1316 - حدثنا بشر بن موسي قال: ثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: سمعت ابا الزبير، عن جابر بن عبد الله، «ان رسول الله صلي الله عليه وسلم ذكر وضع الجوائح بشيء» قال سفيان: لا احفظه إلا انه ذكر وضعها، ولا احفظ كم ذلك الوضع.1316 - حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَي قَالَ: ثنا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، «أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرَ وَضْعَ الْجَوَائِحِ بِشَيْءٍ» قَالَ سُفْيَانُ: لَا أَحْفَظُهُ إِلَّا أَنَّهُ ذَكَرَ وَضْعَهَا، وَلَا أَحْفَظُ كَمْ ذَلِكَ الْوَضْعُ.
1316- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قدرتی آفت لاحق ہونے کی صور ت میں کچھ ادئیگی معاف کرنے کاذکر کیا۔ سفیان کہتے ہیں: مجھے صرف یہی یاد ہے، راوی نے اس میں کچھ چیز معاف کرنے کاذکر کیا ہے مجھے یہ یاد نہیں ہے، کتنا حصہ معاف کرنا چاہئے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1487، 2189، 2196، 2381، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1554 وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5031، 5034، 5035، وانظر الحديث التالي»
نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المزابنة، والمحاقلة، والمخابرة، وأن لا يباع التمر حتى يبدو صلاحه، وأن لا يباع إلا بالدينار، أو الدرهم، إلا أنه رخص في العرايا
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1316
1316- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قدرتی آفت لاحق ہونے کی صور ت میں کچھ ادئیگی معاف کرنے کاذکر کیا۔ سفیان کہتے ہیں: مجھے صرف یہی یاد ہے، راوی نے اس میں کچھ چیز معاف کرنے کاذکر کیا ہے مجھے یہ یاد نہیں ہے، کتنا حصہ معاف کرنا چاہئے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1316]
فائدہ: اس حدیث سے ثابت ہوا کہ اگر کسی نے مال فروخت کر دیا ہو، اس کی کٹائی سے پہلے آفت آ جائے اور مال کو نقصان پہنچ جائے، تو اصل مالک کو چاہیے کہ کچھ مال یا کچھ پیسے چھوڑ دے، اسلام انسانیت کا ہمدرد دین ہے، کسی کو ایذا نہیں دیتا۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 1315