الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
The Book of Mosques and Places of Prayer
17. باب نَهْيِ مَنْ أَكَلَ ثُومًا أَوْ بَصَلاً أَوْ كُرَّاثًا أَوْ نَحْوَهَا عَنْ حُضُورِ الْمَسْجِدِ:
17. باب: لہسن، پیاز، گندنا یا کوئی بدبودار چیز کھا کر مسجد میں جانا اس وقت تک ممنوع ہے جب تک اس کی بو منہ سے نہ جائے اور اس کو مسجد سے نکالنا۔
حدیث نمبر: 1252
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا كثير بن هشام ، عن هشام الدستوائي ، عن ابي الزبير ، عن جابر ، قال: " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم، عن اكل البصل، والكراث، فغلبتنا الحاجة فاكلنا منها، فقال: من اكل من هذه الشجرة المنتنة، فلا يقربن مسجدنا، فإن الملائكة تاذى مما يتاذى منه الإنس ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ هِشَامٍ ، عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتَوَائِيِّ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنْ أَكْلِ الْبَصَلِ، وَالْكُرَّاثِ، فَغَلَبَتْنَا الْحَاجَةُ فَأَكَلْنَا مِنْهَا، فَقَالَ: مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ الْمُنْتِنَةِ، فَلَا يَقْرَبَنَّ مَسْجِدَنَا، فَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ تَأَذَّى مِمَّا يَتَأَذَّى مِنْهُ الإِنْسُ ".
ابو زبیر نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیاز اور گندنا کھا نے سے منع فرمایا۔ سو (ایک مرتبہ) ہم ضرورت سے مجبور ہو گئے اور انھیں کھا لیا تو آپ نے فرمایا: جس نے اس بدبودار سبزی میں سے کچھ کھایا ہو وہ ہرگز ہماری مسجد کے قریب نہ آئے، فرشتے بھی یقیناً اس چیز سے تکلیف محسوس کرتے ہیں جس سے انسان تکلیف محسوس کرتے ہیں۔
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیاز اور گندنا کھانے سے منع فرمایا تو ہم نے ضرورت سے مجبور ہو کر اس سے کھا لیا، اس پر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اس بدبودار سبزی کو استعمال کیا، وہ ہماری مسجد کے قریب نہ آئے، کیونکہ فرشتوں کو بھی اس چیز سے تکلیف ہوتی ہے، جس سے انسانوں کو تکلیف ہوتی ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 563

   صحيح البخاري855جابر بن عبد اللهمن أكل ثوما أو بصلا فليعتزلنا أو قال فليعتزل مسجدنا وليقعد في بيته كره أكلها إني أناجي من لا تناجي
   صحيح البخاري854جابر بن عبد اللهمن أكل من هذه الشجرة يريد الثوم فلا يغشانا في مساجدنا
   صحيح البخاري7359جابر بن عبد اللهمن أكل ثوما أو بصلا فليعتزلنا أو ليعتزل مسجدنا وليقعد في بيته وإنه أتي ببدر
   صحيح البخاري5452جابر بن عبد اللهأكل ثوما أو بصلا فليعتزلنا أو ليعتزل مسجدنا
   صحيح مسلم1252جابر بن عبد اللهمن أكل من هذه الشجرة المنتنة فلا يقربن مسجدنا الملائكة تأذى مما يتأذى منه الإنس
   صحيح مسلم1253جابر بن عبد اللهمن أكل ثوما أو بصلا فليعتزلنا أو ليعتزل مسجدنا وليقعد في بيته
   صحيح مسلم1254جابر بن عبد اللهمن أكل البصل والثوم والكراث فلا يقربن مسجدنا الملائكة تتأذى مما يتأذى منه بنو آدم
   جامع الترمذي1806جابر بن عبد اللهمن أكل من هذه قال أول مرة الثوم ثم قال الثوم والبصل والكراث فلا يقربنا في مسجدنا
   سنن أبي داود3822جابر بن عبد اللهمن أكل ثوما أو بصلا فليعتزلنا أو ليعتزل مسجدنا وليقعد في بيته كره أكلها فإني أناجي من لا تناجي
   سنن النسائى الصغرى708جابر بن عبد اللهمن أكل من هذه الشجرة قال أول يوم الثوم ثم قال الثوم والبصل والكراث فلا يقربنا في مساجدنا الملائكة تتأذى مما يتأذى منه الإنس
   المعجم الصغير للطبراني173جابر بن عبد الله من أكل ثوما أو بصلا فليعتزلنا ، أو ليعتزل مسجدنا ، أو ليقعد فى بيته
   المعجم الصغير للطبراني625جابر بن عبد الله ينهى عن أكل الكراث ، والبصل عند دخول المسجد
   مسندالحميدي1315جابر بن عبد اللهما كان بأرضنا يومئذ ثوم، وإنما الذي نهي عنه البصل والكراث
   مسندالحميدي1336جابر بن عبد اللهإذا أكلتم هذه الخضرة، فلا تجالسونا في المجلس، فإن الملائكة تتأذى مما يتأذى منه الناس

