الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
The Book of Mosques and Places of Prayer
17. باب نَهْيِ مَنْ أَكَلَ ثُومًا أَوْ بَصَلاً أَوْ كُرَّاثًا أَوْ نَحْوَهَا عَنْ حُضُورِ الْمَسْجِدِ:
17. باب: لہسن، پیاز، گندنا یا کوئی بدبودار چیز کھا کر مسجد میں جانا اس وقت تک ممنوع ہے جب تک اس کی بو منہ سے نہ جائے اور اس کو مسجد سے نکالنا۔
Chapter: Prohibiting one who has eaten garlic, onions, or leeks, and other things that have an offensive odor from coming to the masjid, until that smell has gone away, and such a person should be expelled from the masjid
حدیث نمبر: 1256
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني عمرو الناقد ، حدثنا إسماعيل ابن علية ، عن الجريري ، عن ابي نضرة ، عن ابي سعيد ، قال: لم نعد ان فتحت خيبر، فوقعنا اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم في تلك البقلة: الثوم، والناس جياع، فاكلنا منها اكلا شديدا، ثم رحنا إلى المسجد، فوجد رسول الله صلى الله عليه وسلم الريح، فقال: " من اكل من هذه الشجرة الخبيثة شيئا، فلا يقربنا في المسجد "، فقال الناس: حرمت، حرمت، فبلغ ذاك النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: " ايها الناس، إنه ليس بي تحريم ما احل الله لي، ولكنها شجرة اكره ريحها ".وَحَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ الْجُرَيْرِيِّ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، قَالَ: لَمْ نَعْدُ أَنْ فُتِحَتْ خَيْبَرُ، فَوَقَعْنَا أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي تِلْكَ الْبَقْلَةِ: الثُّومِ، وَالنَّاسُ جِيَاعٌ، فَأَكَلْنَا مِنْهَا أَكْلًا شَدِيدًا، ثُمَّ رُحْنَا إِلَى الْمَسْجِدِ، فَوَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرِّيحَ، فَقَالَ: " مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ الْخَبِيثَةِ شَيْئًا، فَلَا يَقْرَبَنَّا فِي الْمَسْجِدِ "، فَقَالَ النَّاسُ: حُرِّمَتْ، حُرِّمَتْ، فَبَلَغَ ذَاكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّهُ لَيْسَ بِي تَحْرِيمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لِي، وَلَكِنَّهَا شَجَرَةٌ أَكْرَهُ رِيحَهَا ".
حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھون نے کہا: ہم خیبر کی فتح سے فارغ نہیں ہوئے تھے کہ ہم، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھی، اس ترکاری۔ لہسن۔ پر جا پڑے، لوگ بھوکے تھے اورہم نے اسے خوب اچھی طرح کھایا، پھر ہم مسجد کی طرف گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بومحسوس کی۔ آپ نے فرمایا: جس نے اس بدبودار پودے میں سے کچھ کھایا ہے وہ مسجد میں ہمارے قر یب نہ آئے۔ اس پر لوگ کہنے لگے: (لہسن) حرام ہو گیا، حرام ہو گیا۔ یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچی تو آپ نے فرمایا: اے لوگو! ایسی چیز کو حرام کرنا میرے ہاتھ میں نہیں جسے اللہ نے میرے لیے حلال کر دیا ہے لیکن یہ ایسا پودا ہے جس کی بو مجھے ناپسند ہے۔
حضرت ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم خیبر کی فتح سے آگے نہیں بڑھے تھے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھی لہسن کی ترکاری پر ٹوٹ پڑے کیونکہ لوگ بھوکے تھے اور ہم نے اسے خوب پیٹ بھر کر کھایا، پھر ہم مسجد کی طرف گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدبو محسوس فرمائی تو فرمایا: جس نے اس ناپسندیدہ (خبیث) پودے سے کچھ کھایا وہ ہماری مسجد میں ہمارے قریب نہ آئے۔ تو لوگوں نے کہا، لہسن حرام قرار دیا گیا، حرام ہو گیا، یہ بات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچی تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے لوگو! اللہ نے جو کچھ میرے لیے حلال کر دیا ہے میں اس کو حرام نہیں کر سکتا، لیکن یہ ایک پودا ہے میں اس کی بو کو ناپسند کرتا ہوں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 565


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.