الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
126. . بَابُ : مَا جَاءَ فِي الضَّجْعَةِ بَعْدَ الْوِتْرِ وَبَعْدَ رَكْعَتَيِ الْفَجْرِ
126. باب: وتر کے بعد اور فجر کی دو رکعت سنت کے بعد لیٹنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1197
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، عن مسعر ، وسفيان ، عن سعد بن إبراهيم ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، عن عائشة ، قالت:" ما كنت الفي او القى النبي صلى الله عليه وسلم من آخر الليل إلا وهو نائم عندي"، قال وكيع: تعني: بعد الوتر.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، وَسُفْيَانَ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" مَا كُنْتُ أُلْفِي أَوْ أَلْقَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ إِلَّا وَهُوَ نَائِمٌ عِنْدِي"، قَالَ وَكِيعٌ: تَعْنِي: بَعْدَ الْوِتْرِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب بھی اخیر رات میں پاتی تو اپنے پاس سویا ہوا پاتی ۱؎۔ وکیع نے کہا: ان کی مراد وتر کے بعد۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17715)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/التہجد 7 (1133)، صحیح مسلم/المسافرین 17 (742)، سنن ابی داود/الصلاة 312 (1318)، مسند احمد (6/137، 161، 205، 270) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: مطلب یہ ہے کہ وتر پڑھ کر آپ ﷺ لیٹ جاتے، اور تھوڑی دیر آرام فرماتے پھر فجر کی سنتوں کے لئے اٹھتے۔

It was narrated that ‘Aishah said: “I never used to see the Prophet (ﷺ) at the end of the night, except that he was sleeping near me.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم

   صحيح البخاري1133عائشة بنت عبد اللهما ألفاه السحر عندي إلا نائما
   صحيح مسلم1731عائشة بنت عبد اللهما ألفى رسول الله السحر الأعلى في بيتي أو عندي إلا نائما
   سنن أبي داود1318عائشة بنت عبد اللهما ألفاه السحر عندي إلا نائما
   سنن ابن ماجه1197عائشة بنت عبد اللهما كنت ألفي النبي من آخر الليل إلا وهو نائم عندي
   مسندالحميدي189عائشة بنت عبد اللهما ألفى النبي صلى الله عليه وسلم السحر الآخر قط عندي إلا نائما

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1197  
´وتر کے بعد اور فجر کی دو رکعت سنت کے بعد لیٹنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب بھی اخیر رات میں پاتی تو اپنے پاس سویا ہوا پاتی ۱؎۔ وکیع نے کہا: ان کی مراد وتر کے بعد۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1197]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
رسول اللہ ﷺ کا اکثر معمول نصف رات کے بعد تہجد شروع کرکے فجر سےگھنٹہ دو گھنٹہ پہلے فارغ ہوجانے کا تھا۔
اس لئے صبح صادق کے وقت رسول اللہ ﷺ آرام فرما رہے ہوتے تھے۔
لیکن بہت دفعہ رات کے آخر تک بھی نماز میں مشغول رہتے تھے جیسے کہ دوسری روایات میں مذکور ہے۔

(2)
ہرشخص اپنی سہولت کے مطابق رات کے کسی حصے میں تہجد ادا کرسکتا ہے۔
اور اس کا وقت بھی کم وبیش ہوسکتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1197   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1318  
´نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے تہجد پڑھنے کے وقت کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں صبح ہوتی تو آپ یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سوئے ہوئے ہی ملتے۔ [سنن ابي داود/أبواب قيام الليل /حدیث: 1318]
1318. اردو حاشیہ: توضیح: نبیﷺ کا یہ سونا قیام اللیل کے بعد راحت کے لیے ہوتا تھا۔ بعض اوقات محض لیٹنا ہوتا اور بعض اوقات حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے گفتگو فرماتے۔ اور ممکن ہے کہ یہ لمبی راتوں کی بات ہو نہ کہ چھوٹی راتوں کی۔ علامہ قسطلانی فرماتے ہیں کہ قیام اللیل کے بعد آرام کرنا، بدن کو راحت دیتا اور جاگنے کی مشقت دورکرتا ہے علاوہ ازیں جس کو نحیف بھی نہیں ہونے دیتا۔ بخلاف صبح تک جاگتے رہنے کے، اس سے کمزوری ہو جاتی ہے۔ (عون المعبود)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1318   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.