الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
نماز کے احکام و مسائل
The Book of Prayers
45. باب الاِعْتِدَالِ فِي السُّجُودِ وَوَضْعِ الْكَفَّيْنِ عَلَى الأَرْضِ وَرَفْعِ الْمِرْفَقَيْنِ عَنِ الْجَنْبَيْنِ وَرَفْعِ الْبَطْنِ عَنِ الْفَخِذَيْنِ فِي السُّجُودِ:
45. باب: سجدوں میں میانہ روی اور سجدہ میں ہتھیلیوں کو زمین پر رکھنے اور کہنیوں کو پہلوؤں سے اوپر رکھنے اور پیٹ کو رانوں سے اوپر رکھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1102
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع ، عن شعبة ، عن قتادة ، عن انس ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اعتدلوا في السجود، ولا يبسط احدكم ذراعيه انبساط الكلب ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اعْتَدِلُوا فِي السُّجُودِ، وَلَا يَبْسُطْ أَحَدُكُمْ ذِرَاعَيْهِ انْبِسَاطَ الْكَلْبِ ".
وکیع نے شعبہ سے، انہوں نے قتادہ سے اور انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سجدے میں اعتدال اختیار کرو اور کوئی شخص اس طرح اپنے بازور (زمین پر) نہ بچھائے جس طرح کتا بچھاتا ہے۔
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سجدہ اعتدال لے ساتھ کرو اور کوئی اپنی باہوں کو سجدہ میں اس طرح نہ بچھائے جس طرح کتا باہیں زمین پر بچھا دیتا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 493

   صحيح البخاري532أنس بن مالكاعتدلوا في السجود لا يبسط ذراعيه كالكلب إذا بزق فلا يبزقن بين يديه ولا عن يمينه فإنه يناجي ربه
   صحيح البخاري822أنس بن مالكاعتدلوا في السجود لا يبسط أحدكم ذراعيه انبساط الكلب
   صحيح مسلم1102أنس بن مالكاعتدلوا في السجود لا يبسط أحدكم ذراعيه انبساط الكلب
   جامع الترمذي276أنس بن مالكاعتدلوا في السجود لا يبسطن أحدكم ذراعيه في الصلاة بسط الكلب
   سنن أبي داود897أنس بن مالكاعتدلوا في السجود لا يفترش أحدكم ذراعيه افتراش الكلب
   سنن النسائى الصغرى1029أنس بن مالكاعتدلوا في الركوع والسجود لا يبسط أحدكم ذراعيه كالكلب
   سنن النسائى الصغرى1111أنس بن مالكاعتدلوا في السجود لا يبسط أحدكم ذراعيه انبساط الكلب
   سنن النسائى الصغرى1104أنس بن مالكلا يفترش أحدكم ذراعيه في السجود افتراش الكلب
   سنن ابن ماجه892أنس بن مالكاعتدلوا في السجود لا يسجد أحدكم وهو باسط ذراعيه كالكلب

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1029  
´رکوع میں اعتدال کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رکوع اور سجدے میں سیدھے رہو ۱؎ اور تم میں سے کوئی بھی اپنے دونوں بازو کتے کی طرح نہ بچھائے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/باب سجود القرآن/حدیث: 1029]
1029۔ اردو حاشیہ:
➊ افراط و تفریط کسی کام میں بھی اچھی نہیں بلکہ اعتدال اور میانہ روی ہی درست ہے۔ نماز میں بھی اعتدال ضروری ہے۔ رکوع میں اعتدال یہ ہے کہ سرکو پشت سے اونچا کرے، نہ نیچا۔ بازوؤں اور ٹانگوں کو بالکل سیدھا کس کر رکھے۔ ہاتھوں کو گھٹنوں پر پکڑنے کے انداز میں رکھے اور سجدے میں اعتدال یہ ہے کہ کھلا سجدہ کرے۔ بازوؤں کو نہ تو بالکل سکیڑ کر پہلوؤں سے لگائے اور نہ زمین پر رکھے اور نہ رانوں پر۔ پیٹ کو بھی رانوں سے اٹھا کر رکھے۔ بازو مناسب حد تک باہر کو نکلے ہوئے ہوں۔ اگر صف کے اندر ہو تو گنجائش کے مطابق ہی بازو کھولے تاکہ ساتھیوں کو تکلیف نہ ہو۔ ہتھیلیوں کو سیدھا قبلہ رخ زمین پر رکھے۔
➋ کتے کی طرح بازو پھیلانے کا مطلب یہ ہے کہ ہتھیلیوں کے ساتھ ساتھ کہنیوں کو بھی زمین پر رکھ دے۔ یہ منع ہے۔ نماز کے دوران میں کسی بھی جانور کی مشابہت بہت بری بات ہے، مثلاً: اونٹ کی طرح سجدے کو جانا یا اٹھنا۔ دو سجدوں کے درمیان کتے کی طرح بیٹھنا کہ پاؤں مقعد اور ہاتھ زمین پر رکھے ہوں اور گھٹنے کھڑے ہوں، یہ سب ممنوع ہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1029   
  الشيخ حافظ مبشر احمد رباني حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 897  
´نمازی سجدہ میں اپنے دونوں بازوؤں کو (جانور کی طرح) زمین پر نہ بچھائے`
