English
🏠 💻 📰 👥 🔍 🧩 🅰️ 📌 ↩️

سنن نسائي سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
حدیث کتب میں نمبر سے حدیث تلاش کریں:

سنن نسائی میں ترقیم شاملہ سے تلاش کل احادیث (5761)
حدیث نمبر لکھیں:
حدیث میں عربی لفظ/الفاظ تلاش کریں
عربی لفظ / الفاظ لکھیں:
حدیث میں اردو لفظ/الفاظ تلاش کریں
اردو لفظ / الفاظ لکھیں:
24. باب : تفسير البتع والمزر
باب: بتع اور مزر کی شرح و تفسیر۔
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 5609
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي الْجُوَيْرِيَةِ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ , وَسُئِلَ فَقِيلَ لَهُ: أَفْتِنَا فِي الْبَاذِقِ؟ فَقَالَ:" سَبَقَ مُحَمَّدٌ الْبَاذَقَ، وَمَا أَسْكَرَ فَهُوَ حَرَامٌ".
ابوجویریہ کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کو سنا ان سے مسئلہ پوچھا گیا اور کہا گیا: ہمیں بادہ ۱؎ کے بارے میں فتویٰ دیجئیے۔ تو انہوں نے کہا: محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے زمانے میں بادہ نہیں تھا، (یا آپ نے اس کا حکم پہلے ہی فرما دیا ہے کہ) جو بھی چیز نشہ لانے والی ہو وہ حرام ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5609]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الٔبشربة 10(5598)، (تحفة الأشراف: 5410)، ویأتي عند المؤلف برقم: 5690 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: «باذق» فارسی کے لفظ «بادہ» کی تعریب ہے۔ اس کے معنی خمر اور شراب کے ہیں، شاعر کہتا ہے: ہیں رنگ جدا، دور نئے، کیف نرالے شیشہ وہی، بادہ وہی، پیمانہ وہی ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري

