الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
The Book of Mosques and Places of Prayer
3. باب النَّهْيِ عَنْ بِنَاءِ الْمَسَاجِدِ عَلَى الْقُبُورِ وَاتِّخَاذِ الصُّوَرِ فِيهَا وَالنَّهْيِ عَنِ اتِّخَاذِ الْقُبُورِ مَسَاجِدَ.
3. باب: قبروں پر مسجد بنانے اور ان میں مورتیں رکھنے کی ممانعت، قبروں کو مسجد بنانے کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 1184
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعمرو الناقد ، قالا: حدثنا هاشم بن القاسم ، حدثنا شيبان ، عن هلال بن ابي حميد ، عن عروة بن الزبير ، عن عائشة ، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم في مرضه الذي لم يقم منه: " لعن الله اليهود والنصارى، اتخذوا قبور انبيائهم مساجد "، قالت: فلولا ذاك ابرز قبره، غير انه خشي ان يتخذ مسجدا، وفي رواية ابن ابي شيبة: ولولا ذاك، لم يذكر: قالت.حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ أَبِي حُمَيْدٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ الَّذِي لَمْ يَقُمْ مِنْهُ: " لَعَنَ اللَّهُ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى، اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ "، قَالَتْ: فَلَوْلَا ذَاكَ أُبْرِزَ قَبْرُهُ، غَيْرَ أَنَّهُ خُشِيَ أَنْ يُتَّخَذَ مَسْجِدًا، وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ أَبِي شَيْبَةَ: وَلَوْلَا ذَاكَ، لَمْ يَذْكُرْ: قَالَتْ.
۔ ابوبکر ابی شیبہ او رعمرو ناقد نے کہا: ہم سے ہاشم بن قاسم نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: ہمیں شیبان نے ہلال بن ابی حمید سے حدیث سنائی، انہوں نے عروہ بن زبیر سے، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اس بیماری میں جس سے آپ اٹھ نہ سکے (جاں بر نہ ہوئے) فرمایا: اللہ تعالیٰ یہود اور نصاریٰ پر لعنت کرے! انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو مسجدیں بنا لیا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے) کہا: اس لیے اگر یہ اندیشہ نہ ہوتا تو آپ کی قبر کو ظاہر رکھا جاتا لیکن یہ ڈر تھا کہ اسے مسجد بنا لیا جائے گا۔ (اس لیے اللہ کی مشیت سے وہ حجرہ مبارکہ میں بنائی گئی۔) ابن ابی شیبہ کی روایت میں فلو لا کی جگہ ولو لا (اور اگر) کے الفاظ ہیں اور اس سے پہلے قالت (انہوں نے کہا) کا لفظ نہیں کہا
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اس بیماری میں جس سے آپصلی اللہ علیہ وسلم اٹھ نہیں سکے فرمایا: اللّٰہ تعالیٰ یہود اور نصاریٰ پر لعنت برسائے، انہوں نے اپنے انبیاءعلیهم السلام کی قبروں کو مسجدیں بنا لیا۔ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے بتایا اگر آپصلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کے بارے میں اس بات کا اندیشہ نہ ہوتا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کو ظاہر کیا جاتا۔ مگر اس کے مسجد بنانے کا ڈر پیدا ہوا یا آپصلی اللہ علیہ وسلم کو اس کے مسجد بنانے کا ڈر لگا۔ ابن ابی شیبہ کی روایت میں (فَلَوْلاَ) کی جگہ (وَلَوْلاَ) ہے اور (قَالَتْ) کا لفظ نہیں ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 529

