الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: سنت کی اہمیت و فضیلت
The Book of the Sunnah
1. بَابُ : اتِّبَاعِ سُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
1. باب: اتباع سنت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، قال: حدثنا شريك ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما امرتكم به فخذوه، وما نهيتكم عنه فانتهوا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا أَمَرْتُكُمْ بِهِ فَخُذُوهُ، وَمَا نَهَيْتُكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہیں جس چیز کا حکم دوں اسے مانو، اور جس چیز سے روک دوں اس سے رک جاؤ۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12392)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/355) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اس سند میں شریک بن عبد اللہ القاضی ضعیف ہیں، لیکن متابعت سے حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو اگلی حدیث کی تخریج میں دئیے گئے حوالہ جات)

Abu Hurairah narrated that: The Prophet said: "Whatever I have commanded you do it, and whatever I have forbidden you, refrain from it."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   صحيح البخاري7288عبد الرحمن بن صخردعوني ما تركتكم هلك من كان قبلكم بسؤالهم واختلافهم على أنبيائهم إذا نهيتكم عن شيء فاجتنبوه وإذا أمرتكم بأمر فأتوا منه ما استطعتم
   صحيح مسلم6113عبد الرحمن بن صخرما نهيتكم عنه فاجتنبوه وما أمرتكم به فافعلوا منه ما استطعتم أهلك الذين من قبلكم كثرة مسائلهم واختلافهم على أنبيائهم
   جامع الترمذي2679عبد الرحمن بن صخراتركوني ما تركتكم فإذا حدثتكم فخذوا عني هلك من كان قبلكم بكثرة سؤالهم واختلافهم على أنبيائهم
   سنن ابن ماجه2عبد الرحمن بن صخرذروني ما تركتكم هلك من كان قبلكم بسؤالهم واختلافهم على أنبيائهم إذا أمرتكم بشيء فخذوا منه ما استطعتم وإذا نهيتكم عن شيء فانتهوا
   سنن ابن ماجه1عبد الرحمن بن صخرما أمرتكم به فخذوه وما نهيتكم عنه فانتهوا
   صحيفة همام بن منبه32عبد الرحمن بن صخرذروني ما تركتكم هلك الذين من قبلكم بسؤالهم واختلافهم على أنبيائهم إذا نهيتكم عن شيء فاجتنبوه وإذا أمرتكم بأمر فأتوا منه ما استطعتم
   مسندالحميدي1158عبد الرحمن بن صخر
   مسندالحميدي1159عبد الرحمن بن صخرذروني ما تركتكم، فإنما أهلك من كان قبلكم كثرة سؤالهم، واختلافهم على أنبيائهم، ما نهيتكم عنه فانتهوا، وما أمرتكم به فأتوا منه ما استطعتم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث 1  
´اتباع سنت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہیں جس چیز کا حکم دوں اسے مانو، اور جس چیز سے روک دوں اس سے رک جاؤ۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب السنة/حدیث: 1]
اردو حاشہ:
(1)
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ہر حکم واجب التعمیل ہے۔
قرآن مجید کی بہت سی آیات سے یہی حکم ثابت ہوتا ہے۔

(2)
جس کام سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم منع فرما دیں، اس سے بچنا ضروری ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
  ﴿وَمَآ ءَاتَىٰكُمُ ٱلرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَىٰكُمْ عَنْهُ فَٱنتَهُوا۟﴾   (الحشر: 7)
اور رسول جو بھی تمہیں (حکم) دے اسے لے لو اور جس سے تمہیں روک دے۔ اس سے رک جاؤ۔

(3)
اس سے یہ اصول ثابت ہوتا ہے کہ:
«الأَمرُ لِلوُجُوبِ»  یعنی «بِالعُمُوم»  امر وجوب کے لیے ہوتا ہے، البتہ دوسرے قرائن کی موجودگی میں استحباب یا جواز بھی مراد ہو سکتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2  
´اتباع سنت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو چیز میں نے تمہیں نہ بتائی ہو اسے یوں ہی رہنے دو ۱؎، اس لیے کہ تم سے پہلے کی امتیں زیادہ سوال اور اپنے انبیاء سے اختلاف کی وجہ سے ہلاک ہوئیں، لہٰذا جب میں تمہیں کسی چیز کا حکم دوں تو طاقت بھر اس پر عمل کرو، اور جب کسی چیز سے منع کر دوں تو اس سے رک جاؤ۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب السنة/حدیث: 2]
اردو حاشہ:
(1)
دنیوی معاملات میں اصول یہ ہے کہ ہر وہ کام جائز ہے۔
جس سے قرآن و حدیث نے منع نہ کیا ہو۔
اس کے برعکس عبادات میں وہی کام جائز ہے جو قرآن وحدیث سے ثابت ہو۔
اس لیے دینی امور میں نیا ایجاد کیا ہوا کام بدعت ہے، دنیوی معاملات میں نہیں۔

(2)
ایسے فرضی مسائل کے بارے میں بحث مباحثہ کرنے سے گریز کرنا چاہیے، جن کا عملی معاملات سے کوئی تعلق نہیں۔

(3)
پیغمبر علیہ السلام کے حکم کی خلاف ورزی ہلاکت کا باعث ہے۔

(4)
اگر کوئی شخص کسی شرعی عذر کی وجہ سے ایک حکم کی تعمیل کی طاقت نہیں رکھتا، تو وہ اللہ کے ہاں مجرم نہیں۔
جیسے کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿لَا يُكَلِّفُ اللَّـهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا﴾  (البقرۃ: 286)
 اللہ کسی کو اس کی طاقت سے زیادہ مکلف نہیں بناتا۔

(5)
جس کام سے شریعت نےمنع کیا ہو، اس سے مکمل طور پر پرہیز کرنا ضروری ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2679  
´رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم جس چیز سے روک دیں اس سے رک جاؤ۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تک میں تمہیں چھوڑے رکھوں تم مجھے چھوڑے رکھو، پھر جب میں تم سے کوئی چیز بیان کروں تو اسے لے لو، کیونکہ تم سے پہلے لوگ بہت زیادہ سوالات کرنے اور اپنے انبیاء سے کثرت سے اختلافات کرنے کی وجہ سے ہلاک ہو گئے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب العلم/حدیث: 2679]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی خواہ مخواہ مسئلے مسائل پوچھ کر اپنے لیے تنگی اور دشواری نہ پیدا کرو،
میرے بیان کرنے کے مطابق اس پر عمل کرو،
کیوں کہ کثرت سوال سے اسی طرح پر یشانی میں پڑ سکتے ہو جیسا کہ تم سے پہلے کے لوگوں کا حال ہوا،
سورہ بقرہ میں بنی اسرائیل کا جو حال بیان ہوا وہ اس سلسلہ میں بے انتہا عبرت آموز ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2679   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.