1188 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا محمد بن عجلان، قال: سمعت ابا الحباب سعيد بن يسار، يقول: سمعت ابا هريرة، يقول: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «والذي نفسي بيده ما من عبد يتصدق بصدقة من كسب طيب، ولا يقبل الله إلا طيبا، ولا يصعد إلي السماء إلا طيب، فيضعها في حق، إلا كان كانما يضعها في يد الرحمن، فيربيها له كما يربي احدكم فلوه، او فصيله، حتي إن اللقمة او التمرة لتاتي يوم القيامة مثل الجبل العظيم» وقرا: ﴿ وهو الذي يقبل التوبة عن عباده وياخذ الصدقات﴾1188 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْحُبَابِ سَعِيدَ بْنَ يَسَارٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا مِنْ عَبْدٍ يَتَصَدَّقُ بِصَدَقَةٍ مِنْ كَسْبٍ طَيِّبٍ، وَلَا يَقْبَلُ اللَّهُ إِلَّا طَيِّبًا، وَلَا يَصَعْدُ إِلَي السَّمَاءِ إِلَّا طَيَّبٌ، فَيْضَعَهَا فِي حَقٍّ، إِلَّا كَانَ كَأَنَّمَا يَضَعُهَا فِي يَدِ الرَّحْمَنِ، فَيُرَبِّيهَا لَهُ كَمَا يُرَبِّي أَحَدُكُمْ فُلَوَّهُ، أَوْ فَصِيلَهُ، حَتَّي إِنَّ اللُّقْمَةَ أَوِ التَّمْرَةَ لَتَأْتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِثْلَ الْجَبَلِ الْعَظِيمِ» وَقَرَأَ: ﴿ وَهُوَ الَّذِي يَقْبَلُ التَّوْبَةَ عَنْ عِبَادِهِ وَيَأْخُذُ الصَّدَقَاتِ﴾
1188- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: اس ذات کی قسم! جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، جو بھی شخص پاکیزہ کمائی میں سے صدقہ کرتا ہے ویسے اللہ تعالیٰ صرف پاکیزہ چیز کوہی قبول کرتا ہے، تو وہ چیز پاکیزہ ہونے کی حالت میں ہی آسمان کی طرف بلند ہوتی ہے اور وہ حق کی جگہ پر رکھی جاتی ہے اس کی حالت یہ ہوتی ہے کہ پروردگار اسے اپنے دائیں ہاتھ میں رکھ لیتا ہے پھر وہ اسے بڑھانا شروع کرتا ہے، جس طرح کوئی شخص اپنے جانور کے بچے کو پالتا پوستا ہے یہاں تک کہ ایک لقمہ یا ایک کھجور جب قیامت کے دن آئیں گے، تو وہ بڑے پہاڑ کی مانند ہوں گے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (یا سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے آیت تلاوت کی) «وَهُوَ الَّذِي يَقْبَلُ التَّوْبَةَ عَنْ عِبَادِهِ وَيَأْخُذُ الصَّدَقَاتِ»(9-التوبة:104)”وہی وہ ذات ہے، جو اپنے بندوں سے توبہ قبول کرتا ہے اور صدقات وصول (یعنی قبول) کرتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، من أجل إبن عجلان، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1410، 7430، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1014، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2425، 2426، 2427، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 270، 3316، 3318، 3319، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 3302، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2524، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2316، 7687، والترمذي فى «جامعه» برقم: 661، 662، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1717، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1842، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7840، 7932، 7933، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7749، 8497، 9083، والطبراني فى «الصغير» برقم: 329»
ما تصدق أحد بصدقة من طيب ولا يقبل الله إلا الطيب إلا أخذها الرحمن بيمينه وإن كانت تمرة فتربو في كف الرحمن حتى تكون أعظم من الجبل كما يربي أحدكم فلوه أو فصيله
ما تصدق أحد بصدقة من طيب ولا يقبل الله إلا الطيب إلا أخذها الرحمن بيمينه وإن كانت تمرة تربو في كف الرحمن حتى تكون أعظم من الجبل كما يربي أحدكم فلوه أو فصيله
ما تصدق أحد بصدقة من طيب ولا يقبل الله إلا الطيب إلا أخذها الرحمن بيمينه وإن كانت تمرة فتربو في كف الرحمن تبارك و حتى تكون أعظم من الجبل ويربيها له كما يربي أحدكم فلوه أو فصيله
ما تصدق أحد بصدقة من طيب ولا يقبل الله إلا الطيب إلا أخذها الرحمن بيمينه وإن كانت تمرة فتربو في كف الرحمن حتى تكون أعظم من الجبل كما يربي أحدكم فلوه أو فصيله
والذي نفسي بيده ما من عبد يتصدق بصدقة من كسب طيب، ولا يقبل الله إلا طيبا، ولا يصعد إلى السماء إلا طيب، فيضعها في حق، إلا كان كأنما يضعها في يد الرحمن، فيربيها له كما يربي أحدكم فلوه، أو فصيله، حتى إن اللقمة أو التمرة لتأتي يوم القيامة مثل الجبل العظيم
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1188
1188- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: اس ذات کی قسم! جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، جو بھی شخص پاکیزہ کمائی میں سے صدقہ کرتا ہے ویسے اللہ تعالیٰ صرف پاکیزہ چیز کوہی قبول کرتا ہے، تو وہ چیز پاکیزہ ہونے کی حالت میں ہی آسمان کی طرف بلند ہوتی ہے اور وہ حق کی جگہ پر رکھی جاتی ہے اس کی حالت یہ ہوتی ہے کہ پروردگار اسے اپنے دائیں ہاتھ میں رکھ لیتا ہے پھر وہ اسے بڑھانا شروع کرتا ہے، جس طرح کوئی شخص اپنے جانور کے بچے کو پالتا پوستا ہے یہاں تک کہ ایک لقمہ یا ایک کھجور جب قیامت کے دن آئیں گے، تو وہ بڑے پہاڑ کی مانند ہوں گے نبی اکرم صلی ال۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1188]
فائدہ: اس حدیث سے پاک اور حلال چیز کی اہمیت ثابت ہوتی ہے، عبادات وغیرہ اس شخص کی قبول ہوتی ہیں جو بذات خود حلال چیزوں کو لازم پکڑے ہوئے ہو اور جو شخص حرام کھاتا ہے اس کی کوئی بھی عبادت اللہ تعالیٰ کے ہاں قبول نہیں ہوتی۔ نیز اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے ہاتھ کا ثبوت ہے، اس پر ہمارا ایمان ہے لیکن ہم کیفیت و تشبیہ وغیرہ کے قائل نہیں ہیں، اور اس حدیث سے صدقہ و خیرات کی بہت زیادہ اہمیت ثابت ہوتی ہے، اللہ تعالیٰ ہر نیکی کو بہت زیادہ بڑھاتا ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نیکیوں کو پسند فرماتے ہیں۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 1186