   صحيح البخاري4441عائشة بنت عبد اللهلعن الله اليهود اتخذوا قبور أنبيائهم مساجد
   صحيح البخاري1330عائشة بنت عبد اللهلعن الله اليهود والنصارى اتخذوا قبور أنبيائهم مسجدا
   صحيح البخاري1390عائشة بنت عبد اللهلعن الله اليهود والنصارى اتخذوا قبور أنبيائهم مساجد
   صحيح مسلم1184عائشة بنت عبد اللهلعن الله اليهود و النصارى اتخذوا قبور أنبيائهم مساجد
   سنن النسائى الصغرى2048عائشة بنت عبد اللهلعن الله قوما اتخذوا قبور أنبيائهم مساجد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا محمد ابوالقاسم سيف بنارسي حفظ الله، دفاع بخاري، تحت قبل الحديث 1330  
´قبروں پر مسجد بنانا مکروہ ہے`
«وَلَمَّا مَاتَ الْحَسَنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ رَضِيَ الله عَنْهُمْ ضَرَبَتِ امْرَأَتُهُ الْقُبَّةَ عَلَى قَبْرِهِ سَنَةً , ثُمَّ رُفِعَتْ فَسَمِعُوا صَائِحًا , يَقُولُ: أَلَا هَلْ وَجَدُوا مَا فَقَدُوا؟ فَأَجَابَهُ الْآخَرُ بَلْ يَئِسُوا فَانْقَلَبُوا.»
اور جب حسن بن حسن بن علی رضی اللہ عنہم فوت ہوئے تو ان کی بیوی (فاطمہ بنت حسین) نے ایک سال تک قبر پر خیمہ لگائے رکھا۔ آخر خیمہ اٹھایا گیا تو لوگوں نے ایک آواز سنی کیا ان لوگوں نے جن کو کھویا تھا ‘ ان کو پایا؟ دوسرے نے جواب دیا نہیں بلکہ ناامید ہو کر لوٹ گئے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْجَنَائِزِ: Q1330]

فقہ الحدیث
منکرین حدیث اس پر اعتراض کرتے ہیں:
پس دیکھئے کہ اس حدیث سے مسجد پر قبر بنانے کی کراہیت، جس کا باب میں دعویٰ کیا گیا ہے، مطلق ثابت نہیں ہوتی۔
{أقول:} اللہ اکبر! کس قدر دھوکہ دہی سے کام لیا گیا ہے؟ دعویٰ تو یہ کیا کہ باب اور حدیث میں مطابقت نہیں، اور پیش کیا باب اور ترجمہ باب!

اے جناب! حسن بن حسین کی وفات کا واقعہ کیا حدیث ہے؟ کیا امام بخاری رحمہ اللہ نے اس کو «حدثنا» کے بعد ذکر کیا ہے؟
ہرگز نہیں، بلکہ حدیث تو اس کے بعد خود علیحدہ ہے کہ «لعن الله اليهود والنصارى اتخذوا قبور انبيائهم مسجدا» جس سے قبروں پر مسجد بنانے کی ممانعت صاف عیاں ہے، وفات حسن کا واقعہ تو ترجمہ باب میں ذکر کیا گیا ہے، نہ کہ وہ حدیث ہے، جسے آپ نے حدیث کر کے لکھا ہے، جس سے آپ کی حدیث دانی کا راز طشت ازبام ہو گیا۔

افسوس کہ جس کو حدیث کی تعریف معلوم نہ ہو اور یہ تمیز نہ کر سکے کہ حدیث کون سی ہے؟ وہ بھی اس میدان میں قدم مارنے کو آمادہ ہو؟ ہاں اگر یہ سوال کرتے کہ اس باب اور ترجمہ باب میں مطابقت نہیں ہے، تو کسی قدر قابل التفات ہوتا، اور ہم جواب دیتے کہ اس کے نیچے صاف لکھا ہے: یعنی وہ قبر پر قبہ نصب کر کے جب ایک سال تک مقیم رہی۔‏‏‏‏

حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
«ومناسبة هذا الأثر لحديث الباب أن المقيم فى الفسطاط لا يخلو من الصلاة هناك، فيلزم اتخاذ المسجد عند القبر، وقد يكون القبر فى جهة القبلة، فتزداد الكراهة.»

نیز فرماتے ہیں:
«وإنما ذكره البخاري لموافقته للأدلة الشرعية، لا لأنه دليل برأسه.» [فتح الباري 200/3]
تو پنج وقتی نماز کے لیے خاص مصلٰی کے طور پر ضرور کوئی جگہ مقرر کی ہو گی، اور اس میں نماز ادا کرتی ہو گی، یہ نماز اس کی اس میں ناجائز ہوئی۔
افسوس کہ جس کتاب سے آپ اعتراض کرتے ہیں، اسی کے نیچے مطابقت بتلا دی گئی ہے۔
   دفاع صحیح بخاری، حدیث\صفحہ نمبر: 103   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1184  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
خَشِيَ:
اس کو مجہول اور معروف دونوں طرح پڑھا گیا ہے،
مجہول کی صورت میں نائب صحابہ ہوں گے اور معروف کی صورت میں فاعل آپﷺ ہوں گے،
آپﷺ کے حکم سے قبر کھلی جگہ پر نہیں بنائی گئی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 1184   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.