں کے لیے وفود کی آمد اور جمعہ و جماعت اور دیگر خاص مواقع کے لیے عام معمول سے ہٹ کر اچھا لباس رکھنا جائز ہے۔
عمدہ‘ اچھا اور صاف ستھرا لباس زیب تن کر کے باہر نکلنا چاہیے بشرطیکہ حدود شرعیہ سے تجاوز نہ ہو۔
فخر و ریا‘کبر و نخوت اور شان نمائی سے بچا جائے اور ممنوع لباس سے پرہیز و اجتناب کیا جائے۔
[بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 424]

مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2819
جنگ میں حریر و دیبا (ریشمی کپڑوں) کے پہننے کا بیان۔
اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے ریشم کی گھنڈیاں لگا ہوا جبہ نکالا اور کہنے لگیں: دشمن سے مقابلہ کے وقت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اسے پہنتے تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2819]
اردو حاشہ:
  فوائد و مسائل:
(1)
مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے، تاہم صحیح روایت سے ثابت ہے کہ مردوں کے لیے خالص ریشم کا لباس پہننا حرام ہے۔ (صحيح مسلم، اللباس والزينة، باب تحريم لبس الحرير وغير ذلك لفرجال حديث: 2-68)
البتہ کپڑوں کے کناروں، مثلاً:
دامن اور گریبان وغیرہ پر لگانا جائز ہے اوراس کی زیادہ سے زیادہ حد چار انگلیوں کے برابر ہے جیسا کہ اگلی حدیث میں صراحت موجود ہے۔
واللہ اعلم-
[سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2819]

مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3594
کپڑے میں ریشمی گوٹ لگانے کی رخصت کا بیان۔
اسماء رضی اللہ عنہا کے غلام ابوعمر کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا کہ انہوں نے ایک عمامہ خریدا جس میں گوٹے بنے تھے، پھر قینچی منگا کر انہیں کتر دیا ۱؎، میں اسماء رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا، اور اس کا تذکرہ کیا، تو انہوں نے کہا: تعجب ہے عبداللہ پر، (ایک اپنی خادمہ کو پکار کر کہا:) اے لڑکی! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا جبہ لے آ، چنانچہ وہ ایک ایسا جبہ لے کر آئی جس کی دونوں آستینوں، گریبان اور کلیوں کے دامن پر ریشمی گوٹے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3594]
اردو حاشہ:
فوائد مسائل:

(1)
نشان کا مطلب یہ ہے کہ اس کے کنارے پر ریشم کے دھاگے سے کڑھائی کی ہوئی تھی۔
حضرت ابن عمر نے اتنا کنار ہ کاٹ دیا۔

(2)
ایک بڑا عالم بھی کسی مسئلے میں غلطی کر سکتا ہے۔

(3)
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا قول و عمل ہر عالم کے فتوے پر راجح ہے۔

(4)
مرد کے کپڑے پر اگر تھوڑا سا ریشم لگا ہوا ہو تو جائز ہے خواہ وہ کڑھائی کی صورت میں ہو یا ریشمی کپڑے کے ٹکڑے کی صورت میں۔
[سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3594]