الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
The Book of Mosques and Places of Prayer
29. باب مَتَى يَقُومُ النَّاسُ لِلصَّلاَةِ:
29. باب: نماز کے واسطے نمازی کب کھڑے ہوں۔
Chapter: When should the people stand up to pray?
حدیث نمبر: 1367
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هارون بن معروف وحرملة بن يحيى ، قالا: حدثنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، قال: اخبرني ابو سلمة بن عبد الرحمن بن عوف سمع ابا هريرة ، يقول: " اقيمت الصلاة، فقمنا، فعدلنا الصفوف، قبل ان يخرج إلينا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاتى رسول الله صلى الله عليه وسلم، حتى إذا قام في مصلاه، قبل ان يكبر، ذكر، فانصرف، وقال لنا: مكانكم، فلم نزل قياما ننتظره، حتى خرج إلينا، وقد اغتسل ينطف راسه ماء، فكبر، فصلى بنا ".حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: " أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ، فَقُمْنَا، فَعَدَّلْنَا الصُّفُوفَ، قَبْلَ أَنْ يَخْرُجَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى إِذَا قَامَ فِي مُصَلَّاهُ، قَبْلَ أَنْ يُكَبِّرَ، ذَكَرَ، فَانْصَرَفَ، وَقَالَ لَنَا: مَكَانَكُمْ، فَلَمْ نَزَلْ قِيَامًا نَنْتَظِرُهُ، حَتَّى خَرَجَ إِلَيْنَا، وَقَدِ اغْتَسَلَ يَنْطُفُ رَأْسُهُ مَاءً، فَكَبَّرَ، فَصَلَّى بِنَا ".
یونس نے ابن شہاب (زہری) سے خبر دی، انھوں نے کہا: مجھے ابو سلمہ عبدالرحمن بن عوف نے خبر دی، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے تھے، (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں) اقامت کہی گئی، ہم اپنی طرف رسول اللہ کے آنے سے پہلے ہی کھڑے ہو گئے اور اپنے مصلے پر کھڑے ہو گئے آپ نے اللہ اکبر نہیں کہا تھا کہ آپ کو (کچھ) یاد آگیا، اس پر آپ واپس پلٹ گئے اور ہمیں فرمایا: اپنی جگہ پر رہو۔ ہم آپ کے انتظار میں کھڑے رہے یہاں تک کہ آب تشریف لے آئے، آب غسل کیے ہوئے تھے اور آب کے سر سے پانی کے قطرے ٹپک رہے تھے، پھر آپ نے اللہ اکبر کہا اور ہمیں نماز پڑھائی۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اقامت ہو گئی تو ہم نے صفوں کو برابر کر لیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابھی تک ہمارے سامنے نہیں آئے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لا کر اپنے مصلے پر کھڑے ہو گئے، ابھی آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اَللُّٰہ اَکْبَر نہیں کہا تھا کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم کو (غسل کرنا) یاد آ گیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم واپس پلٹ گئے اور ہمیں فرمایا: اسی جگہ پر جمے رہو، ہم آپصلی اللہ علیہ وسلم کے انتظار میں کھڑے رہے، حتیٰ کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے، آپصلی اللہ علیہ وسلم غسل کر چکے تھے اور آپصلی اللہ علیہ وسلم کے سر سے پانی کے قطرے گر رہے تھے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اَللّٰہُ اَکْبَر کہہ کر ہمیں جماعت کرائی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 605

   صحيح البخاري639عبد الرحمن بن صخرخرج وقد أقيمت الصلاة وعدلت الصفوف حتى إذا قام في مصلاه انتظرنا أن يكبر انصرف قال على مكانكم فمكثنا على هيئتنا حتى خرج إلينا ينطف رأسه ماء وقد اغتسل
   صحيح البخاري275عبد الرحمن بن صخرمكانكم ثم رجع فاغتسل ثم خرج إلينا ورأسه يقطر فكبر فصلينا معه
   صحيح البخاري640عبد الرحمن بن صخرمكانكم فرجع فاغتسل ثم خرج ورأسه يقطر ماء فصلى بهم
   صحيح مسلم1368عبد الرحمن بن صخرأقيمت الصلاة وصف الناس صفوفهم وخرج رسول الله فقام مقامه فأومأ إليهم بيده أن مكانكم فخرج وقد اغتسل ورأسه ينطف الماء فصلى بهم
   صحيح مسلم1367عبد الرحمن بن صخرمكانكم فلم نزل قياما ننتظره حتى خرج إلينا وقد اغتسل ينطف رأسه ماء فكبر فصلى بنا
   سنن أبي داود235عبد الرحمن بن صخرمكانكم ثم رجع إلى بيته فخرج علينا ينطف رأسه وقد اغتسل ونحن صفوف
