الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
129. . بَابٌ في السَّهْوِ فِي الصَّلاَةِ
129. باب: نماز میں سہو (بھول چوک) کا بیان۔
Chapter: Forgetfulness during Prayer
حدیث نمبر: 1204
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا عمرو بن رافع ، حدثنا إسماعيل ابن علية ، عن هشام ، حدثني يحيى ، حدثني عياض ، انه سال ابا سعيد الخدري ، فقال: احدنا يصلي فلا يدري كم صلى، فقال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا صلى احدكم فلم يدر كم صلى، فليسجد سجدتين وهو جالس".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي يَحْيَى ، حَدَّثَنِي عِيَاضٌ ، أَنَّهُ سَأَلَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ ، فَقَالَ: أَحَدُنَا يُصَلِّي فَلَا يَدْرِي كَمْ صَلَّى، فَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ فَلَمْ يَدْرِ كَمْ صَلَّى، فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ".
عیاض نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے پوچھا کوئی شخص نماز ادا کرتا ہے اور اسے یاد نہیں رہتا کہ اس نے کتنی رکعتیں ادا کر لیں؟ تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھے، اور اسے یاد نہ رہے کہ کتنی رکعتیں پڑھی ہیں؟ تو بیٹھے بیٹھے دو سجدے کر لے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 197 (1029)، سنن الترمذی/الصلاة 17 (396)، (تحفة الأشراف: 4396)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المساجد 19 (571)، سنن النسائی/السہو 24 (1240)، موطا امام مالک/الصلاة 16 (62)، مسند احمد (3/12، 37، 50، 51، 53، 54)، سنن الدارمی/الصلاة 174 (1536) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: بیٹھے بیٹھے دو سجدے کر لے یہ اس لئے تاکہ آپ ﷺ کی امت کو اس کا مسئلہ معلوم ہو، اور اللہ تعالیٰ نے سہو کے تدارک میں دو سجدے مقرر کئے، کیونکہ بھول چوک شیطان کے وسوسہ سے ہوتی ہے، اور سجدہ کرنے سے شیطان بہت ناراض ہوتا ہے، تو اس میں یہ حکمت ہے کہ شیطان بھلانے سے باز آ جائے گا، جب دیکھے گا کہ میرے بھلانے کی وجہ سے بندے کو زیادہ ثواب ملا۔ اور سجدہ سہو سنت کے ترک سے بھی مشروع ہے، اسی طرح جب نماز میں زیادتی ہو جائے یا شک ہو کہ کتنی رکعتیں پڑھیں، اور جب امام سجدہ سہو کرے تو مقتدی بھی اس کی پیروی کرے۔

‘Iyad narrated that he asked Abu Sa’eed Al-Khudri: “One of us prays and he does not know how many (Rak’ah) he has prayed.” He said: “The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘When anyone of you prays and does not know how many he has prayed, let him perform two prostrations while he is sitting.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

   صحيح مسلم1272سعد بن مالكإذا شك أحدكم في صلاته فلم يدر كم صلى ثلاثا أم أربعا فليطرح الشك وليبن على ما استيقن ثم يسجد سجدتين قبل أن يسلم فإن كان صلى خمسا شفعن له صلاته وإن كان صلى إتماما لأربع كانتا ترغيما للشيطان
   جامع الترمذي396سعد بن مالكإذا صلى أحدكم فلم يدر كيف صلى فليسجد سجدتين وهو جالس
   سنن أبي داود1029سعد بن مالكإذا صلى أحدكم فلم يدر زاد أم نقص فليسجد سجدتين
   سنن أبي داود1024سعد بن مالكإذا شك أحدكم في صلاته فليلق الشك وليبن على اليقين فإذا استيقن التمام سجد سجدتين فإن كانت صلاته تامة كانت الركعة نافلة والسجدتان وإن كانت ناقصة كانت الركعة تماما لصلاته وكانت السجدتان مرغمتي الشيطان
   سنن ابن ماجه1204سعد بن مالكإذا صلى أحدكم فلم يدر كم صلى فليسجد سجدتين وهو جالس
   سنن ابن ماجه1210سعد بن مالكإذا شك أحدكم في صلاته فليلغ الشك وليبن على اليقين فإذا استيقن التمام سجد سجدتين فإن كانت صلاته تامة كانت الركعة نافلة وإن كانت ناقصة كانت الركعة لتمام صلاته وكانت السجدتان رغم أنف الشيطان
   سنن النسائى الصغرى1239سعد بن مالكإذا شك أحدكم في صلاته فليلغ الشك وليبن على اليقين فإذا استيقن بالتمام فليسجد سجدتين وهو قاعد فإن كان صلى خمسا شفعتا له صلاته وإن صلى أربعا كانتا ترغيما للشيطان
   سنن النسائى الصغرى1240سعد بن مالكإذا لم يدر أحدكم صلى ثلاثا أم أربعا فليصل ركعة ثم يسجد بعد ذلك سجدتين وهو جالس فإن كان صلى خمسا شفعتا له صلاته وإن صلى أربعا كانتا ترغيما للشيطان

