الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: تطبیق کے احکام و مسائل
The Book of The At-Tatbiq (Clasping One\'s Hands Together)
38. بَابُ : أَوَّلِ مَا يَصِلُ إِلَى الأَرْضِ مِنَ الإِنْسَانِ فِي سُجُودِهِ
38. باب: سجدے میں سب سے پہلے زمین پر پہنچنے والے انسانی عضو کا بیان۔
Chapter: The first part of the body that should reach the ground when a person prostrates
حدیث نمبر: 1091
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا عبد الله بن نافع، عن محمد بن عبد الله بن حسن، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يعمد احدكم في صلاته فيبرك كما يبرك الجمل".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَسَنٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَعْمِدُ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاتِهِ فَيَبْرُكَ كَمَا يَبْرُكُ الْجَمَلُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم میں سے کوئی اپنی نماز کا قصد کرتا ہے تو وہ بیٹھتا ہے جیسے اونٹ بیٹھتا ہے؟ ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 141 (840، 841)، سنن الترمذی/الصلاة 85 (269)، (تحفة الأشراف: 13866)، مسند احمد 2/381، سنن الدارمی/الصلاة 74 (1360) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد استفھام انکاری ہے، یعنی ایسا نہیں کرنا چاہیئے، یعنی اونٹ کے بیٹھنے کی طرح نماز میں نہیں بیٹھنا چاہیئے، اور یہ واضح رہے کہ چوپایوں کے گھٹنے ان کے اگلے دونوں پاؤں میں ہوتے ہیں، اونٹ پہلے اپنے اگلے پاؤں رکھتا ہے یعنی گھٹنے پہلے رکھتا ہے، اور انسان کو نماز میں اونٹ کی طرح بیٹھنے سے منع کیا گیا ہے، اس لیے انسان اونٹ کی مخالفت کرتے ہوئے پہلے اپنے ہاتھ رکھے پھر گھٹنے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

   جامع الترمذي269عبد الرحمن بن صخريعمد أحدكم فيبرك في صلاته برك الجمل
   سنن أبي داود841عبد الرحمن بن صخريعمد أحدكم في صلاته فيبرك كما يبرك الجمل
   سنن النسائى الصغرى1091عبد الرحمن بن صخريعمد أحدكم في صلاته فيبرك كما يبرك الجمل

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 841  
´آدمی زمین پر ہاتھوں سے پہلے گھٹنے کس طرح رکھے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا ۱؎ تم میں سے ایک شخص اپنی نماز میں بیٹھنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ اس طرح بیٹھتا ہے جیسے اونٹ بیٹھتا ہے؟۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 841]
841۔ اردو حاشیہ:
صحیح بخاری میں ہے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اپنے ہاتھ گھٹنوں سے پہلے رکھا کرتے تھے۔ [كتاب الاذان باب 128]
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کی ترجیح بھی یہی ہے کہ سجدے میں جاتے ہوئے اونٹ کی مشابہت سے بچتے ہوئے پہلے ہاتھ زمین پر رکھنے چاہئیں۔ اور معلوم حقیقت ہے کہ حیوان کے گھٹنے اس کے ہاتھوں میں ہوتے ہیں اور اونٹ جب بیٹھنے کے لئے جھکتا ہے، تو پہلے اپنے گھٹنے ہی رکھتا ہے۔ عام محدثین اور حنابلہ اس کے قائل ہیں، مگر احناف اور شوافع حضرت وائل رضی اللہ عنہ والی ضعیف روایت پر عامل ہیں اور پہلے گھٹنے رکھتے ہیں۔ تفصیل کے لئے دیکھیے: [تحفة الاحوذي۔ تمام المنة]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 841   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 269  
´سجدے میں ہاتھوں سے پہلے گھٹنے رکھنے سے متعلق ایک اور باب۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی یہ قصد کرتا ہے کہ وہ اپنی نماز میں اونٹ کے بیٹھنے کی طرح بیٹھے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 269]
اردو حاشہ:
1؎:
یعنی جس طرح اونٹ بیٹھنے میں پہلے اپنے دونوں گھٹنے رکھتا ہے اسی طرح یہ بھی چاہتا ہے کہ رکوع سے اٹھ کر جب سجدہ میں جانے لگے تو پہلے اپنے دونوں گھٹنے زمین پر رکھے،
یہ استفہام انکاری ہے،
مطلب یہ ہے کہ ایسا نہ کرے،
بلکہ اپنے دونوں گھٹنوں سے پہلے اپنے دونوں ہاتھ رکھے مسند احمد،
سنن ابی داؤد اور سنن نسائی میں یہ حدیث اس طرح ہے ((إِذَا سَجَدَ أَحَدُكُمْ فَلَا يَبْرُك كَمَا يَبْرُكُ البَعِيرُ،
 وَلْيَضَعْ يَدَيْهِ قَبْلَ رُكْبَتَيْهِ)
)
 یعنی جب تم میں سے کوئی سجدے میں جائے تو وہ اس طرح نہ بیٹھے جیسے اونٹ بیٹھتا ہے بلکہ اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں گھٹنوں سے پہلے رکھے،
یہ اونٹ کی بیٹھک کے مخالف بیٹھک ہے،
کیونکہ اونٹ جب بیٹھتا ہے تو اپنے گھٹنے زمین پر پہلے رکھتا ہے اور اس کے گھٹنے اس کے ہاتھوں میں ہوتے ہیں جیسا کہ لسان العرب اور دیگر کتب لغات میں مرقوم ہے،
حافظ ابن حجر نے سند کے اعتبار سے اس روایت کو وائل بن حجر کی روایت جو اس سے پہلے گزری صحیح تر بتایا ہے کیونکہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کی ایک روایت جسے ابن خزیمہ نے صحیح کہا ہے اور بخاری نے اسے معلقاً موقوفاً ذکر کیا ہے اس کی شاہد ہے،
اکثر فقہاء عموماً محدّثین اور اسی کے قائل ہیں کہ دونوں گھٹنوں سے پہلے ہاتھ رکھے جائیں،
ان لوگوں نے اسی حدیث سے استدلال کیا ہے،
شوافع اور احناف نے جو پہلے گھٹنوں کے رکھنے کے قائل ہیں اس حدیث کے کئی جوابات دیئے ہیں لیکن سب مخدوش ہیں،
تفصیل کے لیے دیکھئے تحفۃ الاحوذی۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 269   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.