الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
ابواب: جمعہ المبارک کے احکام ومسائل
Prayer (Tafarah Abwab ul Jummah)
242. باب الإِمَامِ يَتَكَلَّمُ بَعْدَ مَا يَنْزِلُ مِنَ الْمِنْبَرِ
242. باب: منبر سے اترنے کے بعد امام بات چیت کر سکتا ہے۔
Chapter: The Imam Speaking After He Comes Down From The Minbar.
حدیث نمبر: 1120
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسلم بن إبراهيم، عن جرير هو ابن حازم، لا ادري كيف قاله مسلم او لا، عن ثابت، عن انس، قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم" ينزل من المنبر فيعرض له الرجل في الحاجة، فيقوم معه حتى يقضي حاجته، ثم يقوم فيصلي". قال ابو داود: الحديث ليس بمعروف عن ثابت هو مما تفرد به جرير بن حازم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ جَرِيرٍ هُوَ ابْنُ حَازِمٍ، لَا أَدْرِي كَيْفَ قَالَهُ مُسْلِمٌ أَوْ لَا، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَنْزِلُ مِنْ الْمِنْبَرِ فَيَعْرِضُ لَهُ الرَّجُلُ فِي الْحَاجَةِ، فَيَقُومُ مَعَهُ حَتَّى يَقْضِيَ حَاجَتَهُ، ثُمَّ يَقُومُ فَيُصَلِّي". قَالَ أَبُو دَاوُد: الْحَدِيثُ لَيْسَ بِمَعْرُوفٍ عَنْ ثَابِتٍ هُوَ مِمَّا تَفَرَّدَ بِهِ جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ.
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ (خطبہ دے کر) منبر سے اترتے تو آدمی کوئی ضرورت آپ کے سامنے رکھتا تو آپ اس کے ساتھ کھڑے باتیں کرتے یہاں تک کہ وہ اپنی حاجت پوری کر لیتا، یعنی اپنی گفتگو مکمل کر لیتا، پھر آپ کھڑے ہوتے اور نماز پڑھاتے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث ثابت سے معروف نہیں ہے، یہ جریر بن حازم کے تفردات میں سے ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة 256 (الجمعة 21) (517)، سنن النسائی/الجمعة 36 (1420)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 89 (1117)، (تحفة الأشراف: 260)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/119، 127) (ضعیف) (والصحیح ہو الحدیث رقم: 201)» ‏‏‏‏ (جریر بن حازم سے وہم ہوا ہے، اصل واقعہ عشاء کا ہے نہ کہ جمعہ کا، جیسا کہ حدیث نمبر: 201 میں ہے)

Narrated Anas ibn Malik: I saw the Messenger ﷺ would descend from the pulpit and a man stop him for his need. He would remain standing with him until his need was fulfilled. Then he would stand and pray. Abu Dawud said: This tradition is not well known from the narrator Thabit. Jarir bin Hazim is the only narrator of this tradition.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 1115


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
ضعيف
ترمذي (517) نسائي (1420) ابن ماجه (1117)
رجاله ثقات،ولكن الحديث ضعفه البخاري والجمهور وھو حديث معلل انظر سنن الترمذي (517) فالقول قولھم
وحديث مسلم (876) يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 50

   سنن النسائى الصغرى1420أنس بن مالكينزل عن المنبر فيعرض له الرجل فيكلمه فيقوم معه النبي حتى يقضي حاجته ثم يتقدم إلى مصلاه فيصلي
   سنن أبي داود1120أنس بن مالكرأيت رسول الله ينزل من المنبر فيعرض له الرجل في الحاجة فيقوم معه حتى يقضي حاجته ثم يقوم فيصلي

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1120  
´منبر سے اترنے کے بعد امام بات چیت کر سکتا ہے۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ (خطبہ دے کر) منبر سے اترتے تو آدمی کوئی ضرورت آپ کے سامنے رکھتا تو آپ اس کے ساتھ کھڑے باتیں کرتے یہاں تک کہ وہ اپنی حاجت پوری کر لیتا، یعنی اپنی گفتگو مکمل کر لیتا، پھر آپ کھڑے ہوتے اور نماز پڑھاتے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث ثابت سے معروف نہیں ہے، یہ جریر بن حازم کے تفردات میں سے ہے۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الجمعة /حدیث: 1120]
1120۔ اردو حاشیہ:
یہ روایت سنداً ضعیف ہے۔ تاہم اس قسم کا ایک واقعہ جس میں دوران خطبہ، خطبہ چھوڑ کر سائل سے گفتگو کرنے کا ذکر ہے۔ صحیح مسلم حدیث [876] میں ہے۔ علاوہ ازیں اس قسم کا واقعہ کسی نماز کے موقع پر بھی پیش آیا تھا۔ جیسے کہ جامع ترمذی میں ہے کہ نماز کی اقامت کہہ دی گئی تو ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ پکڑ لیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے باتیں کرنے لگا۔ حتیٰ کہ کچھ لوگوں کو اونگھ آنے لگی۔ [ترمذي، حديث: 518، ابوداؤد، حديث: 201]
اور مسئلہ یوں ہی ہے کہ اگر امام یا کوئی اور شخص کوئی ضرورت پوری کرنا چاہے، تو کوئی حرج نہیں مگر اہل جماعت کو اذیت نہیں ہونی چاہیے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1120   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.