الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
حدیث نمبر: 1013
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1013 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا ايوب، عن محمد بن سيرين، عن ابي هريرة، قال: صلي بنا رسول الله صلي الله عليه وسلم إحدي صلاتي العشي، إما الظهر وإما العصر، واكثر ظني انها العصر ركعتين، ثم انصرف إلي جذع في المسجد فاستند إليه وهو مغضب، وخرج سرعان الناس يقولون: قصرت الصلاة، قصرت الصلاة، وفي القوم ابو بكر وعمر، فهابا ان يكلماه، فقام ذو اليدين، فقال: يا رسول الله، اقصرت الصلاة، ام نسيت؟ فقال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «ما يقول ذو اليدين؟» ، فقالوا: صدق، فصلي بنا رسول الله صلي الله عليه وسلم ركعتين، ثم سلم، ثم كبر وسجد كسجوده، او اطول، ثم رفع، ثم كبر فسجد، ثم كبر ورفع. قال محمد: فاخبرت عن عمران بن حصين، عن النبي صلي الله عليه وسلم، انه قال: وسلم.1013 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا أَيُّوبُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: صَلَّي بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِحْدَي صَلَاتَيِ الْعَشِيِّ، إِمِّا الظُّهْرُ وَإِمَّا الْعَصْرُ، وَأَكْثَرُ ظَنِّي أَنَّهَا الْعَصْرُ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَي جِذْعٍ فِي الْمَسْجِدِ فَاسْتَنَدَ إِلَيْهِ وَهُوَ مُغْضَبٌ، وَخَرَجَ سُرْعَانُ النَّاسِ يَقُولُونَ: قُصِرَتِ الصَّلَاةُ، قُصِرَتِ الصَّلَاةُ، وَفِي الْقَوْمِ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ، فَهَابَا أَنْ يُكَلِّمَاهُ، فَقَامَ ذُو الْيَدَيْنِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَقُصِرَتِ الصَّلَاةُ، أَمْ نَسِيتَ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا يَقُولُ ذُو الْيَدَيْنِ؟» ، فَقَالُوا: صَدَقَ، فَصَلَّي بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ كَبَّرَ وَسَجَدَ كَسُجُودِهِ، أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ، ثُمَّ كَبَّرَ فَسَجَدَ، ثُمَّ كَبَّرَ وَرَفَعَ. قَالَ مُحَمَّدٌ: فَأُخْبِرْتُ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: وَسَلَّمَ.
1013- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے شام کی دونمازوں میں سے کوئی ایک نماز ہمیں پڑھائی شائد وہ ظہر کی نماز تھی یا شائد عصر کی نماز تھی، ویسے میرا غالب گمان یہ ہے کہ وہ عصر کی نماز تھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعات پڑھانے کے بعد سلام پھیر دیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں موجود تنے کی طرف تشریف لے گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ساتھ ٹیک لگالی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس و قت غصے کے عالم میں تھے، جلد باز لوگ مسجد سے باہر نکل گئے وہ یہ کہہ رہے تھے: نماز مختصر ہوگئی ہے۔ نماز مختصر ہوگئی ہے۔ حاضرین میں سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ بھی موجود تھے، لیکن ان دونوں خضرات کی یہ جرأت نہ ہوئی کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں بات کریں۔
سیدنا ذوالیدین رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے انہوں نے عرض کی: یارسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! کیا نماز مختصر ہوگئی ہے یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھول گئے ہیں؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: ذوالیدین کیا کہہ رہا ہے؟
لوگوں نے عرض کی: یہ ٹھیک کہہ رہے ہیں۔
تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دورکعات پڑھائیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر کہی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے عام سجدہ کی مانند سجدہ کیا یا شائد طویل سجدہ کیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اٹھایا پھر تکبیر کہتے ہوئے سجدہ کیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر کہتے ہوئے سراٹھالیا۔
محمد بن سیرین نامی راوی کہتے ہیں: مجھے یہ پتہ چلا ہے کہ سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے یہ بات نقل کی ہے: پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تھا۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 482، 714، 715، 1227، 1228، 1229، 6051، 7250، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 573، ومالك فى «الموطأ» برقم: 309، 310، 311، 312، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 860، 1035، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2249، 2251، 2252، 2253، 2254، 2255، 2256، 2675، 2684، 2685، 2686، 2687، 2688، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1223، 1224، 1225، 1226، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1008، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1214، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 3405، 3887 وأحمد فى «مسنده» برقم: 5046، 7321، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 5860»

   سنن أبي داود1008صلى بنا رسول الله إحدى صلاتي العشي الظهر أو العصر قال فصلى بنا ركعتين ثم سلم ثم قام إلى خشبة في مقدم المسجد فوضع يديه عليهما إحداهما على الأخرى يعرف في وجهه الغضب ثم خرج سرعان الناس وهم يقولون قصرت الصلاة قصرت الصلاة وفي الناس أبو بكر
   المعجم الصغير للطبراني2140 أقصرت الصلاة أم نسيت ؟ ، قال : لم أنس ، ولم تقصر الصلاة ، فسأل القوم ، فقالوا : صدق ذو اليدين ، فرجع رسول الله صلى الله عليه وسلم ، فصلى ركعتين مثل ركوعه أو أطول ، ثم سجد سجدتين
   المعجم الصغير للطبراني2200 أقصرت الصلاة أم نسيت ؟ ، فقال : بل نسيت ، فقام فصلى الركعتين ، ثم سجد سجدتين وهو جالس ثم سلم
   مسندالحميدي1013ما يقول ذو اليدين؟

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1013  
1013- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے شام کی دونمازوں میں سے کوئی ایک نماز ہمیں پڑھائی شائد وہ ظہر کی نماز تھی یا شائد عصر کی نماز تھی، ویسے میرا غالب گمان یہ ہے کہ وہ عصر کی نماز تھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعات پڑھانے کے بعد سلام پھیر دیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں موجود تنے کی طرف تشریف لے گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ساتھ ٹیک لگالی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس و قت غصے کے عالم میں تھے، جلد باز لوگ مسجد سے باہر نکل گئے وہ یہ کہہ رہے تھے: نماز مختصر ہوگئی ہے۔ نماز مختصر ہوگئی ہے۔ حاضرین میں سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1013]
فائدہ:
اس حدیث میں یہ ذکر ہے کہ امام اگر نماز میں بھول کر نماز کم پڑھا دے، تو بعد میں خود یاد آ جائے یا کوئی یاد کروا دے تو جو رکعتیں رہ گئی تھیں، ان کی دوبارہ جماعت کروائی جائے اور سلام پھیرنے سے پہلے یا بعد میں سجدہ سہو کر لیا جائے۔
اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انسان تھے۔
اگر کوئی کہہ دے کہ امام صاحب پھول گئے ہیں تو امام صاحب کو مزید تحقیق کر لینی چاہیے اور یہ بھی ثابت ہوا کہ لمبے ہاتھوں والے کو ذوالید ین کہنا درست ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 1013   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.