   سنن النسائى الصغرى810عبد الرحمن بن صخرلنا مكانكم فلم نزل قياما ننتظره حتى خرج إلينا قد اغتسل ينطف رأسه ماء فكبر وصلى
   سنن النسائى الصغرى793عبد الرحمن بن صخرمكانكم ثم رجع إلى بيته فخرج علينا ينطف رأسه فاغتسل ونحن صفوف
   سنن ابن ماجه1220عبد الرحمن بن صخرإني خرجت إليكم جنبا وإني نسيت حتى قمت في الصلاة
   المعجم الصغير للطبراني133عبد الرحمن بن صخر كبر بهم فى صلاة الصبح ، فأومأ إليهم ، ثم انطلق ، فرجع ورأسه يقطر ، فصلى بهم ، فقال : إنما أنا بشر ، وإني كنت جنبا ، فنسيت

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 235  
´جنبی بھول کر نماز پڑھانے کے لیے کھڑا ہو جائے تو کیا کرے؟`
«. . . عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ وَصَفَّ النَّاسُ صفوفهم، فخرج: " أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى إِذَا قَامَ فِي مَقَامِهِ، ذَكَرَ أَنَّهُ لَمْ يَغْتَسِلْ، فَقَالَ لِلنَّاسِ: مَكَانَكُمْ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَى بَيْتِهِ، فَخَرَجَ عَلَيْنَا يَنْطُفُ رَأْسُهُ وَقَدِ اغْتَسَلَ، وَنَحْنُ صُفُوفٌ "، وَهَذَا لَفْظُ ابْنُ حَرْبٍ، وَقَالَ عَيَّاشٌ فِي حَدِيثِهِ: فَلَمْ نَزَلْ قِيَامًا نَنْتَظِرُهُ حَتَّى خَرَجَ عَلَيْنَا وَقَدِ اغْتَسَلَ . . . .»
. . . ´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` (ایک مرتبہ) نماز کے لیے اقامت ہو گئی اور لوگوں نے صفیں باندھیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے، یہاں تک کہ جب اپنی جگہ پر (آ کر) کھڑے ہو گئے، تو آپ کو یاد آیا کہ آپ نے غسل نہیں کیا ہے، آپ نے لوگوں سے کہا: تم سب اپنی جگہ پر رہو، پھر آپ گھر واپس گئے اور ہمارے پاس (واپس) آئے، تو آپ کے سر مبارک سے پانی ٹپک رہا تھا اور حال یہ تھا کہ آپ نے غسل کر رکھا تھا اور ہم صف باندھے کھڑے تھے۔ یہ ابن حرب کے الفاظ ہیں، عیاش نے اپنی روایت میں کہا ہے: ہم لوگ اسی طرح (صف باندھے) کھڑے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتظار کرتے رہے، یہاں تک کہ آپ ہمارے پاس تشریف لائے، آپ غسل کئے ہوئے تھے . . . [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/باب فِي الْجُنُبِ يُصَلِّي بِالْقَوْمِ وَهُوَ نَاسٍ: 235]
فوائد و مسائل:
➊ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم احکام شریعت کے اسی طرح پابند تھے جیسے کہ باقی افراد امت، سوائے ان امور کے جن میں آپ کو خصوصیت دی گئی تھی۔
➋ جسے مسجد میں جنابت لاحق ہو جائے (احتلام ہو جائے) اس کے لیے ضروری نہیں کہ تیمم کر کے باہر نکلے جیسے کہ بعض کا خیال ہے۔
➌ اقامت اور تکبیر میں کسی معقول سبب سے فاصلہ ہو جائے تو کوئی حرج نہیں، دوبارہ اقامت کہنے کی ضرورت نہیں۔
➍ مقتدیوں کو چاہئیے کہ اپنے مقرر امام کا انتظار کریں، اگر کھڑے بھی رہیں تو جائز ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 235   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 793  
´نمازی پر کھڑے ہو جانے کے بعد امام کو یاد آئے کہ مجھ کو نہانے کی حاجت ہے تو کیا کرے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نماز کے لیے اقامت کہی گئی، تو لوگوں نے اپنی صفیں درست کیں، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حجرے سے نکل کر نماز پڑھنے کی جگہ پر آ کر کھڑے ہوئے، پھر آپ کو یاد آیا کہ غسل نہیں کیا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا: تم اپنی جگہوں پر رہو، پھر آپ واپس اپنے گھر گئے پھر نکل کر ہمارے پاس آئے، اور آپ کے سر سے پانی ٹپک رہا تھا، اور ہم صف باندھے کھڑے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب الإمامة/حدیث: 793]
793۔ اردو حاشیہ: ایسا واقعہ کبھی کبھار ہو سکتا ہے۔ ضروری نہیں کہ آج کل بھی امام لوگوں کو صفوں میں کھڑا کر کے نہانے جائیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات ہی اور تھی۔ آپ کے انتظار میں تو لوگ آدھی آدھی رات تک بیٹھے رہتے تھے۔ اگر ایسی صورت حال پیدا ہو جائے تو امام اپنی جگہ کسی کو کھڑا کر کے جماعت شروع کروائے اور خود چلا جائے۔ «أَنزِلوا الناسَ مَنازلَهم» یعنی ہر شخص کے ساتھ اس کے مقام و مرتبہ کے مطابق پیش آنا چاہیے۔ بالفرض اگر کسی امام کے مقتدی بخوشی اس کا انتظار کریں یا کوئی اور جماعت کے قابل نہ ہو تو مندرجہ بالا صورت پر عمل کیا جا سکتا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 793   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 810  
