الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
حدیث نمبر: 1271
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1271 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا عمرو بن دينار، سمعت جابر بن عبد الله، يقول: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم:" دخلت الجنة فرايت فيها قصرا او دارا، فقلت: لمن هذا؟، فقيل لعمر بن الخطاب: فلولا غيرتك يا ابا حفص لدخلته"، قال: فبكي عمر، وقال: ايغار عليك يا رسول الله1271 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" دَخَلْتُ الْجَنَّةَ فَرَأَيْتُ فِيهَا قَصْرًا أَوْ دَارًا، فَقُلْتُ: لِمَنْ هَذَا؟، فَقِيلَ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ: فَلَوْلَا غَيْرَتُكَ يَا أَبَا حَفْصٍ لَدَخَلْتُهُ"، قَالَ: فَبَكَي عُمَرُ، وَقَالَ: أَيُغَارُ عَلَيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ
1271- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: میں جنت میں داخل ہوا تو میں نے وہاں ایک محل (روای کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں) میں نے ایک گھر دیکھا میں نے دریافت کیا: یہ گھر کس کا ہے، تو مجھے بتایا گیا: یہ عمر بن خطاب کا ہے، اے ابوحفص! اگر تمہارے مزاج کی تیزی کا خیال نہ ہوتا، تو میں اس کے اندر چلا جاتا۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ رو پڑے اور عرض کی: یارسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! کیا میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر غصہ کروں گا؟


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3679، 5226، 7024، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2393، 2394، 2457، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6886، 7084، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 8070، 8071، 8072، 8178، 8326، وأحمد فى «مسنده» برقم: 14543، 15233، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 1976، 2014، 2063»

   صحيح البخاري3679جابر بن عبد اللهرأيتني دخلت الجنة فإذا أنا بالرميصاء امرأة أبي طلحة سمعت خشفة فقلت من هذا فقال هذا بلال رأيت قصرا بفنائه جارية فقلت لمن هذا فقال لعمر فأردت أن أدخله فأنظر إليه فذكرت غيرتك فقال عمر بأبي وأمي يا رسول الله أعليك أغار
   مسندالحميدي1271جابر بن عبد الله
   مسندالحميدي1272جابر بن عبد الله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1271  
1271- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: میں جنت میں داخل ہوا تو میں نے وہاں ایک محل (روای کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں) میں نے ایک گھر دیکھا میں نے دریافت کیا: یہ گھر کس کا ہے، تو مجھے بتایا گیا: یہ عمر بن خطاب کا ہے، اے ابوحفص! اگر تمہارے مزاج کی تیزی کا خیال نہ ہوتا، تو میں اس کے اندر چلا جاتا۔‏‏‏‏ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ رو پڑے اور عرض کی: یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)! کیا میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر غصہ کروں گا؟ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1271]
فائدہ:
اس حدیث سے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی فضیلت اور غیرت ثابت ہوتی ہے، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو بھی دنیا میں جنت کی خوشخبری مل گئی تھی، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ اتنے بہادر ہونے کے باوجود دین کے معاملے میں بہت نرم دل تھے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 1272   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.