الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
The Book of Al-Janaiz (Funerals)
30. بَابُ إِحْدَادِ الْمَرْأَةِ عَلَى غَيْرِ زَوْجِهَا:
30. باب: عورت کا اپنے خاوند کے سوا اور کسی پر سوگ کرنا کیسا ہے؟
(30) Chapter. The mourning of a woman for a dead person other than her husband.
حدیث نمبر: 1280
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا الحميدي، حدثنا سفيان، حدثنا ايوب بن موسى , قال: اخبرني حميد بن نافع، عن زينب بنت ابي سلمة , قالت:" لما جاء نعيابي سفيان من الشام دعت ام حبيبة رضي الله عنها بصفرة في اليوم الثالث، فمسحت عارضيها وذراعيها , وقالت: إني كنت عن هذا لغنية لولا اني سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: لا يحل لامراة تؤمن بالله واليوم الآخر ان تحد على ميت فوق ثلاث، إلا على زوج فإنها تحد عليه اربعة اشهر وعشرا".(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ مُوسَى , قَالَ: أَخْبَرَنِي حُمَيْدُ بْنُ نَافِعٍ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ , قَالَتْ:" لَمَّا جَاءَ نَعْيُأَبِي سُفْيَانَ مِنْ الشَّأْمِ دَعَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا بِصُفْرَةٍ فِي الْيَوْمِ الثَّالِثِ، فَمَسَحَتْ عَارِضَيْهَا وَذِرَاعَيْهَا , وَقَالَتْ: إِنِّي كُنْتُ عَنْ هَذَا لَغَنِيَّةً لَوْلَا أَنِّي سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ تُحِدَّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلَاثٍ، إِلَّا عَلَى زَوْجٍ فَإِنَّهَا تُحِدُّ عَلَيْهِ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا".
ہم سے عبداللہ بن زبیر حمیدی نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے ایوب بن موسیٰ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ مجھے حمید بن نافع نے زینب بنت ابی سلمہ سے خبر دی کہ ابوسفیان رضی اللہ عنہ کی وفات کی خبر جب شام سے آئی تو ام حبیبہ رضی اللہ عنہا (ابوسفیان رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی اور ام المؤمنین) نے تیسرے دن صفرہ (خوشبو) منگوا کر اپنے دونوں رخساروں اور بازوؤں پر ملا اور فرمایا کہ اگر میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ نہ سنا ہوتا کہ کوئی بھی عورت جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو اس کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ شوہر کے سوا کسی کا سوگ تین دن سے زیادہ منائے اور شوہر کا سوگ چار مہینے دس دن کرے۔ تو مجھے اس وقت اس خوشبو کے استعمال کی ضرورت نہیں تھی۔

Narrated Zainab bint Abi Salama: When the news of the death of Abu Sufyan reached from Sham, Um Habiba on the third day, asked for a yellow perfume and scented her cheeks and forearms and said, "No doubt, I would not have been in need of this, had I not heard the Prophet saying: "It is not legal for a woman who believes in Allah and the Last Day to mourn for more than three days for any dead person except her husband, for whom she should mourn for four months and ten days."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 370


   صحيح البخاري5345رملة بنت صخرلا يحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر تحد على ميت فوق ثلاث إلا على زوج أربعة أشهر وعشرا
   صحيح البخاري1280رملة بنت صخرلا يحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر أن تحد على ميت فوق ثلاث إلا على زوج فإنها تحد عليه أربعة أشهر وعشرا
   صحيح مسلم3734رملة بنت صخرلا يحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر أن تحد فوق ثلاث إلا على زوج فإنها تحد عليه أربعة أشهر وعشرا
   صحيح مسلم3725رملة بنت صخرلا يحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر تحد على ميت فوق ثلاث إلا على زوج أربعة أشهر وعشرا
   جامع الترمذي1195رملة بنت صخرلا يحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر أن تحد على ميت فوق ثلاثة أيام إلا على زوج أربعة أشهر وعشرا
   سنن النسائى الصغرى3557رملة بنت صخرلا يحل لامرأة تؤمن بالله ورسوله أن تحد على ميت فوق ثلاث ليال إلا على زوج أربعة أشهر وعشرا
   سنن النسائى الصغرى3530رملة بنت صخرلا يحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر تحد على ميت فوق ثلاثة أيام إلا على زوج أربعة أشهر وعشرا
   سنن النسائى الصغرى3563رملة بنت صخرلا يحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر تحد على ميت فوق ثلاث ليال إلا على زوج أربعة أشهر وعشرا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1280  
1280. حضرت زینب بنت ابی سلمہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: جب علاقہ شام سے حضر ت ابو سفیان ؓ کے فوت ہونے کی اطلاع آئی تو حضرت ام حبیبہ ؓ نے تیسرے روز زرد رنگ کی خوشبو منگوائی اور اسے اپنے ہاتھوں اور رخساروں پر لگایا اور فرمایا: اگرچہ مجھے اس کی قطعاً ضرورت نہ تھی، لیکن میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے سناہے: جو عورت اللہ پر ایمان اور یوم آخرت پر یقین رکھتی ہو اس کے لیے یہ حلال نہیں کہ وہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ کرے، لیکن اسے اپنے خاوند پر چار ماہ دس دن تک سوگ کرنا چاہیے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1280]
حدیث حاشیہ:
جب کہ میں خود رانڈ بیوہ اوربڑھیا ہوں، میں نے اس حدیث پر عمل کرنے کے خیال سے خوشبو کا استعمال کرلیا۔
قال بن حجر:
هو وهم لأنه مات بالمدینة بلا خلاف وإنما الذي مات بالشام أخوها یزید بن أبي سفیان والحدیث في مسندي ابن أبي شیبة والدارمي بلفظ جاء نعي لأخي أم حبیبة أوحمیم لها ولأحمد نحوہ فقوی کونه أخاها۔
یعنی علامہ ابن حجرؒ نے کہا کہ یہ وہم ہے۔
اس لیے کہ ابوسفیان ؓ کا انتقال بلا اختلاف مدینہ میں ہوا ہے۔
شام میں انتقال کرنے والے ان کے بھائی یزید بن ابی سفیان تھے۔
مسند ابن ابی شیبہ اور دارمی اورمسند احمد وغیرہ میں یہ وضاحت موجود ہے۔
اس حدیث سے ظاہر ہوا کہ صرف بیوی اپنے خاوند پر چار ماہ دس دن سوگ کرسکتی ہے اور کسی بھی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ کرنا جائز نہیں ہے۔
بیوی کے خاوند پر اتنا سوگ کرنے کی صورت میں بھی بہت سے اسلامی مصالح پیش نظر ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1280   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.