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 708  
´کن لوگوں کو مسجد میں آنے سے روکا جائے گا؟`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی اس درخت میں سے کھائے، پہلے دن آپ نے فرمایا لہسن میں سے، پھر فرمایا: لہسن، پیاز اور گندنا میں سے، تو وہ ہماری مسجدوں کے قریب نہ آئے، کیونکہ فرشتے بھی ان چیزوں سے اذیت محسوس کرتے ہیں جن سے انسان اذیت و تکلیف محسوس کرتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب المساجد/حدیث: 708]
708 ۔ اردو حاشیہ:
➊ چونکہ مسجدیں ملائکۂ رحمت کا مقام ہیں، لہٰذا ایسی چیز جس کی بو عموماً یا ڈکار کے وقت یا منہ کھولتے وقت اردگرد کے ساتھیوں کو محسوس ہو، کھا کر مسجد میں آنا منع ہے کیونکہ یہ چیز فرشتوں اور فرشتہ صفت نمازیوں کے لیے تکلیف دہ ہے۔ مذکورہ تین چیزوں کے علاوہ بھی جو چیز بدبو کا موجب ہے، وہ منع ہے، مثلاً: مولی، حقہ، سگریٹ اور نسوار وغیرہ۔ بعض اہل علم نے اس شخص کو بھی آنے سے منع کیا ہے جس کے منہ سے یا کسی اور عضو سے بیماری کی بنا پر بو آتی ہو اور لوگوں کے لیے نفرت کا باعث ہو۔
➋ یہ پابندی صرف مساجد کے لیے ہے، باقی مقامات کے لیے نہیں کیونکہ وہاں رحمت کے فرشتوں کا ہونا یقینی نہیں، نیز وہاں ہر ایک کی حاضری بھی ضروری نہیں۔
➌ چونکہ منع کی وجہ بدبو ہے، لہٰذا اگر کسی طریقے سے ان کی بو ختم کرلی جائے مثلاً: انہیں پکا لیا جائے یا بعد میں کوئی ایسی چیز استعمال کر لی جائے یا کھا لی جائے جس سے منہ کی بو ختم ہو جائے تو پھر مسجد میں آنا جائز ہو گا۔ لیکن بہتر یہ ہے کہ اس قسم کی چیزیں کھا کر مسجد کا رخ نہ کیا جائے۔ احتیاط اسی میں ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 708   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1806  
´لہسن اور پیاز کھانے کی کراہت کا بیان۔`
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص ان میں سے لہسن کھائے، یا لہسن، پیاز اور گندنا ۱؎ - کھائے وہ ہماری مسجدوں میں ہمارے قریب نہ آئے ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة/حدیث: 1806]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
بدبودار سبزیاں یا ایسی چیزیں جن میں بدبو ہوتی ہے۔

2؎:
بعض احادیث میں (فَلَا یَقْرَبَنَّ الْمَسَاجِد) ہے،
اس حدیث کا مفہوم یہی ہے کہ لہسن،
پیاز اور اسی طرح کی بدبودار چیزیں کھا کرمسجدوں میں نہ آیا جائے،
کیوں کہ فرشتے اس سے اذیت محسوس کرتے ہیں۔
دیگر بد بودار کھانے اور بیڑی سگریٹ وغیرہ بھی اس میں شامل ہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1806   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3822  
´لہسن کھانے کا بیان۔`
عطا بن ابی رباح کا بیان ہے کہ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو لہسن یا پیاز کھائے وہ ہم سے الگ رہے یا آپ نے فرمایا: ہماری مسجد سے الگ رہے، اور اپنے گھر میں بیٹھا رہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک طبق لایا گیا جس میں کچھ سبزیاں تھیں، آپ نے اس میں بو محسوس کی تو پوچھا: کس چیز کی سبزی ہے؟ تو اس میں جس چیز کی سبزی تھی آپ کو بتایا گیا، تو اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بعض ساتھیوں کے پاس لے جانے کو کہا جو آپ کے ساتھ تھے تو جب دیکھا کہ یہ لوگ بھی اسے کھانا ناپسند کر رہے ہیں تو آپ صلی اللہ ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3822]
فوائد ومسائل:

لہسن اور پیاز اگر کچی کھائی جائے تو اس سے بڑی ناگوار بو آتی ہے۔
جس سے ساتھ والے لوگ اور فرشتے ازیت محسوس کرتے ہیں۔
اس لئے اس کیفیت میں مسجد میں آنے سے سختی سے منع کیا گیا ہے۔
اور اس پر قیاس ہے۔
تمباکو یا ایسی سبزیاں جن کے نتیجے میں ناگوار ڈکار آتی ہے۔
اور یہ بھی کہ منہ کو گندہ رکھنا مسواک نہ کرنا انتہائی قبیح عادت ہے۔


حدیث میں رسول اللہ ﷺ کے جس صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ذکر آیاہے۔
وہ حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں۔
(صحیح المسلم، الأشربة، باب إباحة أکل الثوم۔
۔
۔
2053)
میں اس کی صراحت ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3822   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1252  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
اَلْكُرَّاث:
ایک قسم کی بدبودار ترکاری ہے جس کی بعض قسمیں پیاز اور بعض قسمیں لہسن کے مشابہ ہوتی ہیں اور بعض کے سرے نہیں ہوتے،
اس کا مفرد كُرَّاثَةٌ ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 1252   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.