الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
مسائل جہاد
जिहाद के नियम
1. (أحاديث في الجهاد)
1. (جہاد کے متعلق احادیث)
१. “ जिहाद के बारे में हदीसें ”
حدیث نمبر: 1117
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
وعن ابي عبيدة بن الجراح رضي الله عنه قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يقول: «‏‏‏‏يجير على المسلمين بعضهم» ‏‏‏‏ اخرجه ابن ابي شيبة و احمد وفي إسناده ضعف. وللطيالسي من حديث عمرو بن العاص قال: «‏‏‏‏يجير على المسلمين ادناهم» . وفي الصحيحين عن علي قال:«‏‏‏‏ذمة المسلمين واحدة يسعى بها ادناهم» ‏‏‏‏ زاد ابن ماجه من وجه آخر: «‏‏‏‏ويجير عليهم اقصاهم» . وفي الصحيحين من حديث ام هانىء: «‏‏‏‏قد اجرنا من اجرت» .وعن أبي عبيدة بن الجراح رضي الله عنه قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يقول: «‏‏‏‏يجير على المسلمين بعضهم» ‏‏‏‏ أخرجه ابن أبي شيبة و أحمد وفي إسناده ضعف. وللطيالسي من حديث عمرو بن العاص قال: «‏‏‏‏يجير على المسلمين أدناهم» . وفي الصحيحين عن علي قال:«‏‏‏‏ذمة المسلمين واحدة يسعى بها أدناهم» ‏‏‏‏ زاد ابن ماجه من وجه آخر: «‏‏‏‏ويجير عليهم أقصاهم» . وفي الصحيحين من حديث أم هانىء: «‏‏‏‏قد أجرنا من أجرت» .
سیدنا ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ سے سنا ہے کہ مسلمانوں میں سے کوئی بھی پناہ دینے کا مجاز ہے۔ اس روایت کو ابن شیبہ اور احمد نے نقل کیا ہے۔ اس کی سند ضعف ہے۔ اور طیالسی میں عمرو بن عاص سے مروی ہے مسلمانوں کا ادنی آدمی بھی پناہ و امان دے سکتا ہے۔ اور طیالسی میں عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ مسلمانوں کا ادنی آدمی بھی پناہ و امان دے سکتا ہے۔ اور صحیحین کی حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت میں ہے کہ تمام مسلمانوں کی پناہ ایک ہی ہے جس کے لیے ان کا ادنی آدمی بھی سعی کر سکتا ہے۔ ابن ماجہ نے ایک اور طریقے سے اتنا اضافہ نقل کیا ہے۔ ان کا بہت دور کا آدمی بھی پناہ دے سکتا ہے۔ اور صحیحین میں ام ہانی رضی اللہ عنہا کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہم نے بھی امان دی جسے تو نے امان دی۔
हज़रत अबु उबैदा बिन जर्राह रज़ि अल्लाहु अन्ह रिवायत करते हैं कि मैं ने रसूल अल्लाह से सुना है कि ’’ मुसलमानों में से हर मुसलमान शरण देने का योग्य है।”
इस रिवायत को इब्न शैबा और अहमद ने लिखा किया है। इस की सनद कमज़ोर है। और तयालसी में अमरो बिन आस से रिवायत है ’’ मुसलमानों का कम स्थिति वाला आदमी भी शरण और सुरक्षा दे सकता है।” और तयालसी में अमरो बिन आस रज़ि अल्लाहु अन्ह से रिवायत है कि ’’ मुसलमानों का कम स्थिति वाला आदमी भी पनाह और सुरक्षा दे सकता है।”
सहीहेन की हज़रत अली रज़ि अल्लाहु अन्ह से रिवायत में है कि ’’ तमाम मुसलमानों की शरण एक ही है जिस के लिए उन का कम स्थिति वाला आदमी भी दौड़ धूप कर सकता है।”
इब्न माजा ने एक और तरीक़े से इतना बढ़ाकर लिखा किया है। ’’ उन का बहुत दूर का आदमी भी शरण दे सकता है।” और सहीहेन में उम्म हानी रज़ि अल्लाहु अन्हा की रिवायत है कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! ’’ हम ने भी सुरक्षा दी जिसे तू ने सुरक्षा दी।”

تخریج الحدیث: «أخرجه أحمد:1 /195، وابن أبي شيبة:12 /451، 452.* حجاج بن أرطاة ضعيف مدلس وعنعن، وللحديث شواهد، وحديث عمرو بن العاص: أخرجه الطيالسي: لم أجده، وهو في مسند الإمام احمد:4 /197 وغيره [أبوداود، الديات، حديث:4531، وابن ماجه، الديات، حديث:2685 من حديث عبدالله بن عمرو بن العاص]، حديث علي: أخرجه البخاري، الاعتصام بالكتاب والسنة، حديث:7300، ومسلم، الحج، حديث:1370، وابن ماجه، الديات، حديث: 2683، وحديث أم هانيء: أخرجه البخاري، الجزية والموادعة، حديث:3171، ومسلم، صلاة المسافرين، حديث:719.»

