الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
کھانے کے مسائل
खानेपीने के नियम
1. (أحاديث في الأطعمة)
1. (کھانے کے متعلق احادیث)
१. “ खाने के बारे में हदीसें ”
حدیث نمبر: 1145
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
وعن ابن عباس رضي الله عنهما قال: اكل الضب على مائدة رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم. متفق عليه.وعن ابن عباس رضي الله عنهما قال: أكل الضب على مائدة رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم. متفق عليه.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دسترخوان پر سو سمار (سانڈا) کو کھایا گیا۔ (بخاری و مسلم)
हज़रत इब्न अब्बास रज़ि अल्लाहु अन्हुमा से रिवायत है कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम के दस्तरख़्वान पर सौसमार (गोआ) को खाया गया। (बुख़ारी और मुस्लिम)

تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الهبة وفضلها....، باب قبول الهدية، حديث:2575، ومسلم، الصيد والذبائح، باب إباحة الضب، حديث:1947.»

Ibn 'Abbas (RAA) narrated, 'The sand lizard was served as food on the table of the Prophet (ﷺ).' Agreed upon.
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: صحيح

   صحيح البخاري2575عبد الله بن عباسترك الضب تقذرا قال ابن عباس فأكل على مائدة رسول الله ولو كان حراما ما أكل على مائدة رسول الله
   سنن أبي داود3793عبد الله بن عباسترك الأضب تقذرا وأكل على مائدته ولو كان حراما ما أكل على مائدة رسول الله
   سنن النسائى الصغرى4324عبد الله بن عباسترك الضباب تقذرا لهن فلو كان حراما ما أكل على مائدة رسول الله ولا أمر بأكلهن
   بلوغ المرام1145عبد الله بن عباساكل الضب على مائدة رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1145  
´(کھانے کے متعلق احادیث)`
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دسترخوان پر سو سمار (سانڈا) کو کھایا گیا۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 1145»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الهبة وفضلها....، باب قبول الهدية، حديث:2575، ومسلم، الصيد والذبائح، باب إباحة الضب، حديث:1947.»
تشریح:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ ضب حلال ہے‘ جمہور علماء کی یہی رائے ہے‘ بعض نے اسے حرام اور بعض نے اسے مکروہ بھی کہا ہے اور دلیل کے لیے ابوداود کی روایت پیش کی ہے کہ آپ نے ضب کھانے سے منع فرمایا۔
مگر صحیحین کی یہ حدیث اور اس موضوع کی دوسری احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ ممانعت حرمت کی نہیں بلکہ طبعی کراہت کی ہے۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خود ضب نہیں کھائی‘ البتہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو کھانے سے منع نہیں فرمایا‘ بلکہ صحیح مسلم میں ہے کہ آپ نے فرمایا: اسے کھاؤ یہ حلال ہے لیکن یہ میرا کھانا نہیں ہے۔
(صحیح مسلم‘ الصید والذبائح‘ باب إباحۃ الضب‘ حدیث:۱۹۴۴) یہ واضح نص ہے کہ ممانعت زیادہ سے زیادہ طبعی کراہت پر مبنی ہے‘ حرمت پر قطعاً نہیں۔
واللّٰہ أعلم۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1145   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3793  
´گوہ کھانے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ان کی خالہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گھی، گوہ اور پنیر بھیجا، آپ نے گھی اور پنیر کھایا اور گوہ کو گھن محسوس کرتے ہوئے چھوڑ دیا، اور آپ کے دستر خوان پر اسے کھایا گیا، اگر وہ حرام ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دستر خوان پر نہیں کھایا جاتا۔ [سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3793]
فوائد ومسائل:
فائدہ: حدیث نمبر 3730 کے فوائد ملاحظہ ہوں۔
وہاں تفصیل ذکر کردی گئی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3793   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.