English
🏠 💻 📰 👥 🔍 🧩 🅰️ 📌 ↩️

سنن نسائي سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
حدیث کتب میں نمبر سے حدیث تلاش کریں:

سنن نسائی میں ترقیم شاملہ سے تلاش کل احادیث (5761)
حدیث نمبر لکھیں:
حدیث میں عربی لفظ/الفاظ تلاش کریں
عربی لفظ / الفاظ لکھیں:
حدیث میں اردو لفظ/الفاظ تلاش کریں
اردو لفظ / الفاظ لکھیں:
2. باب : أول وقت الظهر
باب: ظہر کے اول وقت کا بیان۔
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 498
أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قال: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ خَبَّابٍ، قال:" شَكَوْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَرَّ الرَّمْضَاءِ فَلَمْ يُشْكِنَا". قِيلَ لِأَبِي إِسْحَاقَ: فِي تَعْجِيلِهَا؟ قَالَ: نَعَمْ.
خباب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (تیز دھوپ سے) زمین جلنے کی شکایت کی، تو آپ نے ہماری شکایت کا ازالہ نہیں کیا ۱؎، راوی ابواسحاق سے پوچھا گیا: (یہ شکایت) اسے جلدی پڑھنے کے سلسلہ میں تھی؟ انہوں نے کہا ہاں، (اسی سلسلہ میں تھی)۔ [سنن نسائي/كتاب المواقيت/حدیث: 498]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/المساجد 33 (619)، وقد أخرجہ: (تحفة الأشراف: 3513)، مسند احمد 5/108، 110 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی ظہر تاخیر سے پڑھنے کی اجازت نہیں دی، جیسا کہ مسلم کی روایت میں صراحت ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

الرواة الحديث:
اسم الشهرة
الرتبة عند ابن حجر/ذهبي
أحاديث
👤←👥خباب بن الأرت التميمي، أبو عبد اللهصحابي
👤←👥سعيد بن وهب الهمداني
Newسعيد بن وهب الهمداني ← خباب بن الأرت التميمي
ثقة
👤←👥أبو إسحاق السبيعي، أبو إسحاق
Newأبو إسحاق السبيعي ← سعيد بن وهب الهمداني
ثقة مكثر
👤←👥زهير بن معاوية الجعفي، أبو خيثمة
Newزهير بن معاوية الجعفي ← أبو إسحاق السبيعي
ثقة ثبت
👤←👥حميد بن عبد الرحمن الرؤاسي، أبو عوف، أبو علي
Newحميد بن عبد الرحمن الرؤاسي ← زهير بن معاوية الجعفي
ثقة
👤←👥يعقوب بن إبراهيم العبدي، أبو يوسف
Newيعقوب بن إبراهيم العبدي ← حميد بن عبد الرحمن الرؤاسي
ثقة
تخريج الحديث:
کتاب
نمبر
مختصر عربی متن
سنن النسائى الصغرى
498
شكونا إلى رسول الله حر الرمضاء فلم يشكنا
صحيح مسلم
1406
شكونا إليه حر الرمضاء فلم يشكنا
صحيح مسلم
1405
شكونا إلى رسول الله الصلاة في الرمضاء فلم يشكنا
سنن ابن ماجه
675
شكونا إلى رسول الله حر الرمضاء فلم يشكنا
مسندالحميدي
152
شكونا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم حر الرمضاء فلم يشكنا
مسندالحميدي
153
شكونا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم الرمضاء فلم يشكنا
سنن نسائی کی حدیث نمبر 498 کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 498
498 ۔ اردو حاشیہ: اگرچہ آپ گرمیوں کی شدت میں نماز ظہر کو کچھ مؤخر کرتے تھے جیسا کہ آگے آرہا ہے، مگر اس وقت تک بھی زمین گرم ہی رہتی ہے، لہٰذا آمدورفت اور نماز کی ادائیگی میں گرم زمین تکلیف دیتی تھی۔ ظاہر ہے نماز کو اتنا مؤخر نہیں کیا جا سکتاکہ عصر کا وقت ہو جائے۔
[سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 498]

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث675
نماز ظہر کا وقت۔
خباب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ریت کی گرمی (زمین کی تپش) کی شکایت کی، تو آپ نے ہماری شکایت کو نظر انداز کر دیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصلاة/حدیث: 675]
اردو حاشہ:
(1)
 (الرَّمْضَاءِ)
اس ریت کو کہتے ہیں جو سورج کی دھوپ سے تپ کر گرم ہوچکی ہو۔

(2)
صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کی درخواست یہ تھی کہ چونکہ دھوپ سے ریت گرم ہوجاتی ہے تو گرمی کے موسم میں ظہر کی نماز ادا کرتے وقت سجدہ کرنا دشوار ہوتا ہے۔
اگر نماز کچھ مؤخر کرلی جائے جس سے ریت کی حرارت میں کمی ہوجائے تو مناسب ہوگا لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ درخواست منظور نہ فرمائی بلکہ گرمی کے موسم میں بھی جلدی نماز پڑھاتے رہے۔

(3)
دوسری احادیث میں گرمی کے موسم میں ظہر کی نماز تاخیر سے پڑھنے کا ذکر ہے۔ (جیسا کہ آگے باب 4 میں احادیث آ رہی ہے۔)
اس کا مطلب یہ ہے کہ تھوڑی سی تاخیر ہو سکتی ہے لیکن مزید تاخیر کی گنجائش نہیں۔
ایسا نہ ہو کہ تاخیر کرتے کرتے نماز کو اس کے آخر وقت میں ادا کریں۔
[سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 675]

الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:153
فائدہ:
دیگر احادیث سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ گرمی میں نماز ظہر کو کچھ ٹھنڈا کر کے پڑھنا چاہیے۔ بعض نے کہا ہے کہ یہ حدیث منسوخ ہے۔ (الدیباج: 6/53) اور ابراد والی حدیث ناسخ ہے۔
[مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 153]

الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1405
حضرت خباب رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے گرمی میں نماز ادا کرنے کی شکایت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری شکایت کا ازالہ نہ فرمایا۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:1405]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
الرَّمضَآء:
گرم ریت۔
حَرَّالرَّمضَاء:
گرم ریت کی تپش۔
[تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1405]