سنن ابن ماجه سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
158. . باب : ما جاء في الخطبة في العيدين
باب: عیدین میں خطبے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1286
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ نُبَيْطٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ حَجَّ، فَقَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَخْطُبُ عَلَى بَعِيرِهِ".
نبیط رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے حج کیا اور کہا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے اونٹ پہ خطبہ دیتے ہوئے دیکھا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1286]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/الحج 62 (1916)، سنن النسائی/الحج 198 (3010)، (تحفة الأشراف: 11589)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/ 305، 306) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:ضعيف
ضعيف
سنن أبي داود (1916) نسائي (3010،3011)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 421
ضعيف
سنن أبي داود (1916) نسائي (3010،3011)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 421
الرواة الحديث:
اسم الشهرة | الرتبة عند ابن حجر/ذهبي | أحاديث |
|---|---|---|
| 👤←👥نبيط بن شريط الأشجعي، أبو سلمة | صحابي | |
👤←👥سلمة بن نبيط الأشجعي، أبو فراس سلمة بن نبيط الأشجعي ← نبيط بن شريط الأشجعي | ثقة | |
👤←👥وكيع بن الجراح الرؤاسي، أبو سفيان وكيع بن الجراح الرؤاسي ← سلمة بن نبيط الأشجعي | ثقة حافظ إمام | |
👤←👥ابن أبي شيبة العبسي، أبو بكر ابن أبي شيبة العبسي ← وكيع بن الجراح الرؤاسي | ثقة حافظ صاحب تصانيف |
تخريج الحديث:
کتاب | نمبر | مختصر عربی متن |
|---|---|---|
سنن أبي داود |
1916
| واقفا بعرفة على بعير أحمر يخطب |
سنن ابن ماجه |
1286
| يخطب على بعيره |
سنن النسائى الصغرى |
3010
| يخطب على جمل أحمر بعرفة قبل الصلاة |
سنن النسائى الصغرى |
3011
| يخطب يوم عرفة على جمل أحمر |
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1286 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1286
اردو حاشہ:
فائده:
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے ضعیف قرار دیا ہے اور مزید لکھا ہے کہ اس حدیث کے بعض حصے کے شواہد ابو داؤد میں ہیں۔
تاہم دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔
تفصیل کے لئے دیکھئے: (الموسوعة الحدیثیة، مسند الإمام أحمد بن حنبل: 19، 18/31 وسنن ابن ماجة للدکتور بشار عواد، حدیث: 1286)
بنابریں روایت میں مذکور مسئلہ فی نفسہ درست ہے۔
واللہ أعلم
فائده:
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے ضعیف قرار دیا ہے اور مزید لکھا ہے کہ اس حدیث کے بعض حصے کے شواہد ابو داؤد میں ہیں۔
تاہم دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔
تفصیل کے لئے دیکھئے: (الموسوعة الحدیثیة، مسند الإمام أحمد بن حنبل: 19، 18/31 وسنن ابن ماجة للدکتور بشار عواد، حدیث: 1286)
بنابریں روایت میں مذکور مسئلہ فی نفسہ درست ہے۔
واللہ أعلم
[سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1286]
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3010
عرفات میں نماز سے پہلے خطبہ دینے کا بیان۔
نبیط رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرفہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز سے پہلے ایک سرخ اونٹ پر سوار ہو کر خطبہ دیتے دیکھا۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 3010]
نبیط رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرفہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز سے پہلے ایک سرخ اونٹ پر سوار ہو کر خطبہ دیتے دیکھا۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 3010]
اردو حاشہ:
یہ روایت شواہد کی بنا پر صحیح ہے اور مسئلہ متفق علیہ ہے کہ خطبہ پہلے ہوگا، پھر ظہر اور عصر کی نمازیں جمع کر کے پڑھی جائیں گی۔
یہ روایت شواہد کی بنا پر صحیح ہے اور مسئلہ متفق علیہ ہے کہ خطبہ پہلے ہوگا، پھر ظہر اور عصر کی نمازیں جمع کر کے پڑھی جائیں گی۔
[سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3010]
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3011
عرفہ کے دن اونٹنی پر سوار ہو کر خطبہ دینے کا بیان۔
نبیط رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عرفہ کے دن سرخ اونٹ پر سوار ہو کر خطبہ دیتے دیکھا۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 3011]
نبیط رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عرفہ کے دن سرخ اونٹ پر سوار ہو کر خطبہ دیتے دیکھا۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 3011]
اردو حاشہ:
مجمع زیادہ ہو تو آواز سب تک پہنچانے کے لیے کسی اونچی چیز پر چڑھ کر خطبہ دینا ضرورت ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع تقریباً پورے کا پورا اونٹ پر سوار ہو کر سر انجام دیا تھا تاکہ لوگ آپ کو دیکھ کر مناسک حج سیکھ سکیں۔ خطبے میں تو بدرجہ اولیٰ اونٹ پر سوار ہونے کی ضرورت ہے۔
مجمع زیادہ ہو تو آواز سب تک پہنچانے کے لیے کسی اونچی چیز پر چڑھ کر خطبہ دینا ضرورت ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع تقریباً پورے کا پورا اونٹ پر سوار ہو کر سر انجام دیا تھا تاکہ لوگ آپ کو دیکھ کر مناسک حج سیکھ سکیں۔ خطبے میں تو بدرجہ اولیٰ اونٹ پر سوار ہونے کی ضرورت ہے۔
[سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3011]


سلمة بن نبيط الأشجعي ← نبيط بن شريط الأشجعي