الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
طہارت کے مسائل
पवित्रता के नियम
10. باب الحيض
10. حیض (سے متعلق احکام) کا بیان
१०. “ माहवारी के बारे में ”
حدیث نمبر: 121
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
وعن ام عطية رضي الله عنها قالت: كنا لا نعد الكدرة والصفرة بعد الطهر شيئا. رواه البخاري وابو داود واللفظ له.وعن أم عطية رضي الله عنها قالت: كنا لا نعد الكدرة والصفرة بعد الطهر شيئا. رواه البخاري وأبو داود واللفظ له.
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ہم (ایام ماہواری کے اختتام پر) نہا دھو کر پاک و صاف ہونے کے بعد گدلے اور زرد رنگ کی چیز کو (اس چیز کے خارج ہونے کو) کوئی اہمیت نہیں دیتی تھیں (یعنی ایسے مادہ کے خروج کو حیض تصور نہیں کرتی تھیں۔) (بخاری، ابوداؤد) متن حدیث کے الفاظ ابوداؤد کے ہیں۔
हज़रत उम्म अत्या रज़ियल्लाहु अन्हा बयान करती हैं कि हम (माहवारी के दिनों के अंत पर) नहा धो कर पवित्र और साफ़ होने के बाद गदले और पीले रंग की चीज़ को (इस चीज़ के निकलने को) कोई अहमियत नहीं देते थे (यानी ऐसे पदार्थ के निकलने को माहवारी नहीं समझते थे ।) (बुख़ारी, अबू दाऊद) हदीस के शब्द अबू दाऊद के हैं ।

تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الحيض، باب الصفرة والكدرة في غير أيام الحيض، حديث: 326، وأبوداود، الطهارة، باب في المرأة تري الصفرة والكدرة بعد الطهر، حديث:307.»

Narrated Umm `Atiyah (RAA): After we were pure, we did not consider the yellow or muddy discharge to be anything (i.e. of the menses blood) [Reported by Al-Bukhari and Abu Dawud and the wording is of Abu Dawud].
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: صحيح

   صحيح البخاري326نسيبة بنت كعبلا نعد الكدرة والصفرة شيئا
   سنن أبي داود307نسيبة بنت كعبلا نعد الكدرة والصفرة بعد الطهر شيئا
   بلوغ المرام121نسيبة بنت كعبكنا لا نعد الكدرة والصفرة بعد الطهر شيئا
   سنن أبي داود308نسيبة بنت كعب ام الهذيل هي حفصة بنت سيرين، كان ابنها اسمه هذيل واسم زوجها عبد الرحمن

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 121  
´حیض میں زرد اور گدلے رنگ کے پانی کا حکم`
«. . . أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ، إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ وَإِذَا كَبَّرَ لِلرُّكُوعِ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ رَفَعَهُمَا، كَذَلِكَ أَيْضًا، وَقَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ، وَكَانَ لَا يَفْعَلُ ذَلِكَ فِي السُّجُودِ .»
. . . سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ہم (ایام ماہواری کے اختتام پر) نہا دھو کر پاک و صاف ہونے کے بعد گدلے اور زرد رنگ کی چیز کو (اس چیز کے خارج ہونے کو) کوئی اہمیت نہیں دیتی تھیں . . . [بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 121]

لغوی تشریح:
«اَلْكُدْرَةَ» میل کچیل سے آلودہ رنگت والا پانی۔
«وَالصُّفْرَةَ» کچ لہو کی طرح کا پانی جس پر زردی غالب ہو۔
«بَعْدَ الطُّهْرِ» ایام حیض سے پاک صاف ہونے کے بعد۔
«شَيْئًا» یعنی ہم اسے حیض تصور نہیں کرتی تھیں۔ اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ حیض کے خون کے بعد جاری رہنے والے پانی کو، جب کہ ایام ماہواری کی مدت پوری ہو جائے، حیض شمار نہیں کیا جائے گا۔

فوائد و مسائل:
➊ ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ زرد اور گدلے رنگ کے پانی کو حیض سمجھا اور شمار کیا جاتا تھا اور اس حدیث مذکور میں ہے کہ ہمارے نزدیک ایسے پانی کی کوئی اہمیت نہ تھی۔
➋ بظاہر ان احادیث میں اختلاف معلوم ہوتا ہے لیکن درحقیقت ذرا سا غور کرنے سے یہ اختلاف دور ہو جاتا ہے۔ اگر مذکورہ بالا رنگت کا پانی ایام حیض کے دوران میں خارج ہو تو اسے حیض شمار کیا جائے گا اور مدت ایام کے بعد اس قسم کے پانی کی کوئی اہمیت نہیں۔ حدیث میں مذکور «بَعْدَ الطُّهَرِ» کے الفاظ بھی اس طرف اشارہ کر رہے ہیں۔
➌ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں عورتیں ایام ماہواری کے بعد حصول طہارت کے بعد رحم وغیرہ سے گدلے یا زرد رنگ کے پانی کو کوئی اہمیت نہ دیتی تھیں اور نہ اسے حیض شمار کرتی تھیں۔
➍ گویا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا علم تھا، اگر یہ حیض میں سے شمار ہوتا تو شریعت میں بذریعہ وحی اس کے متعلق حکم جاری کر دیا جاتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس پر خاموشی، تقریری حدیث کہلاتی ہے۔

راویٔ حدیث:
(سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا) ان کا اسم گرامی «نُسَيْبَه» (تصغیر کے ساتھ) تھا۔ کعب کی بیٹی تھیں۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ حارث کی بیٹی تھیں۔ یہ بزرگ ترین صحابیات میں سے تھیں۔ غزوات میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہوتی تھیں۔ مریضوں کی تیمارداری اور زخمیوں کی مرہم پٹی کرتی تھیں۔ غزوہ احد میں بہادر مردوں کی طرح لڑیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی کے غسل کے وقت یہ موجود تھیں۔ انہوں نے بڑی صفائی سے ان کو نہلایا۔ بصرہ کے دوران اقامت میں ان سے علماء و تابعین کی کثیر تعداد نے احادیث اخذ کیں۔ ان کی حدیث غسل میت کے بارے میں اصل ہے، اور ان کا شمار بصریوں میں ہوتا ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 121   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 308  
´عورت پاکی کے بعد زردی یا گدلا پن دیکھے تو کیا کرے؟`
اس سند سے بھی ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے اسی کے مثل مروی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ام ہذیل حفصہ بنت سیرین ہیں، ان کے لڑکے کا نام ہذیل اور شوہر کا نام عبدالرحمٰن ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الطهارة /حدیث: 308]
308. اردو حاشیہ:
 ایام طہر میں اگر خاتون کوئی پیلا یا میلا سا پانی محسوس کرے تو یہ کیفیت طہارت کے خلاف نہیں ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 308   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.