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1024  
´جب دو یا تین رکعت میں شک ہو جائے تو شک کو دور کرے (اور کم کو اختیار کرے) اس کے قائلین کی دلیل کا ذکر۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کو اپنی نماز میں شک ہو جائے (کہ کتنی رکعتیں پڑھی ہیں) تو شک دور کرے اور یقین کو بنیاد بنائے، پھر جب اسے نماز پوری ہو جانے کا یقین ہو جائے تو دو سجدے کرے، اگر اس کی نماز (درحقیقت) پوری ہو چکی تھی تو یہ رکعت اور دونوں سجدے نفل ہو جائیں گے، اور اگر پوری نہیں ہوئی تھی تو اس رکعت سے پوری ہو جائے گی اور یہ دونوں سجدے شیطان کو ذلیل و خوار کرنے والے ہوں گے۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ہشام بن سعد اور محمد بن مطرف نے زید سے، زید نے عطاء بن یسار سے، عطاء نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے، اور ابوسعید نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے، اور ابوخالد کی حدیث زیادہ مکمل ہے۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 1024]
1024۔ اردو حاشیہ:
شک کو دور کر کے یقین پر بنیاد یوں ہے کہ دو یا تین میں شبہ ہو تو کم تعداد یعنی دو رکعات یقینی ہیں۔ تین یا چار میں شبہ ہو تو تین یقینی ہیں اور چوتھی مشکوک۔ لہٰذا پہلی صورت میں دو رکعات مان کر اور دوسری صورت میں تین رکعت مان کر باقی نماز پوری کرے، یہی صورت سے سے راحج اور محتاط ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1024   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1029  
´غالب گمان کے مطابق رکعات پوری کرے اس کے قائلین کی دلیل کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھے اور یہ نہ جان سکے کہ زیادہ پڑھی ہے یا کم تو بیٹھ کر دو سجدے کر لے ۱؎ پھر اگر اس کے پاس شیطان آئے اور اس سے کہے (یعنی دل میں وسوسہ ڈالے) کہ تو نے حدث کر لیا ہے تو اس سے کہے: تو جھوٹا ہے مگر یہ کہ وہ اپنی ناک سے بو سونگھ لے یا اپنے کان سے آواز سن لے ۲؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 1029]
1029۔ اردو حاشیہ:
شیطان کا کام اللہ کے بندوں ہی کو پریشان کرنا ہے۔ لہٰذا نمازی کو اپنا وہم دور کرنے کے لئے سوچنا چاہیے اور جو یقین ہو اس پر بنا کرے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1029   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1204  
´نماز میں سہو (بھول چوک) کا بیان۔`
عیاض نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے پوچھا کوئی شخص نماز ادا کرتا ہے اور اسے یاد نہیں رہتا کہ اس نے کتنی رکعتیں ادا کر لیں؟ تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھے، اور اسے یاد نہ رہے کہ کتنی رکعتیں پڑھی ہیں؟ تو بیٹھے بیٹھے دو سجدے کر لے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1204]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
بیٹھے بیٹھے سجدے کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اسے نماز یا رکعت دوبارہ پڑھنے کے لئے اٹھنے کی ضرورت نہیں۔
صرف سہو کے دوسجدے کرلینا کافی ہیں۔

(2)
اس میں اشارہ ہے کہ سجدہ سلام سے پہلے کیا جاوے گا۔

(3)
یہ حدیث مزید تفصیل کے ساتھ آگے آ رہی ہے دیکھئے: (حدیث: 1210)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1204   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 396  
´آدمی کو نماز پڑھتے وقت کمی یا زیادتی میں شک و شبہ ہو جائے تو کیا کرے؟`
عیاض یعنی ابن ہلال کہتے ہیں کہ میں نے ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے کہا: ہم میں سے کوئی نماز پڑھتا ہے اور یہ نہیں جانتا کہ اس نے کتنی رکعت پڑھی ہیں (یا وہ کیا کرے؟) تو ابو سعید خدری رضی الله عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھے اور یہ نہ جان سکے کہ کتنی پڑھی ہے؟ تو وہ بیٹھے بیٹھے سہو کے دو سجدے کر لے۔‏‏‏‏ (یقینی بات پر بنا کرنے کے بعد) [سنن ترمذي/أبواب السهو/حدیث: 396]
اردو حاشہ:
1؎:
اور یہی راجح مسئلہ ہے۔

2؎:
یہ مرجوح قول ہے۔

نوٹ:
(ہلال بن عیاض یا عیاض بن ہلال مجہول راوی ہیں،
لیکن شواہد سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 396   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.