«... لَايَنْبَسِطْ اَحَدُكُمْ ذِرَعَيْهِ اِنْبِسَاطَ الْكَلْبِ ...» تم میں سے کوئی بھی حالتِ سجدہ میں اپنے دونوں بازو کتے کی طرح نہ بچھائے۔ [بخاري، كتاب الأذان: باب لايفترش زراعيه فى السجود 822]
فوائد و مسائل
پس معلوم ہوا کہ احناف کے ہاں عورتوں کے سجدہ کرنے کا مروج طریقہ کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں مگر اس طریقے کے خلاف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعدد ارشاد مروی ہیں، چند ایک یہاں نقل کئے جاتے ہیں:
«لَايَنْبَسِطْ اَحَدُكُمْ ذِرَعَيْهِ اِنْبِسَاطَ الْكَلْبِ» [بخاري، كتاب الأذان: باب لايفترش زراعيه فى السجود 822]
تم میں سے کوئی بھی حالتِ سجدہ میں اپنے دونوں بازو کتے کی طرح نہ بچھائے۔
«اِعْتَدِلُوْا فِي السُّجُودِ، وَلَا يَفْتَرِشُ أَحَدُكُمْ ذِرَاعَيْهِ افْتِرَاشَ الْكَلْبِ» [أبوداؤد، كتاب الصلاة: باب صفة السجود 897]
سجدہ اطمینان سے کرو اور تم میں سے کوئی بھی حالت سجدہ میں اپنے بازو کتے کی طرح نہ بچھائے۔
غرض نماز کے اندر ایسے کاموں سے روکا گیا ہے جو جانوروں کی طرح کے ہوں۔
امام ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں حیوانات سے مشابہت کرنے سے منع فرمایا ہے۔ چنانچہ اس طرح بیٹھنا جس طرح اونٹ بیٹھتا ہے یا لومڑی کی طرح اِدھر اُدھر دیکھنا یا جنگلی جانوروں کی طرح افتراش یا کتے کی طرح اقعاء یا کوے کی طرح ٹھونگے مارنا یا سلام کے وقت شریر گھوڑوں کی دم کی طرح ہاتھ اٹھانا یہ سب افعال منع ہیں۔ [زاد المعاد1/ 116]
پس ثابت ہوا کہ سجدہ کا اصل مسنون طریقہ وہی ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنا تھا اور کتب احادیث میں یوں مروی ہے:
«إِذَا سَجَدَ وَضَعَ يَدَيْهِ غَيْرَ مُفْتَرِشٍ وَلَا قَابِضِهِمَا» [بخاري، كتاب الأذان: باب سنة الجلوس فى التشهد 828]
جب آپ سجدہ کرتے تو اہنے ہاتھوں کو زمین پر نہ بچھاتے اور نہ اپنے پہلوؤں سے ہی ملاتے تھے۔
قرآن مجید میں جس مقام پر نماز کا حکم وارد ہوا ہے اس میں سے کسی ایک مقام پر بھی اللہ تعالیٰ نے مردوں اور عورتوں کے طریقہ نماز میں فرق بیان نہیں کیا۔ دوسری بات یہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی کسی صحیح حدیث سے ہیت نماز کا ‬ فرق مروی نہیں۔ تیسری بات یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد رسالت سے جملہ امہات المؤمنین، صحابیات اور احادیث نبویہ پر عمل کرنے والی خواتین کا طریقہ نماز وہی رہا ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہوتا تھا۔ چنانچہ امام بخاری رحمہ اللہ نے بسند صحیح ام درداء رضی اللہ عنہا کے متعلق نقل کیا ہے:
«انهاكانت تجلس فى صلاتها جلسة الرجل و كانت فقيهة» [التاريخ الصغير للبخاري 90]
وہ نماز میں مردوں کی طرح بیٹھتی تھیں اور وہ فقیہ تھیں۔
چوتھی بات یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم عام ہے:
اس طرح نماز پڑھو، جیسے مجھے نماز پڑھتے دیکھتے ہو۔ [بخاري: 6008]
اس حکم کے عموم میں عورتیں بھی شامل ہیں۔
پانچویں یہ کہ سلف صالحین یعنی خلفائے راشدین، صحاب کرام، تابعین، تبع تابعین، محدثین اور صلحائے امت میں سے کوئی بھی ایسا نہیں جو دلیل کے ساتھ یہ دعوٰی کرتا ہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں اور عورتوں کی نماز میں فرق کیا ہے۔ بلکہ امام ابوحنیفہ کے استاد امام ابراہیم نخعی سے صحیح سند کے ساتھ مروی ہے: «تَفْعَلُ الْمَرْأَةُ فِي الصَّلَاةِ كَمَا يَفْعَلُ الرَّجُلُ» [ابن أبى شيبة 2/75/1]
نماز میں عورت بھی بالکل ویسے ہی کرے جیسے مرد کرتا ہے۔
   احکام و مسائل، حدیث\صفحہ نمبر: 196   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1102  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
سجدہ میں طمانیت اور سکون اختیار کرنا چاہیے یعنی سجدے میں ہر عضو کو اطمینان کا ساتھ زمین پر رکھنا چاہیے ایسا نہ ہو کہ سر زمین پر رکھا اور فوراً اٹھا لیا اسی طرح سجدے میں کلائیوں کو زمین سے اوپر اٹھا رہنا چاہیے اور آپﷺ نے کلائیوں کے زمین پر رکھنے کی تشبیہ کتے کے فعل کے ساتھ دی ہے تاکہ اس فعل کی قباحت اور برائی اچھی طرح نمازی کے ذہن نشین ہو جائے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 1102   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.