´امام کے نکلنے سے پہلے صفوں کی درستگی کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نماز کے لیے اقامت کہی گئی تو ہم کھڑے ہوئے، اور صفیں اس سے پہلے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف نکلیں درست کر لی گئیں، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے یہاں تک کہ جب آپ اپنی نماز پڑھانے کی جگہ پر آ کر کھڑے ہو گئے تو اس سے پہلے کہ کے آپ تکبیر (تکبیر تحریمہ) کہیں ہماری طرف پلٹے، اور فرمایا: تم لوگ اپنی جگہوں پہ رہو، تو ہم برابر کھڑے آپ کا انتظار کرتے رہے یہاں تک کہ آپ ہماری طرف آئے، آپ غسل کئے ہوئے تھے، اور آپ کے سر سے پانی ٹپک رہا تھا، تو آپ نے تکبیر (تحریمہ) کہی، اور صلاۃ پڑھائی۔ [سنن نسائي/كتاب الإمامة/حدیث: 810]
810 ۔ اردو حاشیہ: اگرچہ امام کو دیکھ کر کھڑے ہونا چاہیے مگر اتنی دیر پہلے بھی کھڑے ہو سکتے ہیں کہ امام صاحب کے آنے تک صفیں سیدھی ہوسکیں۔ [مزيد فوائد كے ليے ديكهيے: 793]
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 810   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1220  
´نماز پر بنا کرنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے نکلے اور آپ نے «الله أكبر» کہا، پھر لوگوں کو اشارہ کیا کہ وہ اپنی جگہ ٹھہرے رہیں، لوگ ٹھہرے رہے، پھر آپ گھر گئے اور غسل کر کے آئے، آپ کے سر سے پانی ٹپک رہا تھا، پھر آپ نے لوگوں کو نماز پڑھائی، جب نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: میں تمہارے پاس جنابت کی حالت میں نکل آیا تھا، اور غسل کرنا بھول گیا تھا یہاں تک کہ نماز کے لیے کھڑا ہو گیا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1220]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
امام کے سہو سے مقتدیوں کی نماز خراب نہیں ہوتی۔
نبی اکرمﷺ نے بھول کر جنابت کی حالت میں تکبیر تحریمہ کہی لیکن مقتدیوں کی تکبیر تحریمہ درست تھی۔
اس لئے رسول اللہ ﷺ نے انہیں نماز کی حالت میں کھڑے رہنے کا اشارہ فرما دیا۔

(2)
اس حدیث سے بِنَا کا مسئلہ ثابت ہوسکتا ہے۔
کہ اگر نبی اکرم ﷺنے تکبیر تحریمہ دوبارہ نہ کہی ہو لیکن اس میں یہ اشکال ہے کہ حالت جنابت میں کہی ہوئی تکبیر تحریمہ کو درست ماننا پڑے گا۔
اس لئے نبی اکرم ﷺنے تکبیر تحریمہ یقیناً دوبارہ کہی ہوگی۔
اور اس صورت میں بناء کا مسئلہ ثابت نہیں ہوتا۔
واللہ أعلم۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1220   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1367  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
ذَکَرَ:
یہاں تذکرہ کے معنی میں ہے کہ آپﷺ کو یاد آیا۔
(2)
يَنْطِفُ:
قطرے گر رہے تھے۔
فوائد ومسائل:
ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث سے معلوم ہوا جب آپﷺ حجرہ مبارک سے نکلنے لگتے بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ تکبیر شروع کر دیتے کچھ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ کر کھڑا ہونا شروع کر دیتے ان کو دیکھ کر دوسرے لوگ بھی کھڑے ہو جاتے اور آپﷺ کے مصلیٰ پر آنے تک تکبیر ہو چکی ہوتی اور مقتدی صفیں برابر کر لیتے اور یہ بھی ممکن ہے یہ واقعہ ابو قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت سے پہلے پیش آیا ہو اور اس بنا پر آپﷺ نے فرمایا ہو۔
(لَاتَقُوْمُوْا حَتّٰى تَرَوْنِيْ)
مجھے دیکھے بغیر کھڑا نہ ہوا کرو اور اس سے یہ بھی ثابت ہوا تکبیر تحریمہ اور اقامت کے درمیان ضرورت کی گفتگو ہو سکتی ہے نیز تکبیر کے بعد کچھ ضرورت کے تحت تاخیر ہو جائے تو دوبارہ تکبیرکی ضرورت نہیں ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 1367   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.