الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: رضاعت کے احکام و مسائل
The Book on Suckling
2. باب مَا جَاءَ فِي لَبَنِ الْفَحْلِ
2. باب: دودھ کی نسبت مرد کی طرف ہو گی۔
حدیث نمبر: 1149
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(موقوف) حدثنا حدثنا قتيبة، حدثنا مالك. ح وحدثنا الانصاري، حدثنا معن، قال: حدثنا مالك، عن ابن شهاب، عن عمرو بن الشريد، عن ابن عباس، انه سئل، عن رجل له جاريتان: ارضعت إحداهما جارية، والاخرى غلاما، ايحل للغلام ان يتزوج بالجارية؟، فقال: " لا اللقاح واحد ". قال ابو عيسى: وهذا تفسير لبن الفحل وهذا الاصل في هذا الباب، وهو قول: احمد، وإسحاق.(موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ. ح وحَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ سُئِلَ، عَنْ رَجُلٍ لَهُ جَارِيتَانِ: أَرْضَعَتْ إِحْدَاهُمَا جَارِيَةً، وَالْأُخْرَى غُلَامًا، أَيَحِلُّ لِلْغُلَامِ أَنْ يَتَزَوَّجَ بِالْجَارِيَةِ؟، فَقَالَ: " لَا اللِّقَاحُ وَاحِدٌ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا تَفْسِيرُ لَبَنِ الْفَحْلِ وَهَذَا الْأَصْلُ فِي هَذَا الْبَابِ، وَهُوَ قَوْلُ: أَحْمَدَ، وَإِسْحَاق.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ان سے ایک ایسے شخص کے بارے میں پوچھا گیا جس کے پاس دو لونڈیاں ہوں، ان میں سے ایک نے ایک لڑکی کو دودھ پلایا ہے اور دوسری نے ایک لڑکے کو۔ تو کیا اس لڑکے کے لیے جائز ہے کہ وہ اس لڑکی سے شادی کرے۔ انہوں نے (ابن عباس رضی الله عنہما) نے کہا: نہیں۔ اس لیے کہ «لقاح» ایک ہی ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہی اس باب میں اصل ہے۔ احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی اسی کے قائل ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 6311) (صحیح الإسناد)»

وضاحت:
۱؎: یعنی دونوں عورتوں کا دودھ ایک ہی شخص کے جماع اور منی سے پیدا ہوا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: (1149) إسناده ضعيف
ابن شھاب الزھري مدلس و عنعن (تقدم:440)


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1149  
´دودھ کی نسبت مرد کی طرف ہو گی۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ان سے ایک ایسے شخص کے بارے میں پوچھا گیا جس کے پاس دو لونڈیاں ہوں، ان میں سے ایک نے ایک لڑکی کو دودھ پلایا ہے اور دوسری نے ایک لڑکے کو۔ تو کیا اس لڑکے کے لیے جائز ہے کہ وہ اس لڑکی سے شادی کرے۔ انہوں نے (ابن عباس رضی الله عنہما) نے کہا: نہیں۔ اس لیے کہ «لقاح» ایک ہی ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الرضاع/حدیث: 1149]
اردو حاشہ:
وضاخت: 1 ؎:
یعنی دونوں عورتوں کا دودھ ایک ہی شخص کے جماع اور منی سے پیدا ہوا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1149   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.