English
🏠 💻 📰 👥 🔍 🧩 🅰️ 📌 ↩️

سنن نسائي سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
حدیث کتب میں نمبر سے حدیث تلاش کریں:

سنن نسائی میں ترقیم شاملہ سے تلاش کل احادیث (5761)
حدیث نمبر لکھیں:
حدیث میں عربی لفظ/الفاظ تلاش کریں
عربی لفظ / الفاظ لکھیں:
حدیث میں اردو لفظ/الفاظ تلاش کریں
اردو لفظ / الفاظ لکھیں:
16. باب : عدد صلاة العصر في الحضر
باب: حضر میں عصر کی نماز کی رکعتوں کی تعداد کا بیان۔
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 477
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قال: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ أَبِي عَوَانَةَ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ زَاذَانَ، عَنْ الْوَلِيدِ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قال: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَقُومُ فِي الظُّهْرِ فَيَقْرَأُ قَدْرَ ثَلَاثِينَ آيَةً فِي كُلِّ رَكْعَةٍ، ثُمَّ يَقُومُ فِي الْعَصْرِ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ قَدْرَ خَمْسَ عَشْرَةَ آيَةً".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز ظہر میں قیام کرتے تھے تو ہر رکعت میں تیس آیت کے بقدر پڑھتے تھے، پھر عصر میں پہلی دونوں رکعتوں میں پندرہ آیت پڑھنے کے بقدر قیام کرتے۔ [سنن نسائي/كتاب الصلاة/حدیث: 477]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 4259)، مسند احمد 3/2 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

الرواة الحديث:
اسم الشهرة
الرتبة عند ابن حجر/ذهبي
أحاديث
👤←👥أبو سعيد الخدري، أبو سعيدصحابي
👤←👥علي بن داود الناجي، أبو المتوكل
Newعلي بن داود الناجي ← أبو سعيد الخدري
ثقة
👤←👥الوليد بن مسلم العنبري، أبو بشر
Newالوليد بن مسلم العنبري ← علي بن داود الناجي
ثقة
👤←👥منصور بن زاذان الواسطي، أبو المغيرة
Newمنصور بن زاذان الواسطي ← الوليد بن مسلم العنبري
ثقة ثبت
👤←👥الوضاح بن عبد الله اليشكري، أبو عوانة
Newالوضاح بن عبد الله اليشكري ← منصور بن زاذان الواسطي
ثقة ثبت
👤←👥عبد الله بن المبارك الحنظلي، أبو عبد الرحمن
Newعبد الله بن المبارك الحنظلي ← الوضاح بن عبد الله اليشكري
ثقة ثبت فقيه عالم جواد مجاهد جمعت فيه خصال الخير
👤←👥سويد بن نصر المروزي، أبو الفضل
Newسويد بن نصر المروزي ← عبد الله بن المبارك الحنظلي
ثقة
تخريج الحديث:
کتاب
نمبر
مختصر عربی متن
سنن النسائى الصغرى
476
نحزر قيام رسول الله في الظهر العصر فحزرنا قيامه في الظهر قدر ثلاثين آية قدر سورة السجدة في الركعتين الأوليين وفي الأخريين على النصف من ذلك وحزرنا قيامه في الركعتين الأوليين من العصر على قدر الأخريين من الظهر وحزرنا قيامه في الركعتين الأخريين من العصر على
سنن النسائى الصغرى
477
يقوم في الظهر فيقرأ قدر ثلاثين آية في كل ركعة يقوم في العصر في الركعتين الأوليين قدر خمس عشرة آية
صحيح مسلم
1014
حزرنا قيامه في الركعتين الأوليين من الظهر قدر قراءة الم تنزيل السجدة وحزرنا قيامه في الأخريين قدر النصف من ذلك حزرنا قيامه في الركعتين الأوليين من العصر على قدر قيامه في الأخريين من الظهر وفي الأخريين من العصر على النصف من ذلك
سنن أبي داود
804
حزرنا قيام رسول الله في الظهر العصر فحزرنا قيامه في الركعتين الأوليين من الظهر قدر ثلاثين آية قدر الم تنزيل
سنن نسائی کی حدیث نمبر 477 کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 477
477 ۔ اردو حاشیہ: «فِي كُلِّ رَكْعَة» سے مراد ہے پہلی دو رکعتوں میں سے ہر رکعت میں تقریبا تیس آیات کے بقدر قرأت کرتے، نہ کہ چار رکعات میں تیس تیس آیات کی تلاوت مراد ہے کیونکہ تفصیلی روایات سے یہی مفہوم سمجھ میں آتا ہے۔
[سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 477]

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 804
بعد کی دونوں رکعتیں ہلکی پڑھنے کا بیان۔
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے ظہر اور عصر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قیام کا اندازہ لگایا تو ہم نے اندازہ لگایا کہ آپ ظہر کی پہلی دونوں رکعتوں میں تیس آیات کے بقدر یعنی سورۃ الم تنزیل السجدہ کے بقدر قیام فرماتے ہیں، اور پچھلی دونوں رکعتوں میں اس کے آدھے کا اندازہ لگایا، اور عصر کی پہلی دونوں رکعتوں میں ہم نے اندازہ کیا تو ان میں آپ کی قرآت ظہر کی آخری دونوں رکعتوں کے بقدر ہوتی اور آخری دونوں رکعتوں میں ہم نے اس کے آدھے کا اندازہ لگایا۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 804]
804۔ اردو حاشیہ:
معلوم ہوا کہ ظہر اور عصر کی نمازوں میں چاروں رکعت میں قرأت ہے۔ یعنی سورت فاتحہ کے ساتھ کوئی بھی سورت پڑھی جا سکتی ہے، تاہم افضل یہ ہے کہ پچھلی رکعات ہلکی اور مختصر ہوں۔
[سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعیدی، حدیث/صفحہ نمبر: 804]

فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 476
حضر میں عصر کی نماز کی رکعتوں کی تعداد کا بیان۔
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم ظہر اور عصر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قیام کا اندازہ لگایا کرتے تھے، تو ہم نے ظہر کی پہلی دونوں رکعتوں میں آپ کے قیام کا اندازہ سورۃ السجدہ کی تیس آیتوں کے بقدر لگایا، اور آخر کی دونوں رکعتوں میں اس کا آدھا، اور ہم نے عصر کی پہلی دونوں رکعتوں میں آپ کے قیام کا اندازہ ظہر کی آخری دونوں رکعتوں کے بقدر لگایا، اور عصر کی آخری دونوں رکعتوں کا اندازہ اس کا آدھا لگایا۔ [سنن نسائي/كتاب الصلاة/حدیث: 476]
476 ۔ اردو حاشیہ: عصر کی نماز کی رکعات معلوم ہونے کے ساتھ ساتھ یہ بھی معلوم ہوا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عصر کی آخری دو رکعتوں میں صرف فاتحہ پڑھتے تھے مزید کوئی سورت نہ ملاتے تھے، البتہ ظہر کی آخری دو رکعتوں میں سورۂ فاتحہ کے ساتھ کوئی اور سورت بھی پڑھتے تھے، گویا فرض کی آخری دو رکعتوں میں صرف فاتحہ بھی کافی ہے اور اگر کوئی سورت ملالی جائے تب بھی کوئی حرج نہیں۔
[سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 476]

الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1014
ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ہم ظہر اور عصر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قیام کا اندازہ لگاتے تھے تو ہم نے ظہر کی پہلی دو رکعتوں میں قیام کا اندازہ ﴿المٓ تَنْزِيْل﴾ (السجدہ) کی قرأت کے بقدر لگایا، اور اس کی آخری دو رکعتوں کے قیام کا اندازہ اس سے نصف کے بقدر کیا، اور ہم نے عصر کی پہلی دو رکعتوں کے قیام کا اندازہ لگایا کہ وہ ظہر کی آخری دو رکعتوں کے برابر تھا، اور عصر کی آخری دو رکعتوں کا قیام، اس سے آدھا تھا، ابو بکر... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:1014]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
نَحرِزُ:
(ض۔
ن)
اندازه یا تخمینہ لگاتے تھے۔
فوائد ومسائل:

قیام اوررکوع وسجود کی طرح قرآن مجید کی قراءت بھی نماز کا ایک بنیادی رکن ہے اور اس کا اور اس کا قیام کا موقع ومحل ہے قراءت کی ترتیب یہ ہے کہ تکبیرتحریمہ کے بعد اللہ تعالیٰ کی حمدوثنا اور تسبیح وتقدیس کےذریعہ اپنی عبدیت اور بندگی کا اعتراف واظہار کیا جاتا ہے اس کے بعد قرآن مجید کی سب سے پہلی سورت جو پورے قرآن کا خلاصہ اور نچوڑ ہے یعنی سورہ فاتحہ پڑھی جاتی ہے جس میں اللہ تعالیٰ کی حمد کے ساتھ اس کی صفات کا انتہائی جامع اور مؤ ثر بیان بھی ہے اور ہر قسم کے شرک کی نفی کے ساتھ اس کی توحید کا اثبات اوراقرار بھی اور اپنی عبدیت ومحتاجگی کے اظہار کے ساتھ اس سے صراط مستقیم کا سوال بھی اور اس راہ سے ہٹنے اور بھٹکنے والوں کے انجام سے پناہ بھی اوراپنی اس جامعیت اور خاص عظمت واہمیت کی بنا پر اس کا ہر رکعت میں پڑھنا ضروری ہے اور اس کے بغیر نماز نہیں ہوتی اس کے بعد نمازی کو اجازت ہے کہ وہ قرآن مجید کی کوئی بھی بڑی یا چھوٹی سورت یا کسی سورت کا کوئی بھی حصہ پڑھ سکتا ہے۔

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ یہ تھی کہ پہلی رکعات میں قراءت طویل کرتے تھے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ پوری نماز میں شریک ہو سکیں اور آخری رکعات میں قراءت ہلکی یا کم فرماتے تھے آخری رکعات میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض دفعہ صرف سورہ فاتحہ پر بھی اکتفا فرمایا ہے اور سورہ فاتحہ کے ساتھ اور قرائت بھی فرمائی ہے جیسا کہ ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث سے ثابت ہوتا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بتانے کے لیے کہ دن کی نمازوں میں بھی قراءت ہے بعض دفعہ کسی آیت کو بلند آواز سے بھی پڑھا ہے۔

ہررکعت میں مستقل سورت پڑھنا بہتر ہے اس سے کہ کس لمبی سورت میں سے کوئی رکوع پڑھا جائے اور آخری رکعتوں میں فاتحہ پڑھنا لازم ہے اور کسی سورت کی ملانا بہتر ہے مگر یہ لازم نہیں ہے-
[تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1014]