English
🏠 💻 📰 👥 🔍 🧩 🅰️ 📌 ↩️

سنن نسائي سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
حدیث کتب میں نمبر سے حدیث تلاش کریں:

سنن نسائی میں ترقیم شاملہ سے تلاش کل احادیث (5761)
حدیث نمبر لکھیں:
حدیث میں عربی لفظ/الفاظ تلاش کریں
عربی لفظ / الفاظ لکھیں:
حدیث میں اردو لفظ/الفاظ تلاش کریں
اردو لفظ / الفاظ لکھیں:
45. باب : الجماعة إذا كانوا اثنين
باب: جب دو آدمی ہوں تو باجماعت نماز کا بیان۔
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 844
أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قال: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ أَنَّهُ أَخْبَرَهُمْ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَصِيرٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ شُعْبَةُ، وَقَالَ أَبُو إِسْحَاقَ وَقَدْ سَمِعْتُهُ مِنْهُ وَمِنْ أَبِيهِ قَالَ: سَمِعْتُ أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ يَقُولُ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا صَلَاةَ الصُّبْحِ فَقَالَ:" أَشَهِدَ فُلَانٌ الصَّلَاةَ" قَالُوا: لَا قَالَ:" فَفُلَانٌ" قَالُوا: لَا قَالَ:" إِنَّ هَاتَيْنِ الصَّلَاتَيْنِ مِنْ أَثْقَلِ الصَّلَاةِ عَلَى الْمُنَافِقِينَ وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِيهِمَا لَأَتَوْهُمَا وَلَوْ حَبْوًا وَالصَّفُّ الْأَوَّلُ عَلَى مِثْلِ صَفِّ الْمَلَائِكَةِ وَلَوْ تَعْلَمُونَ فَضِيلَتَهُ لَابْتَدَرْتُمُوهُ وَصَلَاةُ الرَّجُلِ مَعَ الرَّجُلِ أَزْكَى مِنْ صَلَاتِهِ وَحْدَهُ وَصَلَاةُ الرَّجُلِ مَعَ الرَّجُلَيْنِ أَزْكَى مِنْ صَلَاتِهِ مَعَ الرَّجُلِ وَمَا كَانُوا أَكْثَرَ فَهُوَ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ".
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز پڑھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا فلاں نماز میں موجود ہے؟ لوگوں نے کہا: نہیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اور فلاں؟ لوگوں نے کہا: نہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ دونوں نمازیں (عشاء اور فجر) منافقین پر سب سے بھاری ہیں، اگر لوگ جان لیں کہ ان دونوں نمازوں میں کیا اجر و ثواب ہے، تو وہ ان دونوں میں ضرور آئیں خواہ چوتڑوں کے بل انہیں گھسٹ کر آنا پڑے، اور پہلی صف فرشتوں کی صف کی طرح ہے، اگر تم اس کی فضیلت جان لو تو تم اس میں شرکت کے لیے ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کرو گے، کسی آدمی کا کسی آدمی کے ساتھ مل کر جماعت سے نماز پڑھنا تنہا نماز پڑھنے سے بہتر ہے ۱؎، اور ایک شخص کا دو آدمیوں کے ساتھ نماز پڑھنا اس کے ایک آدمی کے ساتھ نماز پڑھنے سے بہتر ہے، اور لوگ جتنا زیادہ ہوں گے اتنا ہی وہ نماز اللہ تعالیٰ کو زیادہ محبوب ہو گی۔ [سنن نسائي/كتاب الإمامة/حدیث: 844]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/الصلاة 48 (554)، سنن ابن ماجہ/المساجد 16 (790) مختصراً، (تحفة الأشراف: 36)، مسند احمد 5/140، 141، سنن الدارمی/الصلاة 53 (1307، 1308) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: اسی جملے سے باب کی مناسبت ہے۔
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