الرواة الحديث:
اسم الشهرة
الرتبة عند ابن حجر/ذهبي
أحاديث
👤←👥عبد الله بن العباس القرشي، أبو العباسصحابي
👤←👥حطان بن خفاف الجرمي، أبو الجويرية
Newحطان بن خفاف الجرمي ← عبد الله بن العباس القرشي
ثقة
👤←👥الوضاح بن عبد الله اليشكري، أبو عوانة
Newالوضاح بن عبد الله اليشكري ← حطان بن خفاف الجرمي
ثقة ثبت
👤←👥قتيبة بن سعيد الثقفي، أبو رجاء
Newقتيبة بن سعيد الثقفي ← الوضاح بن عبد الله اليشكري
ثقة ثبت
تخريج الحديث:
کتاب
نمبر
مختصر عربی متن
صحيح مسلم
5219
كل مسكر خمر كل مسكر حرام
صحيح مسلم
5218
كل مسكر خمر كل مسكر حرام من شرب الخمر في الدنيا فمات وهو يدمنها لم يتب لم يشربها في الآخرة
صحيح مسلم
5221
كل مسكر خمر كل خمر حرام
جامع الترمذي
1861
كل مسكر خمر كل مسكر حرام من شرب الخمر في الدنيا فمات وهو يدمنها لم يشربها في الآخرة
جامع الترمذي
1864
كل مسكر حرام
سنن أبي داود
3679
كل مسكر خمر كل مسكر حرام من مات وهو يشرب الخمر يدمنها لم يشربها في الآخرة
سنن ابن ماجه
3387
كل مسكر حرام
سنن ابن ماجه
3390
كل مسكر خمر كل خمر حرام
سنن ابن ماجه
3392
كل مسكر حرام ما أسكر كثيره فقليله حرام
المعجم الصغير للطبراني
623
كل مسكر خمر كل خمر حرام
المعجم الصغير للطبراني
631
كل مسكر خمر كل مسكر حرام
المعجم الصغير للطبراني
642
كل مسكر خمر كل خمر حرام
سنن النسائى الصغرى
5586
كل مسكر حرام كل مسكر خمر
سنن النسائى الصغرى
5587
كل مسكر حرام كل مسكر خمر
سنن النسائى الصغرى
5588
كل مسكر خمر
سنن النسائى الصغرى
5589
كل مسكر خمر كل مسكر حرام
سنن النسائى الصغرى
5590
كل مسكر حرام كل مسكر خمر
سنن النسائى الصغرى
5591
كل مسكر حرام
سنن النسائى الصغرى
5609
كل مسكر حرام
سنن النسائى الصغرى
5704
حرم الله الخمر كل مسكر حرام
سنن النسائى الصغرى
5704
كل مسكر حرام كل مسكر خمر
سنن نسائی کی حدیث نمبر 5609 کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5609
اردو حاشہ:
(1) یہ حدیث صریح دلیل ہے کہ وہ شراب جسے باذق کا نام دیا جاتا ہےاس کا پینا حرام ہے۔ باذق کہتے ہیں انگوروں کا نچوڑا اور شیرہ جسے معمولی سا جو ش دے کر ہلکا سا پکا لیا جائے۔اس طرح اس کا نشہ شدید ہو جاتا ہے۔
(2) یہ حدیث مبارکہ حضرت عبد اللہ بن عباس ؓ کی عظیم فقاہت کی دلیل ہے کہ انھوں نے مسائل کو انتہائی مختصر مگر نہایت بلیغ وجامع جواب دیا۔ بعد ازاں انھوں نے اس کے سامنے یہ اصول بیان فرما دیا کہ ما أسكرَ فهو حَرامٌ یعنی جو چیز نشہ آور ہو وہ حرام ہے۔ یہ بعینہ اسی طرح کی بات ہے جیسی مختصر بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمائی تھی۔
(3) تشریف لےگئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں تو نہیں تھی، نہ آپ اسے جانتے تھے مگر آپ نے ضابطہ بیان فرما دیا ہے کہ ہر نشہ آور چیزرحرام ہے۔
(4) یہ تقریبا پینتیس روایات ہیں جن سے یہ بات معلوم ہوتی ہے اور مصنف کا مقصود بھی یہی ہے کہ شراب کی حرمت کی وجہ نشہ ہے، لہٰذا جس چیز میں نشہ پایا جائے گا وہ شراب کی طرح قطعا حرام ہے۔ قلیل بھی اور کثیر بھی۔ اور یہ بات عرفا، عقلا اور شرعا بالکل واضح ہے۔ اور یہی مسلک ہے جمہور اہل علم اور صحابہ وتابعین کا۔ مگر احناف کو یہ سیدھی سادی بات سمجھ میں نہیں آتی اور وہ بھول بھلیوں میں پڑگئے، حالانکہ احناف قیاس کے سب سے بڑے داعی ہیں اور وہ یہ بھی مانتے ہیں کہ شراب کی حرمت کی قطعی وجہ نشہ ہے۔ تو پھر کیا وجہ ہے کہ کسی اور چیز میں نشہ پایا جائے تو وہ شراب کی طرح حرام نہ ہو؟ شراب تو قلیل بھی حرام اور کثیر بھی لیکن دوسری نشہ آور اشیاء نشے سے کم کم حلال؟ کیا اس کی کوئی عقلی یا شرعی تو جیہ کی جا سکتی ہے؟ ہر گز نہیں، خصوصا قیاس کے داعی تو ایسا نہیں کر سکتے جب کہ بے شمار احادیث بھی صراحتا اس تفریق کے خلاف ہیں۔ یہی بات سمجھانے کے لیے مصنف ؒ نے آئندہ باب بھی قائم فرمایا جس میں یہ مسئلہ صراحتا ذکر فرمایا۔ اللہ تعالی ہدایت دے۔ آمین.
[سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5609]

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5586
ہر نشہ لانے والے مشروب پر خمر (شراب) نام کے اطلاق کا بیان۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے اور ہر نشہ لانے والی چیز خمر (شراب) ہے۔‏‏‏‏ حسین کہتے ہیں: امام احمد نے کہا: یہ صحیح حدیث ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5586]
اردو حاشہ:
امام نسائیؒ نے امام احمدؒ کا قول اس لیے نقل فرمایا ہے کہ احناف کہتے ہیں کہ امام یحیی بن معین نے اس حدیث کو ضعیف کہا ہے، حالانکہ ابن معین سے یہ قول کہیں بھی ثابت نہیں۔ بے پرکی اڑانے سے کیا فائدہ؟ پھر کوئی ایک حدیث ہے جسے ضعیف کہنے سے جان چھوٹ جائے گی؟ آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا؟
[سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5586]

الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3679
نشہ لانے والی چیزوں سے ممانعت کا بیان۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نشہ آور چیز شراب ہے، اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے ۱؎، اور جو مر گیا اور وہ شراب پیتا تھا اور اس کا عادی تھا تو وہ آخرت میں اسے نہیں پئے گا (یعنی جنت کی شراب سے محروم رہے گا)۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأشربة /حدیث: 3679]
فوائد ومسائل:
فائدہ: اس کا مفہوم یہ ہے کہ وہ شخص اس شراب سے محروم رہے گا۔
جو جنت میں داخل ہونے والوں کو میسر ہوگی، دوسرے لفظوں میں وہ جنت میں داخل نہ ہوگا۔
[سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعیدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3679]

مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3387
ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأشربة/حدیث: 3387]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نشہ آور چیز خواہ پی جاتی ہو یا کھائی جاتی ہو سونگھی جاتی ہو یا انجکشن کے ذریعے سے جسم میں داخل کی جاتی ہوحرام ہے۔

(2)
منشیات کا استعمال کم ہو یا زیاہ ہر صورت میں حرام ہے۔

(2)
اگر کوئی مشروب زیادہ مقدار میں پینے سے نشہ ہوتا ہے۔
تو اس کا کم مقدار میں استعمال بھی حرام ہے۔
خواہ اس سے نشہ نہ آئے۔

(4)
تمباکو کا اثر بھی نشے کا سا ہے۔
اور اس کے بہت سے نقصانات ہیں۔
لہٰذا حقہ، سگریٹ، سگار، کھانے والا تمباکو اور اس طرح کی تمام اقسام اور صورتیں شرعا ممنوع ہیں۔

(5)
ان اشیاء کی خریدوفروخت اور پیداوارسب کا یہی حکم ہے۔
یعنی ممنوع ہے۔
[سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3387]

مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3390
ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نشہ لانے والی چیز شراب ہے اور ہر شراب حرام ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأشربة/حدیث: 3390]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
اس سے معلوم ہوا کہ بعض علماء کا یہ قول درست نہیں، کہ انگور سے بنی ہوئی شراب تو کم ہو یا زیادہ حرام ہے اور اس کے پینے والے کو سزا دی جائےگی۔
لیکن دوسری چیزوں سے بنا ہوا نشہ آور مشروب مطلقاً حرام نہیں بلکہ تھوڑی مقدار جس کے پینے سے نشہ نہ ہو حلال ہے۔
یہ حدیث ایسے اقوال کو صراحتاً غلط ثابت کرتی ہے۔
اس کی تائید حدیث 3392 سے بھی ہوتی ہے۔
[سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3390]

الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1861
شرابی کا بیان۔
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نشہ آور چیز شراب ہے اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے، جس نے دنیا میں شراب پی اور وہ اس حال میں مر گیا کہ وہ اس کا عادی تھا، تو وہ آخرت میں اسے نہیں پیئے گا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأشربة/حدیث: 1861]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
دنیا میں شراب پینے والا اگر توبہ کئے بغیر مرگیا تو وہ آخرت کی شراب سے محروم رہے گا۔
[سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1861]

الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5218
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نشہ آور چیز خمر ہے اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے اور جو دنیا میں شراب پیتا رہا اور وہ اس پر ہمیشگی کرتا مرا، اس سے توبہ نہ کی، وہ اس کو آخرت میں نہیں پی سکے گا۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:5218]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے صاف معلوم ہوتا ہے،
عرف شریعت میں ہر نشہ آور چیز خمر ہے اور عرف شرعی کے مقابلہ میں لغوی معنی متروک ہوتا ہے،
اس لیے جس طرح لغوی خمر (انگوری شراب)
کی ہر مقدار ناجائز ہے،
قلیل و کثیر کا اعتبار نہیں ہے،
اس طرح ہر نشہ آور کی ہر مقدار حرام ہے،
قلیل و کثیر کا اعتبار نہیں ہے۔
[تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5218]