Abu ’Ubaidah al-Jarrah (RAA) narrated, ‘I heard the Messenger of Allah (ﷺ) say, “Muslims must respect the protection granted (to a non-Muslim) by other Muslims.” Related by Ibn Abi Shaibah and Ahmad with a weakness in its chain of narrator. At-Taialisi transmitted on the authority of 'Amro bin al-'As (RAA), ‘The right of giving protection to non-Muslims is extended to the most humble of the believers (and all Muslims must respect it and give him support).’ Al-Bukhari and Muslim transmitted on the authority of 'Ali (RAA), ‘The protection granted by one Muslim is like one given by them all, and this right is extended to the most humble of them.’ Ibn Majah narrated with a different chain of narrators, 'And the most eminent gives protection on their behalf.’ Al-Bukhari and Muslim transmitted in the hadith of Umm Hani’, “We have given protection to whom you have granted (protection).”
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: حسن

   جامع الترمذي1413عبد الله بن عمرولا يقتل مسلم بكافر
   سنن أبي داود2751عبد الله بن عمروالمسلمون تتكافأ دماؤهم يسعى بذمتهم أدناهم يجير عليهم أقصاهم هم يد على من سواهم يرد مشدهم على مضعفهم ومتسرعهم على قاعدهم لا يقتل مؤمن بكافر لا ذو عهد في عهده
   سنن ابن ماجه2685عبد الله بن عمرويد المسلمين على من سواهم تتكافأ دماؤهم وأموالهم ويجير على المسلمين أدناهم ويرد على المسلمين أقصاهم
   سنن ابن ماجه2659عبد الله بن عمرولا يقتل مسلم بكافر
   بلوغ المرام1117عبد الله بن عمرو‏‏‏‏يجير على المسلمين ادناهم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1117  
´(جہاد کے متعلق احادیث)`
سیدنا ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ سے سنا ہے کہ مسلمانوں میں سے کوئی بھی پناہ دینے کا مجاز ہے۔ اس روایت کو ابن شیبہ اور احمد نے نقل کیا ہے۔ اس کی سند ضعف ہے۔ اور طیالسی میں عمرو بن عاص سے مروی ہے مسلمانوں کا ادنی آدمی بھی پناہ و امان دے سکتا ہے۔ اور طیالسی میں عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ مسلمانوں کا ادنی آدمی بھی پناہ و امان دے سکتا ہے۔ اور صحیحین کی حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت میں ہے کہ تمام مسلمانوں کی پناہ ایک ہی ہے جس کے لیے ان کا ادنی آدمی بھی سعی کر سکتا ہے۔ ابن ماجہ نے ایک اور طریقے سے اتنا اضافہ نقل کیا ہے۔ ان کا بہت دور کا آدمی بھی پناہ دے سکتا ہے۔ اور صحیحین میں ام ہانی رضی اللہ عنہا کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہم نے بھی امان دی جسے تو نے امان دی۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) «بلوغ المرام/حدیث: 1117»
تخریج:
«أخرجه أحمد:1 /195، وابن أبي شيبة:12 /451، 452.* حجاج بن أرطاة ضعيف مدلس وعنعن، وللحديث شواهد، وحديث عمرو بن العاص: أخرجه الطيالسي: لم أجده، وهو في مسند الإمام احمد:4 /197 وغيره «أبوداود، الديات، حديث:4531، وابن ماجه، الديات، حديث:2685 من حديث عبدالله بن عمرو بن العاص»، حديث علي: أخرجه البخاري، الاعتصام بالكتاب والسنة، حديث:7300، ومسلم، الحج، حديث:1370، وابن ماجه، الديات، حديث: 2683، وحديث أم هانيء: أخرجه البخاري، الجزية والموادعة، حديث:3171، ومسلم، صلاة المسافرين، حديث:719.»
تشریح:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ مرد کی طرح عورت کی امان بھی جائز ہے۔
اکثر فقہائے کرام کا یہی موقف ہے۔
راویٔ حدیث:
«حضرت ام ہانی رضی اللہ عنہا» ‏‏‏‏ یہ ابوطالب کی صاحبزادی اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کی ہمشیرہ تھیں۔
ان کا نام فاختہ تھا اور ہند بھی بتایا گیا ہے۔
فتح مکہ کے موقع پر مسلمان ہوئی تھیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1117   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2751  
´اس فوجی دستہ کا بیان جو واپس لوٹ کر لشکر میں مل جائے۔`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمانوں کے خون برابر ہیں ۱؎ ان میں سے ادنیٰ شخص بھی کسی کو امان دے سکتا ہے، اور سب کو اس کی امان قبول کرنی ہو گی، اسی طرح دور مقام کا مسلمان پناہ دے سکتا ہے (گرچہ اس سے نزدیک والا موجود ہو) اور وہ اپنے مخالفوں کے لیے ایک ہاتھ کی طرح ہیں ۲؎ جس کی سواریاں زور آور اور تیز رو ہوں وہ (غنیمت کے مال میں) اس کے برابر ہو گا جس کی سواریاں کمزور ہیں، اور لشکر میں سے کوئی سریہ نکل کر مال غنیمت حاصل کرے تو لشکر کے باقی لوگوں کو بھی اس میں شریک کرے، کسی مس۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2751]
فوائد ومسائل:
یہ اس صورت میں ہے۔
کہ جہاد میں نکلتے ہوئے بڑے لشکر میں سے کسی دستے کو علیحدہ کرکے کسی خاص مہم پر بھیجا جائے۔
لیکن اگر مرکز ہی سے کسی چھوٹے دستے کو روانہ کیا گیا ہو اور بڑے لشکر سے علیحدہ نہ کیا گیا ہو تو اس میں دوسروں کا حصہ نہ ہوگا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2751   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.