English
🏠 💻 📰 👥 🔍 🧩 🅰️ 📌 ↩️

سنن ابن ماجه سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
حدیث کتب میں نمبر سے حدیث تلاش کریں:

سنن ابن ماجہ میں ترقیم شاملہ سے تلاش کل احادیث (4341)
حدیث نمبر لکھیں:
حدیث میں عربی لفظ/الفاظ تلاش کریں
عربی لفظ / الفاظ لکھیں:
حدیث میں اردو لفظ/الفاظ تلاش کریں
اردو لفظ / الفاظ لکھیں:
19. باب : من شهر السلاح
باب: مسلمان پر ہتھیار اٹھانے کی برائی کا بیان۔
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 2577
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ وَيُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْبَرَّادِ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةُ ، عَنْ بُرَيْدٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ:" مَنْ شَهَرَ عَلَيْنَا السِّلَاحَ فَلَيْسَ مِنَّا".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو ہم پر ہتھیار اٹھائے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2577]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الفتن 7 (7071)، صحیح مسلم/الایمان 42 (100)، سنن الترمذی/الحدود 26 (1459)، (تحفة الأشراف: 9042) (صحیح)» ‏‏‏‏
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:متفق عليه

الرواة الحديث:
اسم الشهرة
الرتبة عند ابن حجر/ذهبي
أحاديث
👤←👥عبد الله بن قيس الأشعري، أبو موسىصحابي
👤←👥أبو بردة بن أبي موسى الأشعري، أبو بردة
Newأبو بردة بن أبي موسى الأشعري ← عبد الله بن قيس الأشعري
ثقة
👤←👥بريد بن عبد الله الأشعري، أبو بردة
Newبريد بن عبد الله الأشعري ← أبو بردة بن أبي موسى الأشعري
ثقة
👤←👥حماد بن أسامة القرشي، أبو أسامة
Newحماد بن أسامة القرشي ← بريد بن عبد الله الأشعري
ثقة ثبت
👤←👥عبد الله بن براد الأشعري، أبو عامر
Newعبد الله بن براد الأشعري ← حماد بن أسامة القرشي
صدوق حسن الحديث
👤←👥يوسف بن موسى الرازي، أبو يعقوب
Newيوسف بن موسى الرازي ← عبد الله بن براد الأشعري
صدوق حسن الحديث
👤←👥محمد بن العلاء الهمداني، أبو كريب
Newمحمد بن العلاء الهمداني ← يوسف بن موسى الرازي
ثقة حافظ
👤←👥محمود بن غيلان العدوي، أبو أحمد
Newمحمود بن غيلان العدوي ← محمد بن العلاء الهمداني
ثقة
تخريج الحديث:
کتاب
نمبر
مختصر عربی متن
صحيح البخاري
7071
من حمل علينا السلاح فليس منا
صحيح مسلم
282
من حمل علينا السلاح فليس منا
جامع الترمذي
1459
حمل علينا السلاح فليس منا
سنن ابن ماجه
2577
من شهر علينا السلاح فليس منا
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2577 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2577
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مسلمانوں کوخوف زدہ کرنا بڑا گناہ ہے۔

(2)
کسی مسلمان کے خلاف لڑنا یا اس پر حملہ آور ہونا کبیرہ گناہ ہے۔

(3)
ہم میں سے نہیں ہے۔
کا مطلب وہ مسلمانوں کے طریقے پر نہیں ہے۔
واللہ اعلم
[سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2577]

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 7071
مسلمانوں کے خلاف اسلحہ اٹھانا حرام ہے
«. . . عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ حَمَلَ عَلَيْنَا السِّلَاحَ فَلَيْسَ مِنَّا . . .»
. . . نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے ہم مسلمانوں پر ہتھیار اٹھایا وہ ہم سے نہیں ہے . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْفِتَنِ: 7071]
فہم الحدیث:
ان احادیث سے معلوم ہوا کہ مسلمانوں کے خلاف اسلحہ اٹھانا حرام ہے اور جو ایسا کرے گا وہ بغاوت و سرکشی کا مرتکب ہو کر مسلمانوں کی جماعت سے نکل جائے گا، حاکم وقت ایسے لوگوں کو بلا کر ان کے شبہات دور کرنے کی کوشش کرے گا اور انہیں جماعت میں شرکت کی دعوت دے گا۔ اگر وہ تسلیم کر لیں تو درست ورنہ ان کے راہ راست پر آنے تک ان سے قتال کیا جائے گا۔ جیسا کہ قرآن میں ہے کہ «فَقَاتِلُوا الَّتِي تَبْغِي حَتَّى تَفِيءَ إِلَى أَمْرِ اللَّـهِ» [الحجرات: 9] باغی گروہ سے لڑائی کرو حتیٰ کہ وہ اللہ کے حکم کی طرف لوٹ آئیں۔
[جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث/صفحہ نمبر: 64]

الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1459
مسلمان کے خلاف ہتھیار اٹھانے والے کا بیان۔
ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو ہمارے خلاف ہتھیار اٹھائے وہ ہم میں سے نہیں ہے ۱؎۔ اس باب میں ابن عمر، ابن زبیر، ابوہریرہ اور سلمہ بن الاکوع رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الحدود/حدیث: 1459]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
مسلمانوں کے خلاف ناحق ہتھیار اٹھانے والا اگر اسے حلال سمجھ کر ان سے صف آرا ہے تو اس کے کافر ہونے میں کسی کو شبہ نہیں اور اگر اس کا یہ عمل کسی دنیاوی طمع و حرص کی بناء پر ہے تو اس کا شمار باغیوں میں سے ہوگا اور اس سے قتال جائز ہوگا۔
[سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1459]

الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 282
ابو موسیٰؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے ہمارے خلاف ہتھیار اٹھائے، وہ ہم میں سے نہیں ہے۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:282]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
لَيْسَ مِنَّا:
سے مقصود اس کو کافر قرار دینا نہیں ہے،
بلکہ مقصود یہ ہے کہ اس کے اخلاق واعمال ہم جیسے نہیں ہیں،
جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے نوح علیہ السلام کو فرمایا تھا:
﴿إِنَّهُ لَيْسَ مِنْ أَهْلِكَ﴾ وہ تیرے اہل میں سے نہیں ہے۔
حالانکہ وہ نسبی طور پر انھی کا بیٹا تھا،
مقصود تھا:
اس نے تیرے اہل والا طریقہ اور رویہ اختیار نہیں کیا یا اس نے تیری اطاعت وپیروی نہیں کی اور تیرے راستہ پر نہیں چلا۔
[تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 282]

مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7071
7071. حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے،وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: جس نے ہم مسلمانوں کے خلاف ہتھیار اٹھائے وہ ہم میں سے نہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7071]
حدیث حاشیہ:
بلکہ کافر ہے اگر مسلمان پر ہتھیار اٹھا نا حلال جانتا ہے اگر درست نہیں جانتا تو ہمارے طریق سنت پر نہیں ہے اس لیے کیونکہ ایک امر حرام کا ارتکاب کرنا ہے۔
[صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7071]

الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7071
7071. حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے،وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: جس نے ہم مسلمانوں کے خلاف ہتھیار اٹھائے وہ ہم میں سے نہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7071]
حدیث حاشیہ:

اگر ہتھیاراٹھانے والا مسلمانوں کے خلاف ہتھیار اٹھانے کو حلال سمجھتا ہے تو ایسی حالت میں وہ مسلمان نہیں بلکہ دین اسلام سے خارج ہے لیکن جو اسے حلال خیال نہیں کرتا تو ایسا انسان ہمارے طریقے پر نہیں اور نہ وہ ہمارا پیروکار ہی ہے کیونکہ مسلمان کا مسلمان پر حق یہ ہے کہ وہ اس کی مدد کرے اور اس کی جان بچانے کے لیے ہتھیار اٹھائے۔
لیکن جو اہل اسلام کو ڈرانے کے لیے ہتھیاراٹھاتا ہے وہ ہمارے راستے پر چلنے والا نہیں ہے کیونکہ اس نے ایک حرام کام کا ارتکاب کیا ہے۔

اکثر اسلاف اسے ظاہری معنی پر محمول کرتے ہیں اور اس کی کوئی تاویل نہیں کرتے تاکہ وعید اور زجر کے متعلق زیادہ مؤثر ہو۔
(فتح الباري: 31/13)
[هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7071]