الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
موطا امام مالك رواية ابن القاسم کل احادیث 657 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية ابن القاسم
سترے کا بیان
सुतरा ( नमाज़ में आगे कुछ रखलेना )
1. امام کا سترہ مقتدی کو کفایت کرتا ہے
“ इमाम का सुतरा ( गुज़रने वाले के लिए सामने कुछ रख लेना ) पीछे के नमाज़ियों के लिए काफ़ी होता है ”
حدیث نمبر: 128
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
48- مالك عن ابن شهاب عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة بن مسعود عن عبد الله بن عباس انه قال: اقبلت راكبا على حمار وانا يومئذ قد ناهزت الاحتلام ورسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي بالناس بمنى، فمررت بين يدي بعض الصف فنزلت فارسلت الحمار يرتع ودخلت فى الصف، فلم ينكر ذلك على احد.48- مالك عن ابن شهاب عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة بن مسعود عن عبد الله بن عباس أنه قال: أقبلت راكبا على حمار وأنا يومئذ قد ناهزت الاحتلام ورسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي بالناس بمنى، فمررت بين يدي بعض الصف فنزلت فأرسلت الحمار يرتع ودخلت فى الصف، فلم ينكر ذلك على أحد.
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: میں ایک گدھے پر سوار ہو کر آیا اور میں اس وقت قریب البلوغ تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ میں لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے۔ پس میں صف کے کچھ حصے کے سامنے سے گزرا پھر میں نے گدھے سے اتر کر اسے چھوڑ دیا تاکہ وہ چرتا پھرے اور میں صف میں داخل ہو گیا۔ پس کسی ایک نے بھی مجھ پر انکار نہیں کیا۔
हज़रत अब्दुल्लाह बिन अब्बास रज़ि अल्लाहु अन्हुमा ने कहा ! मैं एक गधे पर सवार हो कर आया और मैं उस समय जवान होने वाला था, रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम मिना में लोगों को नमाज़ पढ़ा रहे थे। बस में सफ़ के कुछ हिस्से के सामने से गुज़रा फिर मैं ने गधे से उतर कर उसे छोड़ दिया ताकि वह चरता फिरे और मैं सफ़ में खड़ा हो गया। बस किसी एक ने भी मुझे मना नहीं किया।

تخریج الحدیث: «48- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 155/1، 156 ح 366، ك 9 ب 11 ح 38) التمهيد 20/9، الاستذكار: 413، و أخرجه البخاري (493) ومسلم (504) من حديث مالك به نحو المعنٰي.»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   صحيح البخاري493 عبد الله بن عباساقبلت راكبا على حمار اتان وانا يومئذ قد ناهزت الاحتلام
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم128 عبد الله بن عباساقبلت راكبا على حمار وانا يومئذ قد ناهزت الاحتلام

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 128  
´امام کا سترہ مقتدیوں کا سترہ ہوتا ہے`
«. . . عن عبد الله بن عباس انه قال: اقبلت راكبا على حمار وانا يومئذ قد ناهزت الاحتلام ورسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي بالناس بمنى، فمررت بين يدي بعض الصف فنزلت فارسلت الحمار يرتع ودخلت فى الصف، فلم ينكر ذلك على احد . . .»
. . . سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: میں ایک گدھے پر سوار ہو کر آیا اور میں اس وقت قریب البلوغ تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ میں لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے۔ پس میں صف کے کچھ حصے کے سامنے سے گزرا پھر میں نے گدھے سے اتر کر اسے چھوڑ دیا تاکہ وہ چرتا پھرے اور میں صف میں داخل ہو گیا۔ پس کسی ایک نے بھی مجھ پر انکار نہیں کیا . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 128]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 493، ومسلم 504، من حديث مالك به نحو المعنٰي]

تفقه:
➊ امام کا سترہ مقتدیوں کا سترہ ہوتا ہے۔
➋ نماز میں سترہ قائم کرناسنت مؤکدہ ہے۔ نیز دیکھئے: [التمهيد 193/4]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم میں سے کوئی آدمی اپنے سامنے کجاوے کی پچھلی لکڑی (ذراع) جتنا سترہ رکھے تو نماز پڑھے، اس سترے کے باہر سے اگر کوئی گزرے تو اسے نقصان نہیں ہے۔ [صحيح مسلم: 499]
➌ نماز میں سترہ رکھنا واجب نہیں ہے۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منٰی میں لوگوں کو بغیر دیوار کے نماز پڑھا رہے تھے۔ [صحيح بخاري: 493]
اس کی تشریح میں امام شافعی فرماتے ہیں: بغیر سترے کے۔ [كتاب اختلاف الحديث مع الام ص 1746، فتح الباري ج 1 ص 571، السنن الكبريٰ للبيهقي 273/2]
● امام شعبہ نے اپنے استاد عمرو بن مرہ (راوئ حدیث) سے پوچھا: کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے نیزہ تھا؟ انہوں نے جواب دیا: نہیں۔ [مسند على بن الجعد: 90 و سنده صحيح، مسند ابي يعلٰي 312/4 ح 2423]
[مسندالبزار البحر الزخار 201/11 ح 4951] وغیرہ میں اس کے شواہد بھی ہیں۔
➍ یحییٰ بن ابی کثیر فرماتے ہیں کہ میں نے سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو مسجد حرام میں دیکھا آپ اپنی لاٹھی گاڑ کر اس کی طرف نماز پڑھ رہے تھے۔ [مصنف ابن ابي شيبه 277/1 ح 2853 وسنده صحيح]
◄ معلوم ہوا کہ اگر کوئی شخص مسجد میں سترہ رکھ کر نماز پڑھے تو یہ عمل بالکل صحیح ہے۔
➎ ہشام بن عروہ نے فرمایا: میرے ابا (عروہ بن الزبیر رحمہ اللہ) سترے کے بغیر نماز پڑھتے تھے۔ [مصنف ابن ابي شيبه 279/1 ح 2871 وسنده حسن]
●حسن بصری نے صحراء میں سترے کے بغیر نماز پڑھی۔ [مصنف ابن ابي شيبه 279/1 ح 2872 وسنده صحيح]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 48   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.