English
🏠 💻 📰 👥 🔍 🧩 🅰️ 📌 ↩️

سنن ابي داود سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
حدیث کتب میں نمبر سے حدیث تلاش کریں:

سنن ابي داود میں ترقیم شاملہ سے تلاش کل احادیث (5274)
حدیث نمبر لکھیں:
حدیث میں عربی لفظ/الفاظ تلاش کریں
عربی لفظ / الفاظ لکھیں:
حدیث میں اردو لفظ/الفاظ تلاش کریں
اردو لفظ / الفاظ لکھیں:
18. باب في الخضاب
باب: خضاب کا بیان۔
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 4209
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ،" أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ خِضَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَنَّهُ لَمْ يَخْضِبْ وَلَكِنْ قَدْ خَضَبَ أَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا".
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے خضاب کے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو خضاب لگایا ہی نہیں، ہاں ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما نے لگایا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الترجل /حدیث: 4209]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح البخاری/المناقب 23 (3550)، اللباس 66 (5895)، صحیح مسلم/الفضائل 29 (2341)، (تحفة الأشراف: 293)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الزینة 17 (5090)، مسند احمد (3/216) (صحیح)» ‏‏‏‏
قال الشيخ الألباني: صحيح ق دون ذكر العمرين لكن م ذكر أبا بكر
قال الشيخ زبير على زئي:صحيح بخاري (5895) صحيح مسلم (2341)

الرواة الحديث:
اسم الشهرة
الرتبة عند ابن حجر/ذهبي
أحاديث
👤←👥أنس بن مالك الأنصاري، أبو حمزة، أبو النضرصحابي
👤←👥ثابت بن أسلم البناني، أبو محمد
Newثابت بن أسلم البناني ← أنس بن مالك الأنصاري
ثقة
👤←👥حماد بن زيد الأزدي، أبو إسماعيل
Newحماد بن زيد الأزدي ← ثابت بن أسلم البناني
ثقة ثبت فقيه إمام كبير مشهور
👤←👥محمد بن عبيد الغبري
Newمحمد بن عبيد الغبري ← حماد بن زيد الأزدي
ثقة
تخريج الحديث:
کتاب
نمبر
مختصر عربی متن
صحيح البخاري
5895
لم يبلغ ما يخضب لو شئت أن أعد شمطاته في لحيته
صحيح البخاري
5894
لم يبلغ الشيب إلا قليلا
صحيح مسلم
6073
لم يكن رأى من الشيب
صحيح مسلم
6079
ما شانه الله ببيضاء
صحيح مسلم
6077
لم يختضب رسول الله إنما كان البياض في عنفقته وفي الصدغين وفي الرأس نبذ
صحيح مسلم
6076
لو شئت أن أعد شمطات كن في رأسه فعلت
صحيح مسلم
6075
لم ير من الشيب إلا قليلا
صحيح مسلم
6074
لم يبلغ الخضاب كان في لحيته شعرات بيض
سنن أبي داود
4209
لم يخضب خضب أبو بكر وعمر ما
سنن النسائى الصغرى
5089
لم يبلغ ذلك إنما كان شيء في صدغيه
سنن ابن ماجه
3629
لم ير من الشيب إلا نحو سبعة عشر أو عشرين شعرة في مقدم لحيته
سنن ابوداود کی حدیث نمبر 4209 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4209
فوائد ومسائل:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر یا داڑھی میں اس قدر سفیدی نہیں آئی تھی کہ باقاعدہ رنگنے کی ضرورت پڑتی۔
چند گنتی کے بال ضرور سفید ہو ئےتھے جنہیں رنگا بھی گیا تھا، مگر سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے چونکہ رنگتے نہیں دیکھا، اس لیئے انکار فرمایا۔
دیگر صحابہ نے رنگتے دیکھا ہے تو بیان بھی کیا ہے۔
[سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعیدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4209]

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5089
پیلا (زرد) خضاب لگانے کا بیان۔
قتادہ کہتے ہیں کہ انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خضاب لگایا تھا؟ کہا: آپ کو اس کی حاجت نہ تھی، کیونکہ صرف تھوڑی سی سفیدی کان کے پاس تھی۔ [سنن نسائي/كتاب الزينة من السنن/حدیث: 5089]
اردو حاشہ:
صحیح بات یہ ہے کہ آپ کے بال مبارک اتنے سفید نہیں ہوئے تھے کہ ان کو رنگنے کی ضرورت پڑتی۔ بعض احادیث میں رنگنے کا جو ذکر آیا ہے، وہ کبھی کبھار پر محمول ہوگا۔
[سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5089]

الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6073
ابن سیرین رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے دریافت کیا گیا، کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خضاب لگایا تھا، (بال رنگے تھے) انہوں نے جواب دیا، آپ نے بہت کم سفید بال دیکھے تھے یا آپ نے بہت کم بڑھاپا دیکھا تھا، ابوبکر اور عمر رضوان اللہ عنھم اجمعین نے مہندی اور وسمہ کا خضاب لگایا۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:6073]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بہت کم بال سفید ہوئے تھے،
اس لیے آپ کو بال رنگنے کی ضرورت نہ تھی،
لیکن چونکہ چند بال سفید ہو گئے تھے،
اس لیے بعض دفعہ آپ نے ان کو رنگا ہے،
حضرت انس رضی اللہ عنہ نے عمومی صورت بیان کی ہے اور بعض صحابہ نے مشاہدہ کے مطابق،
بعض دفعہ رنگے ہوئے بالوں کا تذکرہ بھی کیا ہے،
جیسا کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کی متفق علیہ روایت ہے کہ میں نے آپ کو زرد رنگ کرتے دیکھا اور حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے حضرت عبداللہ بن وہب کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سرخ بال دکھائے تھے۔
[تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6073]

الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6074
ابن سیرین رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں، میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سوال کیا، کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خضاب لگایا تھا؟ انہوں نے کہا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کےبال رنگنے کی حد کو نہیں پہنچے، آپ کی داڑھی میں چند سفید بال تھے، میں نے ان سےپوچھا، کیا ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بال رنگتے تھے؟ انہوں نے کہا، ہاں،مہندی اور وسم سے۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:6074]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
مہندی اور وسم ملا کر لگانے سے بال سیاہی مائل ہو جاتے ہیں،
بالکل سیاہ نہیں ہوتے۔
[تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6074]

الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6076
ثابت رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے خضاب کے بارے میں دریافت کیا گیا انہوں نے جواب دیا، اگر میں ان بالوں کو جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سرمیں تھے، گننا چاہتا گن لیتا اور کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بالوں کو رنگا نہیں ہے اور ابو بکر رضی اللہ تعالی عنہ نے مہندی اور وسم سے بالوں کو رنگا اور حضرتعمر رضی اللہ تعالی عنہ نے خالص مہندی سے رنگا۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:6076]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
شمطات:
سر کی سیاہی میں سفیدی،
مراد سفید بال ہیں۔
(2)
بحت:
خالص جس میں کسی چیز کی آمیزش نہ ہو۔
[تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6076]

مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5894
5894. حضرت محمد بن سیرین سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے حضرت انس ؓ سے پوچھا: کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خضاب استعمال کیا ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے موئے مبارک بہت کم سفید ہوئے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5894]
حدیث حاشیہ:
انیس یا بیس یا پندرہ نا مکمل۔
[صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5894]

الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5895
5895. حضرت انس ؓ سے روایت ہے ان سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خضاب لگانے کے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے فرمایا: آپ کو خضاب لگانے کی نوبت ہی نہیں آئی تھی۔ اگر میں چاہتا تو آپ کی ڈاڑھی مبارک کے سفید بال شمار کرسکتا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5895]
حدیث حاشیہ:
(1)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھی مبارک میں اس قدر سفیدی نہیں تھی کہ اسے باقاعدہ رنگنے کی ضرورت پڑتی۔
چند گنتی کے بال ضرور سفید ہوئے تھے، جنہیں رنگا بھی گیا تھا یا خوشبو کے استعمال سے وہ سرخ ہو گئے تھے۔
چونکہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے آپ کو داڑھی رنگتے نہیں دیکھا، اس لیے انہوں نے اس کا انکار کیا ہے۔
ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بال نہیں رنگے لیکن سیدنا ابوبکر اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہما نے خضاب استعمال کیا تھا۔
(صحیح مسلم، الفضائل، حدیث: 56073 (2341)
اور جن صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے آپ کو رنگتے ہوئے دیکھا انہوں نے بیان کیا ہے، چنانچہ حضرت ابو رمثہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:
میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھی مہندی سے رنگی ہوئی تھی۔
(سنن أبي داود، الترجل، حدیث: 4208)
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی داڑھی کو ورس اور زعفران سے زرد کرتے تھے۔
(سنن النسائی، الزینة، حدیث: 5246) (2)
اگر بڑھاپے کی وجہ سے سر یا داڑھی میں سفید بال آ جائیں تو انہیں اکھاڑنا نہیں چاہیے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے۔
(مسند أحمد: 206/2)
[هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5895]