(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا محمد، قال: حدثنا شعبة، قال: سمعت قتادة يحدث، عن زرارة، عن عبد الرحمن بن ابزى، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" كان يوتر ب سبح اسم ربك الاعلى" , خالفهما شبابة فرواه، عن شعبة، عن قتادة، عن زرارة بن اوفى، عن عمران بن حصين. (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ زُرَارَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يُوتِرُ بِ سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى" , خَالَفَهُمَا شَبَابَةُ فَرَوَاهُ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ.
عبدالرحمٰن بن ابزیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر میں «سبح اسم ربك الأعلى» پڑھتے تھے۔ شبابہ نے ان دونوں کی یعنی محمد کی اور ابوداؤد کی مخالفت کی ہے ۱؎ انہوں نے اسے شعبہ سے، شعبہ نے قتادہ سے، قتادہ نے زرارہ بن اوفی سے، اور زرارہ نے عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1732 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: شبابہ نے عبدالرحمٰن بن ابزیٰ کی جگہ عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کا ذکر کیا ہے، ان کی روایت آگے آ رہی ہے۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1743
´اس حدیث میں شعبہ کی قتادہ سے روایت میں شعبہ کے شاگردوں کے اختلاف کا بیان۔` عبدالرحمٰن بن ابزیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر میں «سبح اسم ربك الأعلى» پڑھتے تھے۔ شبابہ نے ان دونوں کی یعنی محمد کی اور ابوداؤد کی مخالفت کی ہے ۱؎ انہوں نے اسے شعبہ سے، شعبہ نے قتادہ سے، قتادہ نے زرارہ بن اوفی سے، اور زرارہ نے عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب قيام الليل وتطوع النهار/حدیث: 1743]
1743۔ اردو حاشیہ: شبابہ نے صحابی کا نام عبدالرحمن بن ابزیٰ کے بجائے عمران بن حصین کہا ہے، لیکن امام نسائی رحمہ اللہ نے فرمایا کہ یہ شبابہ کی غلطی ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1743