الرواة الحديث:
اسم الشهرة
الرتبة عند ابن حجر/ذهبي
أحاديث
👤←👥أبي بن كعب الأنصاري، أبو المنذر، أبو الطفيلصحابي
👤←👥حفص العبدي، أبو بصير
Newحفص العبدي ← أبي بن كعب الأنصاري
مقبول
👤←👥أبو إسحاق السبيعي، أبو إسحاق
Newأبو إسحاق السبيعي ← حفص العبدي
ثقة مكثر
👤←👥شعبة بن الحجاج العتكي، أبو بسطام
Newشعبة بن الحجاج العتكي ← أبو إسحاق السبيعي
ثقة حافظ متقن عابد
👤←👥حفص العبدي، أبو بصير
Newحفص العبدي ← شعبة بن الحجاج العتكي
مقبول
👤←👥عبد الله بن أبي بصير العبدي
Newعبد الله بن أبي بصير العبدي ← حفص العبدي
ثقة
👤←👥أبو إسحاق السبيعي، أبو إسحاق
Newأبو إسحاق السبيعي ← عبد الله بن أبي بصير العبدي
ثقة مكثر
👤←👥شعبة بن الحجاج العتكي، أبو بسطام
Newشعبة بن الحجاج العتكي ← أبو إسحاق السبيعي
ثقة حافظ متقن عابد
👤←👥خالد بن الحارث الهجيمي، أبو عثمان
Newخالد بن الحارث الهجيمي ← شعبة بن الحجاج العتكي
ثقة ثبت
👤←👥إسماعيل بن مسعود الجحدري، أبو مسعود
Newإسماعيل بن مسعود الجحدري ← خالد بن الحارث الهجيمي
ثقة
تخريج الحديث:
کتاب
نمبر
مختصر عربی متن
سنن النسائى الصغرى
844
أثقل الصلاة على المنافقين ولو يعلمون ما فيهما لأتوهما ولو حبوا الصف الأول على مثل صف الملائكة ولو تعلمون فضيلته لابتدرتموه صلاة الرجل مع الرجل أزكى من صلاته وحده وصلاة الرجل م
سنن أبي داود
554
أثقل الصلوات على المنافقين ولو تعلمون ما فيهما لأتيتموهما ولو حبوا
بلوغ المرام
336
صلاة الرجل مع الرجل أزكى من صلاته وحده وصلاته مع الرجلين أزكى من صلاته مع الرجل وما كان أكثر فهو أحب إلى الله عز وجل
سنن نسائی کی حدیث نمبر 844 کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 844
844 ۔ اردو حاشیہ:
➊ معلوم ہوا نماز کے بعد نمازیوں کی حاضری معلوم کی جا سکتی ہے۔
➋ عشاء اور فجر کی نمازیں منافقین پر اس لیے بوجھل ہیں کہ نیند کا غلبہ ہوتا ہے۔ نیند اور آرام چھوڑنا ایمان کی قوت ہی سے ممکن ہے اور ان میں یہ چیز نہیں ہوتی۔ وہ تو صرف دکھلاوے کے لیے مسجد میں آتے ہیں۔ یہ دو نمازیں اندھیرے کی ہیں، ان میں دکھلاوا نہیں ہوتا، لہٰذا وہ آتے ہی نہیں۔ شوق تو ویسے ہی نہیں۔
فرشتوں کی صف کی طرح۔ یعنی افضل ہے اور اس کا ثواب زیادہ ہے۔ اس سے ثابت ہوا کہ فرشتوں کی صف انسانوں کی صف سے افضل ہے۔
جس قدر زیادہ ہوں۔ معلوم ہوا، جامع مسجد کی نماز محلے کی مسجد کی نماز سے افضل ہو گی، لہٰذا اگر کوئی شخص ثواب کی خاطر بڑی مسجد میں جائے تو جا سکتا ہے۔
[سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 844]

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 554
نماز باجماعت کی فضیلت کا بیان۔
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں فجر پڑھائی پھر فرمایا: کیا فلاں حاضر ہے؟، لوگوں نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا فلاں حاضر ہے؟، لوگوں نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ دونوں (عشاء و فجر) منافقوں پر بقیہ نماز سے زیادہ گراں ہیں، اگر تم کو ان دونوں کی فضیلت کا علم ہوتا تو تم ان میں ضرور آتے چاہے تم کو گھٹنوں کے بل چل کر آنا پڑتا، اور پہلی صف (اللہ سے قریب ہونے میں) فرشتوں کی صف کی مانند ہے، اگر اس کی فضیلت کا علم تم کو ہوتا تو تم اس کی طرف ضرور سبقت کرتے، ایک شخص کا دوسرے شخص کے ساتھ مل کر جماعت سے نماز پڑھنا اس کے تنہا نماز پڑھنے سے زیادہ بہتر ہے، اور ایک شخص کا دو شخصوں کے ساتھ مل کر جماعت سے نماز پڑھنا ایک شخص کے ساتھ نماز پڑھنے سے زیادہ بہتر ہے، جتنی تعداد زیادہ ہو اتنی ہی وہ اللہ تعالیٰ کو زیادہ پسند ہو گی۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 554]
554۔ اردو حاشیہ:
➊ تربیت اور تزکیر کے لئے نمازیوں کی حاضری لگائی جا سکتی ہے۔
➋ انسانی کمزوری ہے کہ وہ دنیاوی اور فوری فوائد کے لئے ہر طرح کی مشقت برداشت کر لیتا ہے۔ مسلمان کو چاہیے کہ اپنی نظر آخرت پر رکھے۔ نوخیز بچوں کو ترغیب و تشویق کی خاطر اگر انعامات دیئے جایئں تو بھی جائز ہے۔ اسی طرح تبلیغی اجتماعات میں دعوت وغیرہ کا اہتمام لوگوں کی رغبت کو بڑھا سکتا ہے۔
➌ بڑی مسجد میں حاضرین کی کثرت کے لہاظ سے اگرچہ ثواب زیادہ ہے لیکن اگر قریبی مسجد کو آباد کرنے کی نیت سے ترجیح دی جائے تو ان شاء اللہ اس میں بھی بہت فضیلت ہو گی۔
[سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعیدی، حدیث/صفحہ نمبر: 554]

علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 336
نماز باجماعت اور امامت کے مسائل کا بیان
سیدنا ابی ابن کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک آدمی کا دوسرے آدمی کے ساتھ مل کر نماز پڑھنا تنہا نماز پڑھنے سے کہیں زیادہ پاکیزہ ہے اور دو آدمیوں کے ساتھ مل کر نماز پڑھنا ایک آدمی کے ساتھ نماز پڑھنے سے زیادہ پاکیزہ ہے۔ اور جو نماز زیادہ لوگوں کے ساتھ ہو، وہ اللہ عزوجل کو زیادہ پسند ہے۔
اسے ابوداؤد اور نسائی نے روایت کیا ہے اور ابن حبان نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 336»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، الصلاة، باب في فضل صلاة الجماعة، حديث:554، والنسائي، الإمامة، حديث:844، وابن حبان (الموارد)، حديث:429، وابن خزيمة، حديث:1477.»
تشریح:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ جماعت میں نمازیوں کی تعداد جتنی زیادہ ہوگی وہ نماز اتنی ہی اللہ کے نزدیک محبوب ہوگی اور اجر و ثواب بھی زیادہ ملے گا۔
[بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 336]