الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book of Funerals
106. بَابُ : اتِّخَاذِ الْقُبُورِ مَسَاجِدَ
106. باب: قبروں کو مسجد بنانے پر وارد وعید کا بیان۔
Chapter: Taking Graves as Masjids
حدیث نمبر: 2048
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا خالد بن الحارث، قال: حدثنا شعبة، عن قتادة، عن سعيد بن المسيب، عن عائشة، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لعن الله قوما اتخذوا قبور انبيائهم مساجد".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَعَنَ اللَّهُ قَوْمًا اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں پر لعنت فرمائی ہے جنہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو مسجد بنا لیا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 16123)، مسند احمد 6/146، 252 (صحیح)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   صحيح البخاري4441عائشة بنت عبد اللهلعن الله اليهود اتخذوا قبور أنبيائهم مساجد
   صحيح البخاري1330عائشة بنت عبد اللهلعن الله اليهود والنصارى اتخذوا قبور أنبيائهم مسجدا
   صحيح البخاري1390عائشة بنت عبد اللهلعن الله اليهود والنصارى اتخذوا قبور أنبيائهم مساجد
   صحيح مسلم1184عائشة بنت عبد اللهلعن الله اليهود و النصارى اتخذوا قبور أنبيائهم مساجد
   سنن النسائى الصغرى2048عائشة بنت عبد اللهلعن الله قوما اتخذوا قبور أنبيائهم مساجد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا محمد ابوالقاسم سيف بنارسي حفظ الله، دفاع بخاري، تحت قبل الحديث 1330  
´قبروں پر مسجد بنانا مکروہ ہے`
«وَلَمَّا مَاتَ الْحَسَنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ رَضِيَ الله عَنْهُمْ ضَرَبَتِ امْرَأَتُهُ الْقُبَّةَ عَلَى قَبْرِهِ سَنَةً , ثُمَّ رُفِعَتْ فَسَمِعُوا صَائِحًا , يَقُولُ: أَلَا هَلْ وَجَدُوا مَا فَقَدُوا؟ فَأَجَابَهُ الْآخَرُ بَلْ يَئِسُوا فَانْقَلَبُوا.»
اور جب حسن بن حسن بن علی رضی اللہ عنہم فوت ہوئے تو ان کی بیوی (فاطمہ بنت حسین) نے ایک سال تک قبر پر خیمہ لگائے رکھا۔ آخر خیمہ اٹھایا گیا تو لوگوں نے ایک آواز سنی کیا ان لوگوں نے جن کو کھویا تھا ‘ ان کو پایا؟ دوسرے نے جواب دیا نہیں بلکہ ناامید ہو کر لوٹ گئے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْجَنَائِزِ: Q1330]

فقہ الحدیث
منکرین حدیث اس پر اعتراض کرتے ہیں:
پس دیکھئے کہ اس حدیث سے مسجد پر قبر بنانے کی کراہیت، جس کا باب میں دعویٰ کیا گیا ہے، مطلق ثابت نہیں ہوتی۔
{أقول:} اللہ اکبر! کس قدر دھوکہ دہی سے کام لیا گیا ہے؟ دعویٰ تو یہ کیا کہ باب اور حدیث میں مطابقت نہیں، اور پیش کیا باب اور ترجمہ باب!

اے جناب! حسن بن حسین کی وفات کا واقعہ کیا حدیث ہے؟ کیا امام بخاری رحمہ اللہ نے اس کو «حدثنا» کے بعد ذکر کیا ہے؟
ہرگز نہیں، بلکہ حدیث تو اس کے بعد خود علیحدہ ہے کہ «لعن الله اليهود والنصارى اتخذوا قبور انبيائهم مسجدا» جس سے قبروں پر مسجد بنانے کی ممانعت صاف عیاں ہے، وفات حسن کا واقعہ تو ترجمہ باب میں ذکر کیا گیا ہے، نہ کہ وہ حدیث ہے، جسے آپ نے حدیث کر کے لکھا ہے، جس سے آپ کی حدیث دانی کا راز طشت ازبام ہو گیا۔

افسوس کہ جس کو حدیث کی تعریف معلوم نہ ہو اور یہ تمیز نہ کر سکے کہ حدیث کون سی ہے؟ وہ بھی اس میدان میں قدم مارنے کو آمادہ ہو؟ ہاں اگر یہ سوال کرتے کہ اس باب اور ترجمہ باب میں مطابقت نہیں ہے، تو کسی قدر قابل التفات ہوتا، اور ہم جواب دیتے کہ اس کے نیچے صاف لکھا ہے: یعنی وہ قبر پر قبہ نصب کر کے جب ایک سال تک مقیم رہی۔‏‏‏‏

حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
«ومناسبة هذا الأثر لحديث الباب أن المقيم فى الفسطاط لا يخلو من الصلاة هناك، فيلزم اتخاذ المسجد عند القبر، وقد يكون القبر فى جهة القبلة، فتزداد الكراهة.»

نیز فرماتے ہیں:
«وإنما ذكره البخاري لموافقته للأدلة الشرعية، لا لأنه دليل برأسه.» [فتح الباري 200/3]
تو پنج وقتی نماز کے لیے خاص مصلٰی کے طور پر ضرور کوئی جگہ مقرر کی ہو گی، اور اس میں نماز ادا کرتی ہو گی، یہ نماز اس کی اس میں ناجائز ہوئی۔
افسوس کہ جس کتاب سے آپ اعتراض کرتے ہیں، اسی کے نیچے مطابقت بتلا دی گئی ہے۔
   دفاع صحیح بخاری، حدیث\صفحہ نمبر: 103   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2048  
´قبروں کو مسجد بنانے پر وارد وعید کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں پر لعنت فرمائی ہے جنہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو مسجد بنا لیا۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 2048]
اردو حاشہ:
یعنی ان کی طرف نماز پڑھی یا ان پر عبادت گاہ بنائی کیونکہ یہ یا تو قبر کی عبادت ہے یا قبر کی عبادت کرنے والوں کے ساتھ مشابہت ہے اور ممکن ہے کہ اس طرح آہستہ آہستہ قبر ہی کی پوجا شروع ہو جائے جیسے آج کل قبور صالحین کے ساتھ ہو رہا ہے۔ (مزید دیکھیے، حدیث: 2045)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 2048   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.