الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
The Book of Mosques and Places of Prayer
29. باب مَتَى يَقُومُ النَّاسُ لِلصَّلاَةِ:
29. باب: نماز کے واسطے نمازی کب کھڑے ہوں۔
حدیث نمبر: 1370
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني سلمة بن شبيب ، حدثنا الحسن بن اعين ، حدثنا زهير ، حدثنا سماك بن حرب ، عن جابر بن سمرة ، قال: كان بلال، " يؤذن إذا دحضت، فلا يقيم حتى يخرج النبي صلى الله عليه وسلم، فإذا خرج، اقام الصلاة حين يراه ".وحَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: كَانَ بِلَالٌ، " يُؤَذِّنُ إِذَا دَحَضَتْ، فَلَا يُقِيمُ حَتَّى يَخْرُجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِذَا خَرَجَ، أَقَامَ الصَّلَاةَ حِينَ يَرَاهُ ".
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا، جب سورج ڈھل جاتا تو بلال رضی اللہ عنہ ظہر کی اذان کہتے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نکلنے تک تکبیر نہ کہتے۔ جب آپ حجرے سے نکلتے تو آپ کو دیکھ کر اقامت کہتے۔
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جب سورج ڈھل جاتا تو بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ ظہر کی اذان کہتے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری تک تکبیر نہ کہتے، جب آپصلی اللہ علیہ وسلم حجرہ سے نکلتے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ کر وہ تکبیر شروع کر دیتے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 606

   صحيح مسلم1370جابر بن سمرةيؤذن إذا دحضت فلا يقيم حتى يخرج النبي فإذا خرج أقام الصلاة حين يراه
   جامع الترمذي202جابر بن سمرةقد خرج أقام الصلاة حين يراه
   سنن أبي داود537جابر بن سمرةيؤذن ثم يمهل فإذا رأى النبي قد خرج أقام الصلاة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 537  
´مؤذن اذان کے بعد امام کا انتظار کرے۔`
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ بلال رضی اللہ عنہ اذان دیتے تھے پھر رکے رہتے تھے، پھر جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ لیتے کہ آپ تشریف لا رہے ہیں تو نماز کی اقامت کہتے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 537]
537۔ اردو حاشیہ:
اقامت کہنے کے لئے یہ ضروری نہیں کہ پہلے امام اپنے مصلے پر کھڑا ہو تب ہی اقامت کہی جائے بلکہ اسے آتا دیکھ کر بھی تکبیر کہنا جائز ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 537   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 202  
´امام کا اقامت (تکبیر) کا حق زیادہ ہے۔`
جابر بن سمرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کا مؤذن دیر کرتا اور اقامت نہیں کہتا تھا یہاں تک کہ جب وہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو دیکھ لیتا کہ آپ نکل چکے ہیں تب وہ اقامت کہتا۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 202]
اردو حاشہ:
1؎:
کیونکہ مؤذن کو اذان کے وقت کا محافظ بنایا گیا ہے اس لیے کسی کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ اذان کو مؤخر کرنے یا اسے مقدم کرنے پر اسے مجبور کرے۔

2؎:
اس لیے اس کے اشارہ یا اجازت کے بغیر تکبیر نہیں کہنی چاہئے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 202   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1370  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
دَحَضَتْ:
سورج ڈھل گیا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 1370   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.